پي ايچ ڈي کا طالبعلم اور باعمل مسلمان جيل ميں جود کشي کرے يہ يقين نہيں آتا۔ اس کي شہادت ہم مسلمانوں کي بے بسي کي منہ بولتي تصوير ہے۔ ذرا سوچيں اگر اس کي جگہ کسي جرمن کے ساتھ اسطرح کا حادثہ پاکستان ميں پيش آجاتا تو جرمن حکومت ہمارا ناک ميں دم کرديتي۔ ہم جرمن حکومت کي خوشنودي کي خاطر چند بے گناہوں کو پکڑ کر جرمنوں کے حوالے کر کے اپني حکومت بچا کر پھولے نہ سماتے۔
ہونا تو يہ چاہيۓ تھا کہ عامر چيمہ کي شہادت کا سنتے ہي ہماري حکومت احتجاج کرتے ہوۓ آسمان سر پر اٹھا ليتي۔ فوراً اپنا نمائيندہ جرمني بھيجتي اور جرم کے سارے ثبوت اکٹھے کرنا شروع کرديتي۔ عامر کا جسدِ خاکي اگلے ہي دن پاکستان لاتي اور يہاں پر اس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرکے اصل جرم سے نقاب ہٹاتي۔ مگر ہم نے عامر کي شہادت کو بھي سياست کي نظر کرديا ہے۔ اس کا جسدِ خاکي اس ليۓ پاکستان لانے ميں تاخير کر رہے ہيں تاکہ لوگوں کے جزبات ٹھنڈے پڑجائيں اور وہ کوئي سايسي طوفان کھڑا نہ کر سکيں۔ حزبِ اختلاف بھي اسي موقع کي تاڑ ميں تھي کہ کسي کي شہادت ان کي سياست چمکانے کے کام آتي۔ اب ان دو حريفوں کي لڑائي ميں اصل نقصان تو شہيد کے لواحقين کا ہورہا ہے جو کتنے دنوں سے اپنے بيٹے کے جسدِ خاکي کے انتظار ميں رو رو کر بے حال ہورہے ہيں۔
شہيد عامر چيمہ کي ميت کو زيادہ دير تک جرمني ميں رکھنے کا ايک نقصان يہ بھي ہوسکتا ہے کہ جرمن اس کي شہادت کے جرم کے سارے نشانات مٹا ديں گے۔ ہوسکتا ہے چند روز لاش فريزر ميں رہنے کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم بھي نہ ہوسکے۔ اس بات کا اندازہ تو پوسٹ مارٹم کے ماہرين ہي لگا سکتے ہيں۔
ہمارے خيال ميں يہ مسلمانوں کي تنزلي کي ايک اور مثال ہے کہ ہم اپنے ہي شہيد کا جسدِ خاکي خود ہي لانے ميں تاخير کر رہے ہيں اور اس کا فائدہ جرمنوں کو پہنچا رہے ہيں۔
حکومت خواہ مخواہ ڈر رہي ہے عامر کا جسدِ جاکي جلد لانے ميں۔ ہمارے خيال ميں تو ہماري قوم ايک افہيمي کي طرح اس حد تک سو چکي ہے کہ اگر ايک کي بجاۓ سو عامر چيموں کي شہادت بھي ہوجاتي تو ہم کچھ بھي نہ کر پاتے۔
اگر ہم نے کچھ کرنا ہوتا تو بلوچستان ميں قتل و غارت پر کچھ کرتے۔ اگر ہم غيرت مند ہوتے تو ہم ايٹمي سائينسدانوں کي نظربندي پر اتنا احتجاج کرتے کہ حکومت انہيں رہا کرنے پر مجبور ہوجاتي۔ اگر ہم اتنے جوشيلے ہوتے کہ سينکڑوں مسلمانوں کو غيرون کے حوالے کرنے پر حکومت کو مجبور کرديتے کہ وہ ان مظلوموں کو واپس لاۓ اور ان کي نہ ختم ہونے والي قيد ختم کراتے۔
اسي لۓ ہماري حکومت سے استدعا ہے کہ وہ شہيد عامر چيمہ کا جسدِ خاکي بے خوف پاکستان لے آۓ ہم گرمي سے ڈر کر اپنے گھروں ميں ہي بيٹھے رہيں گے اور سڑکوں پر نہيں آئيں گے۔۔
6 users commented in " لاوارث شہيد عامر چيمہ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackاگر ہماری جگہ جرمن یا کوئی اور مغربی ملک ہوتا تو شائد وہ اپنے شہری کو دماغی مرض قرار دلا کر ہم سے لے جاتا!!!! ابھی ہی تو ہوا ہے ناں ایسا! افغانستان میں!
آپ بھی غضب کرت ہيں ۔ ہم [خيالی] ترقی کے نشے ميں مست سوئے ہوئے ہيں ۔ آپ کيوں ہميں جنجھوڑ کر جگاتے ہيں ؟ کيا مير جعفر اور مير صادق ہم ميں سے نہيں تھے ؟ کيا امريکی نے سچ نہيں کہا تھا کہ پاکستانی پيسے کے عوض اپنی ماں کو بھی بيچ ديتے ہيں ؟
کيوں جوان ؟ کيوں رُولاتے ہيں ہميں خون کے آنسو ؟
جناب اجمل صاحب !ـ
جس امريكى نے يه كەا تها ميں اج اس سے يه كەـ سكتا هوں كه
سارے پاكستانى پاكـ فوج نەيں هوتے
مرد كوەستانى پاكستانيوں نے مجاحدين كے پناه بهى دى هے اور بيچا بهى نهيں ـ
اب يه امريكى ان مردان كوەستانى كو آپنى بەن لا كر دے كه شائد يه لوگ بهى دهرتى ماںپر پاكفوج كى طرح حملے كرنے لگيں ـ
باقى رها عامر چيمے كا معامله تو يه بڑا مشكل سا معامله هےـ
جرمنوں جيسى ارگنائز قوم ميں كوئى بهى انجمن عامر كى مدد كو نهيں پەنچى عامر نے ايسا كيا كيا تها؟؟
ميڈيا هميں گمراه كر رها هے اس لڑكے كا بهى كوئى نقص ضرور هو گا
پاكـ لوگوں كو چهوڑيں اگر جرمن پوليس كا قصور هوتا تو جرمن لوگ هى اس پوليس كے خلاف اٹهـ كهڑے هوتے ـ
Khawer Sahab Aamir cheema ka waqia pahla naheen hay is say pahlay bhi 8 pakistani isi tarah german police kay hathon mer chukay hain,
Aik baat or police police hi hoti hay chahay kisi mulk ki ho America jaisay mulk main bhi police kia kia kerti hay ab koi dhaki chupi baat naheen un ka media unkay karnaamon say bhara para hay,is baat ka bhi kia suboot hay kay Aamir kay paas chakoo tha,hosakta hay kay woh zabani ahtijaj record kerwanay gaya ho,
پاکستانیوں کو ماں کا سودیگر صرف ان بدکردار جرنیلہوں کی وجہ سے کھا گیا، جن جرنیلوں کے اپنے بچے “بچیاں” امریکہ میں پڑہتے ہیں۔ وہاں وہ کیا کرتے ہیں کس کس کو بیچتے ہیں کون جانے۔۔
Leave A Reply