ايک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حکومتي اراکين نے شراب پر سے پابندي ہٹانے کي مہم کا آغاز کر ديا ہے۔ اسمبلي ميں بحث کے دوران وفاقي وزير پارليماني امور اور وزير بہبود آبادي نے کہا کہ شراب پر پابندي کي وجہ سے ہيروئين کا نشہ عام ہوا ہے اسلئے بھٹو دور ميں لگائي گئ شراب پر پابندي ختم کرديني چاہيے۔ انہوں نے يہ بھي کہا کہ شراب پر پابندي کے باوجود لوگ شراب پيتے ہيں جن ميں کئي ارکان اسمبلي بھي شامل ہيں۔
يہ مہم اب حدود آرڈينينس ميں ترميم کي مہم کي طرح ميڈيا پر بھي شروع کردي گئ ہے۔ آج ہم نے آري ون ورلڈ پر بھي اياز مير کي ميزباني ميں ايک مباحثہ ديکھا۔ اس مباحثے ميں اياز مير جيسا پڑھا لکھا آدمي بھي يہ استدلال دے رہا تھا کہ چونکہ شراب سمگل کي جارہي ہے اور پابندي کے باوجود لوگ شراب پي رہے ہيں بلکہ مہنگي پي رہے ہيں اسلئے اس پر پابندي بے کار ہے۔ اس طرح وہ يہ ثابت کرنے کي کوشش کررہے تھے کہ شراب پر پابندي کا کوئي فائدہ نہيں۔ ايک موقع پر تو وہ مباحثے ميں شريک مولانا کے قرآني آيات کے ترجمہ کے جواب ميں يہاں تک کہ گئے کہ اس کا مطلب ہے کہ قرآن کي مندرجہ ذيل آيت ميں شراپ کو خبيث کہا گيا ہے اور اس کے استعمال سے منع کيا گيا ہے مگر واضح طور پر حرام قرار نہيں ديا گيا جسطرح سور کے حرام ہونے کا حکم ہے۔ اس طرح وہ يہ ثابت کرنے کي کوشش کررہے تھے کہ شراب کو برا کہا گيا ہے مگر حرام نہيں کہا گيا۔
قرآن ميں شراب پر پابندي کے بارے ميں جو آخري آيت نازل ہوئي اس کا ترجمہ يہ ہے۔
“اے ايمان والو، بيشک شراب اور جوا اور [عبادت کيلۓ] نصب کئے گئے بت اور [قسمت معلوم کرنے کے لئے] فال کے تير [سب] ناپاک شيطاني کام ہيں۔ سو تم ان سے [مکمل] پرہيز کرو تاکہ تم فلاح پاؤ”
اس آيت کي رو سے اس بات ميں تو کوئي شک نہيں رہ جاتا کہ شراب سے مکمل پرہيز کا ذکر ہے يعني مسلمان کيلۓ حرام ہے۔
شراب عام کرنے کے حق ميں ايسے ايسے بھونڈے جواز تلاش کئے جارہے ہيں جن کي کوئي منطق نظر نہيں آتي۔ يہ کہنا کہ شراب پر پابندي کي وجہ سے ہيروئين کا نشہ عام ہوگيا ہے۔ ہيروئين کے عام ہونے کي وجہ حکومتي نااہلي ہے جو اس کي نقل و حرکت پر پابندي نہيں لگا سکي۔ ليکن اس نااہلي کا توڑ شراب عام کرکے کرنا اس سے بھي بڑي نااہلي ہے۔ يہ تو وہي ہوا کہ جس طرح حکومت اب تک مٹی کے تيل کي قيمت ميں اضافہ پٹرول کي قيمت سے زيادہ کرتي رہي ہے تاکہ مٹي کے تيل اور پٹرول کي قيمت ميں فرق کم ہوجائے اور لوگ پٹرول ميں ملاوٹ نہ کرسکيں۔ اب پٹرول ميں ملاوٹ کو روکنے اور ملاوٹ کرنے والوں کو سزا دينے کي بجائے ايسا بھونڈا طريقہ ڈھونڈا گيا جس کي وجہ سے کروڑوں غريبوں کيلۓ دو وقت کي روٹي پکانا بھي مشکل ہوگيا۔
