اخباری رپورٹروں کیساتھ افطاری میں  صدر زرداری کی گفتگو اپنی سمجھ میں نہیں آئی۔ انہوں نے اقرار کیا ہے کہ مشرف کی ڈیل میں مقامی اور بین الاقوامی قوتیں Pakistan Unpopular Presidentشامل ہیں مگر انہوں نے قوتوں کے نام اسی طرح نہیں لیے جس طرح نواز شریف اپنے تحریری معاہدے کا نام نہیں لیتے تھے۔ بلکہ جنرل کیانی کی ضمانت سے تو بالکل مکر ہی گئے لیکن لوگ بھی انتے بیوقوف نہیں کہ وہ مقامی ضمانتی کو جانتے نہ ہوں۔

ظاہر ہے اس طرح کی ضمانتوں کے بعد مشرف پر مقدمے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تبھی تو صدر زرداری نے مشرف کے ٹرائل کے جواب میں وزیراعظم کا نام لے لیا اور یہ بھی نہیں سوچا کہ وزیراعظم نہ صرف ان کی پارٹی کا ہے بلکہ ان کے ماتحت ہے۔

مشرف کے بارے میں جب انہوں نے کہا کہ وہ صرف اب گالف کھیلے گا وہ یہ بھول گئے کہ چار سال بعد ان کی بھی یہی حالت ہو سکتی ہے۔ ابھی اگر وہ بھی صدر ہیں تو قومی اور بین الاقوامی ضمانتوں کی بنا پر ہیں اور جب ہٹائے جائیں گے تو شاید مشرف کی طرح ان کی ضمانت دینے والا کوئی نہ ہو کیونکہ وہ سویلین ہیں فوجی نہیں۔

صدر زرداری کی گفتگو سے اس بات کا یقین ہو گیا کہ چاہے مسلم لیگ ن جتنا مرضی جعلی زور لگا لے مشرف کا ٹرائل نہیں ہو گا۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ مقامی ضمانتیوں میں جنرل کیانی کیساتھ ساتھ نواز شریف بھی شامل ہوں۔

آخرکار وفاقی وزی سرمایہ کاری وقار احمد خان نے یہ مان ہی لیا کہ پاکستان کی زمین لیز پر سعودی عرب کو دی جا رہی ہے مگر اس کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے پنجاب حکومت پر ڈال دی۔ اس سودے کی اہمیت کو کم کرنے کیلیے انہوں نے پانچ لاکھ ایکڑ زمین کو بنجر قرار دیا مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس سے پیدا ہونے والا آدھا اناج پاکستان میں فروخت کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ اگر زمین بنجر ہے تو اناج کیسے پیدا ہو گا اور اگر اناج پیدا ہو گا تو زمین کیسے بنجر ہے۔ اگر زمین بنجر نہیں ہے تو پھر وہاں پاکستان خود اناج کیوں پیدا نہیں کر سکتا؟