آج ہم نے کمپیوٹر پر جیو سپر کی سٹریم کی وساطت سے پاکستان کو ٹونٹی ٹونٹی کا چیمپیئن بنتے دیکھا۔ جب پاکستان میچ جیت رہا تھا تو جیو کا وقفے وقفے سے دہرائے جانے والا طربیہ فقرہ “جیو تو ایسے” سن کر بہت مزہ آتا رہا۔twentytwentychampions1
ہماری امید کے مطابق پاکستان نے سری لنکا کے دلشان کو پہلے ہی اوور میں ڈھیر کر کے اپنی جیت کی بنیاد رکھ دی۔ اس کے بعد عبدالرزاق نے یکے بعد دیگرے تین وکٹ لے کر سری لنکا کی کمر توڑ دی۔ یہ مانا کہ پاکستانی باؤلرز نے آخری اوورز میں تھوڑی سستی دکھائی مگر سکور وہیں تک رکھا جو بنایا جا سکے۔
بیٹنگ میں چاروں بیٹسمینوں نے اپنی ذمہ داری نبھائی اور ٹورنامنٹ جیت کر نہ صرف قوم کو خوشخبری دی بلکہ اپنے لیے پلاٹوں سمیت کروڑوں روپے کی بارش کا سامان بھی پیدا کر لیا۔
امید کی جاتی ہے جس طرح دو ہزار سات میں انڈیا نے ٹورنامنٹ جیت کر خوشی منائی پاکستانی وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی انعام و اکرام سے پاکستانی کھلاڑیوں کی خوشی کو دوبالا کر دیں گی۔
کافی عرصے سے ہم شاہد آفریدی کی بیٹنگ پر تنقید کرتے آئے ہیں کہ وہ آرام سے نہیں کھیلتا۔ ٹورنامنٹ سے پہلے وسیم اکرم نے بھی یہ کہ کر اسے غیرت دلائی talibanwatchingcricket2020کہ اسے جتنا مرضی سمجھا لو وہ اپنا انداز نہیں بدلے گا۔ مگر سیمی فائنل اور فائنل میں جونہی اس نے اپنا انداز بدلا تو رنوں کے ڈھیر لگا دیے۔
جیت کے بعد کھلاڑیوں کا میدان میں سجدہ ریز ہونا اچھا لگا امید ہے یورپین اور پاکستانی روشن خیال اسے ٹیم میں طالبانائزیشن کا نام نہیں دیں گے۔
پاکستانی قوم اور کھلاڑیوں کو چیمپیئن شپ مبارک ہو۔