بینظیر کے رنڈوے شوہر صدر آصف زرادری نے بینظیر کی پہلی برسی پر کہا ہے کہ وہ بینظیر کے قاتلوں کو جانتے ہیں۔

اگر زرداری قاتلوں کو جانتے ہیں تو پھر ملک کے کروڑوں روپے خرچ کر کے اقوام متحدہ سے تفتیش  کرانے کی کیا ضرورت ہے۔

اس کا مطلب ہے جو لوگ بینظیر کے قتل میں گرفتار ہیں وہ بیگناہ ہیں اور اصل قاتل گرفتار نہیں ہوئے۔

قانون کی نظر میں وہ بھی مجرم ہے جو مجرموں کو جانتے ہوئے بھی ان کی نشاندہی نہیں کرتا۔ پولیس کو چاہیے کہ وہ صدر زرداری کو شامل تفتیش کرے اور ان سے اصل قاتلوں کی نشاندہی کرے۔

اصل قاتلوں کو جاننے کا یہ بھی مطلب ہو سکتا ہے کہ جاننے والا بھی اس قتل میں برابر کا شریک ہے۔

ہو سکتا ہے قاتل بہت ہی طاقتور ہوں جن پر ہاتھ ڈالنا صدر پاکستان کی دسترس سے بھی باہر ہو یعنی کوئی بہت بڑی عالمی طاقت یا پھر عالمی دہشت گرد ملک۔

ایک امکان یہ بھی ہےکہ  اصل قاتلوں کی طاقت سے زرداری صاحب خائف ہوں یا پھر ان کے احسانات کی وجہ سے وہ ان کی نشاندہی نہ کر رہے ہوں۔

حیرانی سے بڑھ کر پریشانی والی بات ہی ہوئی کہ شوہر اپنی بیوی کے قاتلوں کو جانتا ہے اور پھر بھی ان کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کرا رہا۔

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عوامی جلسے میں یہ ایک سیاسی بیان ہو جس کا کوئی سر پیر نہ ہو لیکن ایسے سیاسی بیان کا فائدہ کیا۔

ہم نے کل بھی کہا تھا اور آج بھی کہتے ہیں کہ پولیس ہمیشہ تفتیش اسی آدمی سے شروع کرتی ہے جس کو قتل کا سب سے زیادہ فائدہ حاصل ہوا ہو اور اس شخص کا نام ڈھکا چھپا نہیں ہے یہ الگ بات ہے کہ ہمارا کرپٹ عدالتی سسٹم اس شخص پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