کل مولانا صوفی محمد نے سوات کے جلسے میں کچھ ایسی باتیں کیں جن پر ایک لمبی بحث چھڑنے کا امکان ہے۔ چلیں ہم پہل کرتے ہیں اور مولانا صوفی محمد کی صرف ایک بات کو آگے بڑھاتے ہیں۔ بقول ان کے پاکستان کا عدالتی نظام غیر شرعی ہے۔

اگر اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ان کی بات میں وزن ہے۔ کیونکہ پاکستان کا آئین اسلامی نہیں ہے بلکہ برطانوی طرز کا ہے اور اس میں ابھی تک تعزیرات ہند کی دفعات شامل ہیں۔ پاکستان پر عملی طور پر انگریز دور کے بنائے ہوئے قانون اور ضابطے نافذ ہے۔ وہی پٹواری نظام، وہی اے سی، ڈی سی، وہی جج اور وہی عدالتیں۔

اگر اسلام کو چھوڑ کر صرف پاکستان کی بات کی جائے تو پھر مولانا صوفی محمد کا بیان درست نہیں ہے کیونکہ انہوں نے پاکستان کے آئین کے مطابق چلنے والی عدالتوں کی نفی کی ہے بلکہ یہاں تک کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ضمانت اسی وجہ سے نہیں کروائی تھی کہ وہ ان عدالتوں کو نہیں مانتے تھے۔

سوات کے جلسے میں لاکھوں افراد کی شرکت سے مولانا صوفی محمد کی مقبولیت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے اور یہی وجہ ہو گی جو حکومت نے ان کے آگے گھٹنے ٹیک دیے۔