پچھلے تین سال میں دوسری دفعہ منٰی میں حجاج کے ساتھ یہ حادثہ پیش آیا ہے ۔ اس حادثے کا ذمہ دار ہم سعودی حکومت کو ٹھرائیں گے جنہوں نے حج کو ایک کاروبار کی شکل دے رکھی ہے۔ حکومت یہ دیکھے بغیر کہ وہ کتنے حجاج کا انتظام کرسکتی ہے لاکھوں لوگوں کو حج پر بلا لیتی ہے۔ اگر یہی حادثہ ترقی یافتہ ملک میں ہوتا تو یا تو حکومت برطرف ہوجاتی یا پھر وہ انڈسٹری بند ہوجاتی۔ مگر ہم ٹھرے مطلق العنان جو خدا سمیت کسی کے آگے جواب دہ نہیں ہیں۔ یہ وہی سعودی عرب ہے جہاں آج بھی عربی عجمی کی تفریق پائی جاتی ہے۔ آج کی سعودی بادشاہت صرف اور صرف دکھاوے کا اسلام معاشرے پر مسلط کۓ ہوۓ ہے۔ ہم تو اس سعودی حکومت کو مسلمان حکومت نہیں مانتے کیونکہ نہ ہی سعودی خاندان عملی اسلام کا نمونہ ہے اور نہ ہی ان کی حکومت۔

جس طرح ہمارا تیل کا کاروبار امریکہ کے حوالے ہے، تجارتی منڈیوں پر یورپ کا کنٹرول ہے، ہماری جمع پونجی یورپ کے بنکوں میں یہودیوں کے استعمال میں ہے تو پھر کیوں نہ حج کے انتظامات بھی ان کے حوالے کر دیۓ جائیں۔ 

ہماری نظر میں مندرجہ ذیل اقدامات اس حادثے کو دوبارہ ہونے سے بچا سکتے ہیں

۱۔ حج کا رقبہ مزید وسیع کر دیا جاۓ

۲۔ حجاج کی  منٰی کے بارے میں خصوصی تربیت کی جاۓ

۳۔ سعودی حکومت حجاج کی تعداد کم کردے

۴۔ منٰی میں شیطان کو کنکریاں مارنے کا وقت بڑھا دیا جاۓ

۵۔ حجاج کی مخصوص تعداد وقفے وقفے سے کنکریاں مارنے کیلۓ بھیجی جاۓ

۶۔ دنیا بھر کی ٹیکنالوجی پر تحقیق کرکے کنکریاں مارنے کا جدید طریقہ اپنایا جاۓ