بھٹو خود بھي شراب پيتا تھا اور اس نے شراب پر پابندي سياسي دباؤ کي وجہ سے لگائي مگر اس کا يہ اقدام غلط نہيں تھا۔ اب اس کے اس اقدام کوسياسي اور ذاتي قرار ديتے ہوۓ غلط قرار دينا قرآن ميں درج خدا کے حکم کي حکم عدولي ہے۔ مانا کہ ايک طرف اگرپاکستان کا امير طبقہ، حکومتي ارکان اور فوجي قيادت شراب پيتي ہے اور دوسري طرف غريب لوگ سستا نشہ کرتے ہيں ليکن اس کا يہ مطلب نہيں کہ اميروں کي سہولت کيلۓ ايک برائي جو اسلام ميں حرام قرار دي گئ ہے اسے عام کرديا جاۓ۔ غريب اگر ہيروئين پيتا ہے تو اس کا مطلب يہ نہيں کہ اسے شراب يا کوئي دوسرا نشہ دستياب نہيں بلکہ وہ ہيروئين پيتا ہے تاکہ حکومتي نااہلي کي وجہ سے وہ جن مشکلات کا شکار ہے ان سے چھٹکارا پاسکے۔ نشہ وہي آدمي کرے گا جو معاشرتي حقيقتوں کا سامنے کرنے کي ہمت نہيں رکھتا ہوگا اور بزدل ہونے کي وجہ سے نشہ کرکے وقتي طور پر اپنے آپ کو خوشحال سمجھنے لگے گا۔
جن ملکوں ميں شراب عام ہے کيا ان ملکوں میں ہيروئين کے نشے کے عادي افراد کي تعداد ميں اضافہ نہيں ہوا۔ کيا ان ملکوں ميں دوسرے جرائم کم ہوگئے۔ اعداد و شمار بتاتے ہيں کہ يہ شراب ہي ہے جو سب سے زيادہ ٹريفک حادثات کا سبب بنتي ہے۔ ابھي آج کے جنگ ميں ايک خبر چھپي ہے کہ کراچي ميں ايک تيز رفتار گاڑي نے دو افراد کو کچل ديا اور گاڑي کے الٹنے کي وجہ سے اس ميں سوار ايک لڑکي اور تين مرد بھي زخمي ہوگئے۔ گاڑي کي تلاشي پر شراب کي بوتليں برآمد ہوئيں اور اس حادثے کي وجہ شراب پي کر گاڑي چلانا قرار دي گئ۔ اب بيوقوف لوگ يہ بھي کہ سکتے ہيں کہ اس حادثے کي وجہ شراب نہيں بلکہ شراب پي کر گاڑي چلانا تھي۔
ايک ہرائي کا تدارک دوسري برائي سے نہيں ہوسکتا اور اگر ايک برائي پر کنٹرول نہيں رہا تو اسے جائز بھي قرار نہيں ديا جاسکتا۔ يہ حقيقت ہے کہ پاکستان ميں شراب سمگل ہوتي ہے، غريب ديسي شراب بھي پيتے ہيں، شراب پينے والے لوگوں کي تعداد بڑھ رہي ہے، دوسرے نشے بھي عام ہيں مگر ان برائيوں کے عام ہونے کي وجہ سے شراب کو حلال قرار دے کر عام نہيں کيا جاسکتا۔ يہ حکومت کا کام ہے کہ وہ ہر معاشرتي برائي کو ختم کرے ناں کہ برائي کو ختم کرنے کي بجاۓ اسے جائز قرار دے دے۔ اگر يہي اصول حکومت نے دوسري برائيوں کے بارے ميں بھي اپنانے کي کوشش کي تو پھر معاشرہ جہنم بن جاۓ گا۔ اب اگر حکومت رشوت پر قابو نہيں پاسکتي تو کيا اسے ليگل قرار دے دينا چاہئے۔ اگر زناہ معاشرے ميں عام ہورہا ہے اور کنجروں کي تعداد ملک ميں بڑھ رہي ہے تو کيا انہيں قانوني جواز فراہم کرکے عام کردينا چاہئے۔
سيدھي سي بات ہے کہ برائي کو روکنے کيلئے حکومت کو سخت قوانين بنانے چاہئيں اور پھر ان پر سختي سے عمل بھي کروانا چاہئے ناں کہ ان تمام برائيوں کي کھلي چھٹي دے دي جاۓ۔
اب ديکھيں حکومت نے شراب عام کرنے کي مہم کا آغاز کرہي ديا ہے تو اس ميں کتني اور کب کامياب ہوتي ہے۔ ہماري نظر ميں پاکستاني معاشرہ اب تک شرابي کو قبول کرنے کيلۓ تيار نہيں ہے اور حکومت شراب پر سے پابندي اٹھانے کا رسک وقتي طور پر نہيں لے گي۔
