جنگ کی خبر کے مطابق پٹرول مہنگا کرنے کی سمری حکومت کو بھجوا دی گئی ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اس وقت پٹرول مہنگا کرنے کا کوئی تک نہیں بنتا اور دوسرے وہ بھی رمضان میں تو بہت ہی زیادتی ہے کیونکہ پہلے ہی عام اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور اس پر پٹرول مہنگا کر کے مہنگائی میں اور اضافہ ہو جائے گا۔

ہم اس سے پہلے بھی کئی دفعہ گزارش کر چکے ہیں کہ پٹرول کی قیمت کم یا زیادہ کرنے کی خبر کو حکومت اگر خفیہ رکھے تو عوام جو ایک دن پٹرول کی نایابی کا شکار ہوتے ہیں اس تکلیف سے بچ جائیں گے۔ مگر ہماری کون سنتا ہے۔ اب یکم ستمبر کو پٹرول کی قیمت بڑھائی جا رہی ہے اس کا مطلب ہے کل سے پٹرول پمپوں پر تیل کی سپلائی بند کر دی جائے گی تا کہ پٹرول پمپ مالکان منافع کما سکیں۔ دیکھ لیجیے گا اس ذخیرہ اندوزی پر کسی حکمران کو اعتراض نہیں ہو گا۔ نہ پٹرول پمپوں پر چھاپے مارے جائیں گے اور نہ ان پر جرمانہ ہو گا۔

لیکن اس دفعہ ایک اچھی بات یہ ہے کہ مٹی کے تیل کی قیمت پٹرول کی قیمت کے برابر نہیں بڑھائی جا رہی۔

اس سے تو اچھا ہے کہ پٹرول کی قیمت روزانہ کی بنیاد پر مقرر کی جائے تا کہ قیمت میں معمولی اتار چڑہاؤ عوام کو بھی قبول ہو اور پٹرول پمپ مالکان بھی ذخیرہ اندوزی سے منافع نہ کما سکیں۔ یورپ میں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