آج ہم اس بات پر غور کرتے ہيں کہ کيا ہمارے لۓ سٹوڈنٹ يونيننز فائدہ مند ہيں يا نقصان دہ؟
جب پاکستان کي تحريک چلي تو طالبعلموں نے اس تحريک ميں بڑھ چڑھ کر حصہ ليا اور قائد اعظم نے ان کو بہت بڑا اثاثہ قرار ديا۔
اس کے بعد ايوب خان کے خلاف جو تحريک بھٹو نے چلائي اس ميں طالبعلوں نے ايک اہم کردار ادا کيا۔ بھٹو نے اپنے دور ميں جو يونين ازم متعارف کرايا اس کا فائدہ طالبعلموں نے بھي اٹھايا ۔ اس دور ميں لوگوں کو اپنے حقوق کي جنگ لڑنے کا طريقہ آيا اور مزوروں اور طالبعلوں نے اپنے حقوق کا خوب دفاع کيا۔ بھٹو کے جانے کے بعد يونين ازم بھي ٹھنڈہ پڑ گيا۔ بھٹو دور ميں انہي طلبا تنظيموں نے بڑے بڑے ليڈر پاکستان کو ديۓ۔ شيخ رشيد، جاويد ہاشمي، جہانگير بدر، لياقت بلوچ اسي دور کي پيداوار ہيں۔
ضيا الحق کے بعد اکثر حکومتوں نے طلبا تنظيموں پر پابندي لگاۓ رکھي جو اب تک برقرار ہے۔ اس پابندي کي سب سے بڑي وجہ طلبا کا پچھلي حکومتوں کے خلاف تحريکوں ميں اہم کردار ہے۔
موجودہ حکومت چونکہ جمہوريت اور مارشل لا کا مکسچر ہے اور فوج کو اس مشترکہ نظام ميں برتري حاصل ہے اسلۓ وہ طلبا تنظيموں کے حق ميں نہيں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومتي سياسي عناصر بھي چونکہ فوج پر انحصار کۓ ہوۓ ہيں اسلۓ وہ بھي نہيں چاہتے کہ طلبا سياست میں داخل ہو کر ان کيلۓ مصيبت کا باعث بنيں۔
ايم کيو ايم اور جماعت اسلامي طلبا تنظيموں پر پابندي کے باوجود تعليمي اداروں ميں فعال ہيں اسي ليۓ ان کو جانثار کارکنوں کي سپلائي تواتر سے مل رہي ہے۔ دوسري سياسي جماعتوں ميں محنتي کارکنوں کي اسي لۓ کمي ہے کيونکہ ان کا تعليمي اداروں کي سياست ميں کوئي حضہ نہیں ہے۔ تبليغي جماعت چونکہ غير سياسي تنظيم ہے اسلۓ کسي حکومت نے اس جماعت پر کبھي تعليمي اداروں ميں کام کرنے پر پابندي نہيں لگائي ۔ اسي ليۓ تبليغي جماعت تعليمي اداروں سے ہر سال سينکڑوں کارکن اپني محنت سے جماعت ميں شامل کرتي آ رہي ہے۔
طلبا تنظيموں کے نقصانات ۔
١۔ طلبا تنظيميں اساتزہ کي عزت کا خيال نہيں رکھتيں
٢۔ طلبا تنظيميں سياسي جماعتوں کے ہتھے آساني سے چڑھ جاتي ہيں
٣۔ طلبا تنظيميں پڑہائي کي بجاۓ ہڑتالوں پر زور ديتي ہيں
٤۔ طلبا تنظيموں کي وجہ سے گروپ بندي آپس ميں لڑائي مارکٹائي کا سبب بنتي ہے
طلبا تنظيموں کے فوائد۔
١۔ طلبا تنظيموں کي وجہ سے طلبا ميں ليڈر شپ کي خوبياں اجاگر ہوتي ہيں
٢۔ طلبا کو اپنے حقوق کيلۓ جدوجہد کي تربيت ملتي ہے
٣۔ طلبا ميں سياسي شعور بيدار ہوتا ہے جو طلبا کو ايک کامياب شہري بناتا ہے
طلبا تنظيميں ملک کي سياست ميں مثبت کردار ادا کرسکتي ہيں اگر ان کيلۓ انتظاميہ قوائدوضوابط بناۓ اور ان پر سختي سے عمل کرواۓ۔ يہ ايک ايسا سياسي عمل ہے جس کي وجہ سے ملک کو ايک پڑھي لکھي قيادت ميسر آتي ہے اور سياسي جماعتوں کو ليڈروں کے ساتھ ساتھ اچھے کارکن بھي ملتے ہيں۔ بات صرف خلوص کي ہے اگر نيت اچھي ہو اور ان تنظيموں کو طريقے سے چلايا جاۓ تو فائدے ہي فائدے ہيں۔