آپ کا کيا خيال ہے؟ کيا واقعي شراب کي سمگلنگ روکنے، چھپ چھپ کر شراب پينے اور شراب کي عدم دستيابي کي وجہ سے ہيرائين پينے والوں کي سہولت کيلۓ شراب پر سے پابندي اٹھا ديني چاہئے؟
20 users commented in " شراب پر سے پابندي اٹھانے کي مہم "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجیسا کہ میں نے لکھا تھا
http://iftikharajmal.wordpress.com/2007/01/23
زنا کاروں کو حدود آرڈیننس میں ترمیم کے ذریعہ کھَلی چھٹی دے دی گئی ہے ۔ یہ باقاعدہ ایک منصوبہ کے تحت ہماری قوم کو ناکارہ کرنے کی مہم ہے
یہ تو وہی بات ہوگئی کے کراچی میں سٹریٹ کرائم بہت بڑھ گئے ہیں چناچہ بجائے اسکے کے انکی روک تھام کی جائے اسے جائز قرار دیا جائے اور لٹیروں کو باقاعدہ کاؤنٹر فراہم کیے جائیں تاکہ لوگ وہاں اپنی جمع پونجی اور موبائل فون از خود جمع کرادیں۔
آپ نے بالکل درست فرمایا جن معاشروں میں اسکی پابندی نہیں ہے وہ بھی اسکو کوئی بہت اچھی چیز نہیں سجمھتے اور ان میں بگاڑ کی ایک اہم وجہ شراب ہی ہے۔۔ دین میں اسی لیے ام الخبائث کہا گیا ہے اسکو جائز کرنا ایسا ہی ہے جیسے ساری برائیوں کو حلال کر دینا۔ یہاں امریکہ میں شراب بہت عام ہے۔۔ تو کیا اس سے انہوں نے دوسری ڈرگز پر قابو پالیا؟ بالکل نہیں۔۔ یہ انتہائی غلط استدلال ہے ۔۔
یہاں میں ایک بات اور بھی شامل کرنا چاہوں گا کے مذہب کا نام لے کر جو بھی شخص اس برائی کو حلال کرنے کی کوشش کرے اسکی سخت مذمت کی جائے کیونکہ صرف مذہبی اصول ہی وہ ڈھال ہوتی ہے جو انسان کو ان چیزوں سے روکنے میں مدد دیتی ہے۔۔ اسکی تائید ہر وہ شخص کرے گا جو ایسے معاشروں میں رہتا ہے جہاں شراب، جوا، سور سب عام ہے اور صرف مذہب ہی اسکو ان چیزوں سے دور رکھنے کا باعث بنتا ہے۔۔
Rashid sahib mazhab ka naam lekur jo hazraat, aurat kee hukmrannee ko najaiz qarar detay hain or phir usee hukmranee main uhda qabool karkay upnay hont see letay hain inkay baray main kia hukum hai? Jo ghur main beth kay sharab peeay who gult aur jo saray maashray main islam kay naam pey munafqat phelai wo ulema e karam or kabal e ihteram. Agar nai nasal kay dil say Islamee ahkamaat kee azat jaa rahee hai aur wo maghrabee ya bhartee maashrat upna rahay hain to siraf is wajah say kay inkay samnay Islam ku siraf batore upna mufad hasal kurnay kay zariya kay pesh kia jaraha hai molvi hazraat kee taraf say. Ub nai nasal key dil main Islam kee aizat kum hai to siraf Mullah zumedaar hain or jub dil ka piala khalee ho to chahay maghrabee iqdaar hon ya bhartee koi bhee jaga bana lay gee.
Wazahat kay leaay urz hai kay jub to aala kirdar ka muzahira kia gia to log sharab or degar burayoon ko chore kur Islam main dakhal hoi. Ub naee nasal kay samnay koi achay kirdar wala maujood hee nahain to insay kia shikayat?
می بھائی ملا زمہ دار ہو یا نھیں سوال یہ ہے کہ اسلام پر عمل کرنا کیا صرف ملا کی زمہ داری ہے؟ اور باقی عوام صرف اس لئے ھے کہ ملا کی غلطیاں پکڑتی رہے۔ ایک ملا غلطی کرے تو زد میں سارے آیئں یا ھمارا بھی کوئی فرض ہے کہ اسلام پر عمل کریں تاکہ ملا کے صحیح اور غلط میں فرق کر سکیں؟
Ahmad Sahib, Mullah kisee ko kuch kurnay day to tub hai. Pakistan kee mukhalfat aur isko na-pakistan kehna, quid e azam say lekur bhutto sahib ko kafir qarar dena, jamhooree taqtoon kay muqablay main ghair jamhooree taqtoon ka sath dena to in kay siraf chund karnamay hain. Musharaf sahib ko bura kehnay waalay yeah Mullah buray waqt main Musharaf sahib kay bhee kaam aajatay hain..
Kutay ko koowain say nikalay bagair panee saaf nahain hogo.
بات ذرا موضوع سے ہٹ کر ہے لیکن میرے خیال میں ملا کو ہی ہر بات کا ذمہ دار ٹھیرانا قرینِ انصاف نہیں۔ اس گنگا میں سب نے اپنے اپنے ہاتھ دھوئے ہیں اور اس دلالی میں سب نے اپنا منہ کالا کیا ہے۔ ملا غریب کو تو معاشرے سے جتنا ملا، اس نے اتنا ہی لوٹایا۔ باقی بات جہاں تک شراب کی اور اسی قسم کے دوسرے اقدامات کی ہے، اس میں بھی خیر ہے کہ لوگ آخرکار جاگیں گے اور اپنی قسمت کی ڈور اپنے ہاتھ میں لیں گے۔ اس سیلاب میں ملا، فوجی، سب سے سب بہہ جا
۔۔۔بہہ جائیں گے۔ بس ذرا انتظار اور۔۔۔
Mullah ko ilzam dena kesay teackh nahain hai? Jesay mainay urz kia Mullah nee kisee tekh shakhs ko tiknay hee nahain diya aur iqtidaar puhanch gia choroon, dakoon aur fojioon kay pass. Agar Mullah raaze nahain hain to iqtidar main kia kur rahay hain?
اب لوگ اسلام کو بھول جائیں ، سیکیولر ازم کی برکات کا آغاز ہوا چاہتا ہے۔
میں ان سب باتوں کے علاوہ ایک اور بات شامل کرنا چاہوں گا کہ میڈیا میں شامل جتنے بھی لوگ ہیں سب شرابی ہیں ، وہ اے آر وائی کے سلمان اقبال ہوں یا جیو کے عمران اسلم ، یا ٹی وی ون کے اور ہم ٹی وی والے بلکہ ہم ٹی وی کی حواتین بھی بہت ہی زیادہ “ڈرنکر“ ہیں ۔۔۔ ہمارا اصل مسلہ ہی یہ آزادی ہے ۔۔۔ ایک دوست نے کردار کی مثال نہ ہونے کی شکایت کی ہے ۔ ۔۔ بھائی ڈھونڈو گے تو مثال بھی مل جاتی ہے مگر کیا مثال ملنے سے ہم خود کو بدل لیں گے ؟ ہم کردار کی مثال ڈھونڈھنے کے بجائے خود مثال کیوں نہیں بنتے ؟؟
میرے بھائی ملا ہے کون ؟ کس نے کہا ہے ملا کے پیچھے بھاگنے کو؟ اسلام کوئی ملا کے لیے تھوڑی آیا ہے۔ روز محشر ملا نے ہمارے گناہوں کا حساب نہیں دینا۔۔ دین میں صرف دو چیزیں ہیں ایک قران اور ایک اللہ کا رسول باقی کچھ نہیں ۔۔ باقی ہم خود ذمہ دار ہیں ۔۔ ملا کو پیدا کرنے کے بھی اور ملا کے پیچھے بھاگنے کے بھی۔۔ رہ گئی بات نئی نسل کی۔۔ تو نئی نسل کیا اندھی ہے؟ اس کو صحیح غلط کا نہیں پتہ ؟ کس نے کہا کے بھارتی اور مغربی تہذیب کے پیچھے بھاگنے کو۔۔ یہ کوئی جواز نہ ہوا۔۔ شراب پینے کے لیے ملا کے علاوہ کوئی اور بہانہ ڈھونڈیں۔۔
کمال تو یہ ہے ۔ جو چاہیں سو آپ کریں نام لگادیں دوسروں کا ۔ ایسا کرنا کونسی کتاب کے مطابق جائز ہے ؟ اور میں آج تک نہیں دیکھا کہ کوئی ملا کسی کو زبردستی اپنے عقیدے پر چلاتا ہو ۔ بہت سے لوگ کسی کے مرنے کے بعد ملا کے پاس جاتے ہیں کہ اتنے قرآن شریف پڑھوانے کے کتنے پیسے لیں گے ؟ پھر کہتے ہیں کہ ملا یہ کرتا ہے ملا وہ کرتا ہے ۔ کیا قرآن شریف پڑھنا اور اپنوں کیلئے دعا کرنا ہر مسلامان کا فرض نہیں ؟ ملا کو غلط راہ پر لگانے اور غلط کاموں میں سپورٹ کنے والے وہی ہیں جو برسرِ عام ملا کو برا کہتے ہیں ۔ اپنے گریبان میں جانکنا می2 کیلئے بھی گناہ ہے ۔ ان کو اس بات کا احساس ہی نہیں کسی کو بغیر ذاتی علم کے برا کہنا بھی گناہ ہے ۔
بھائیو
تان وہیں پر آکر ٹوٹتی ہے کہ کتے کو کنویں سے کون نکالے گا؟ جیسا کہ ہماری اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ عوام یعنی ہم ہی ہیںجن کے ووٹوں کی بدولت ملا سمیت سارے سیاستدان اسمبلیوں میںپہنچے ہیںاور ہماری تقدیر کے فیصلے کر رہے ہیں۔ ملا، سیاستدان، ملٹری، اور سی ایس پی آفیسرز سب ہمیں ميں سے ہیں اور ہم نے ہی ان کو سیدھا کرنا ہے۔ اگر عوام شراب پسند نہیںکرے گی تو کوئی حکومت اس پر سے پابندی نہیںاٹھا سکے گی۔
یہ تو خدا کا بھی فرمان ہے کہ جس طرح کی قوم ہوتی ہے اس پر اسی طرحکے حکمران مسلط کر دیئے جاتے ہیں۔
“عوام یعنی ہم ہی ہیںجن کے ووٹوں کی بدولت ملا سمیت سارے سیاستدان اسمبلیوں میںپہنچے ہیںاور ”
Aisee baat nahain hai. Ye baat record pay hai qazi hussain ahmad aur general aslam beg kay mutabaq, keh Mulaoon ko lanay walay ISI aur fauj hain. Pehlay communist russia kay khilaf or phir afghan/taliban “jihad” kay silsilay main fauj aur “mazhabee” jamaatoon kay buray lumbay talaqat hain. Fauj kee hamayat say hee mulaoon nain bhutto sahib kee hakoomat ka tekhta ulta. Yeah aakhree hukoomat theee jis tuk Pakistan kee dunya main kuch aizat thee. Aus kay baat to Pakistan umlee tor pay Amreeca, fauj or mullaoon kay haat rundee bun chuka hai yaanee yeah teenoon mil kur Pakistan ka bera gark kur rahay hain.. Aooper say yeah aik dosray kay mukhalaf nuzar aatay hain likun buray waqt main kaam atay hain. Jub Mullah sirhad main fauj kee madad say “muntakhab” hoi to sub mil kay maghrabee safeeroon kay paas guy aur farmaya “App ko hum say koi fikr nahain honee chaheey”. Yeah baat akhbaar main aai aur kisee nain is kee tardeed nahain kee.
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں (امیر الاسلام ہاشمی)
دہقان تو مرکھپ گیا اب کس کو جگاوٰں
ملتا ہے کہاں خوشہٰ گندم کہ جلاوٰں
شاہین کا ہے گنبدشاہی پہ بسیرا
کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاوٰں
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
ہر داڑھی میں تنکا ہے،ہر ایک آنکھ میں شہتیر
مومن کی نگاہوں سے بدلتی نہیں تقدیر
توحید کی تلوارسے خالی ہیں نیامیں
اب ذوق یقیں سے نہیں کٹتی کوئی زنجیر
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
شاہیں کا جہاں آج گرگس کا جہاں ہے
ملتی ہوئی ملاّ سے مجاہد کی اذاں ہے
مانا کہ ستاروں سے بھی آگے ہیں جہاں اور
شاہیں میں مگر طاقت پرواز کہاں ہے
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
مرمر کی سلوں سے کوئی بے زار نہیں ہے
رہنے کو حرم میں کوئی تیار نہیں ہے
کہنے کو ہر اک شخص مسلمان ہے،لیکن
دیکھو تو کہیں نام کو کردار نہیں ہے
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
بیباکی و حق گوئی سے گھبراتا ہے مومن
مکاری و روباہی پہ اتراتا ہے مومن
جس رزق سے پرواز میں کوتاہی کا ڈرہو
وہ رزق بڑے شوق سے اب کھاتا ہے مومن
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
پیدا کبھی ہوتی تھی سحر جس کی اذاں سے
اس بندہ مومن کو میں اب لاوٰں کہاں سے
وہ سجدہ زمیں جس سے لرز جاتی تھی یارو!
اک بار تھا ہم چھٹ گئے اس بارگراں سے
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
جھگڑے ہیں یہاں صوبوں کے ذاتوں کے نسب کے
اگتے ہیں تہ سایہٰ گل خار غضب کے
یہ دیس ہے سب کا مگر اس کا نہیں کوئی
اس کے تن خستہ پہ تو اب دانت ہیں سب کے
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
محمودوں کی صف آج ایازوں سے پرے ہے
جمہور سے سلطانی جمہور ڈرے ہے
تھامے ہوئے دامن ہے یہاں پر جو خودی کا
مرمرکے جئے ہے کبھی جی جی کے مرے ہے
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
دیکھو تو ذرا محلوں کے پردوں کو اٹھا کر
شمشیر و سناں رکھی ہیں طاقوں پہ سجا کر
آتے ہیں نظر مسند شاہی پہ رنگیلے
تقدیر امم سو گئی طاوٰس پہ آ کر
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
مکاری و عیاری و غداری و ہیجان
اب بنتا ہے ان چار عناصر سے مسلمان
قاری اسے کہنا تو بڑی بات ہے یارو!
اس نے تو کبھی کھول کے دیکھا نہیں قرآن
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
کردار کا گفتار کا اعمال کا مومن
قائل نہیں ایسے کسی جنجال کامومن
سرحد کا ہے مومن کوئی بنگال کا مومن
ڈھونڈے سے بھی ملتا نہیں قرآن کا مومن
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناوٰں
ہمارے سارے مسائل کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اللہ ہم سے ناراض ہے ۔چلو پوری زندگی کے لیئے گناہوں سے توبہ نہیں کر سکتے اور گناہوں کو نہین چھوڑ سکتے تو صرف ایک ہفتہ یا کم ازکم ایک دن کے لیئے تو کرلیں۔ہو سکتا ہے اس ایک دن میں ہمارا اللہ ہم سے راضی ہو جائے اور نہیں تو کم از کم جتنے گناہ کیئے ہیں ان پہ تو توبہ کرلیں۔آئیندہ کیلیئے پھر دیکھیں گیں۔۔۔۔
جناب نسوار خان صاحب،یھاں سب باتیں بنانے کے ماھیر ھیں،
عمل کے نام پر جان نکلنے لگتی ھے سب کی،میں پوچھتا ھوں کھ کیا صرف شراب ھی حرام ھے اسلام میں؟کیا مردوں کا عورتوں کےجسموں کو اور عورتوں کا مردوں کے جسموں کو آنکھیں گڑو گڑو کر دیکھنا حلال ھے،کیا واھیات فلمیں اور ناچ گانا دیکھنا حلال ھے،کاروبار میں جو دھوکا دھی کی جاتی ھے وۃ حلال ھے اب اس ملک میں یھ ڈھونڈیے کھ کچھ حلال باقی بھی ھے یا نھیں؟
Aik relevant khabar; http://www.jang.com.pk/jang/mar2007-daily/01-03-2007/europe/euro5.gif . Sharaab tiyaar kurnay walay idaaray kay mutabiq inkay 99% gahuk musalmaan hain. Ahem…
Leave A Reply