ایک مرد مجاہد اٹھا اس نے بڑے شہروں میں‌چند جلسے کیے اور لوگوں کو انقلاب کیلیے اکسایا۔ اس نے انقلاب کے بعد کے اقدامات کو ایک کتابی شکل میں‌ڈھالا اور شہر شہر میں یہ کتاب تقسیم کرنی شروع کر دی۔ مہنگائی کے ستائے لوگ اس کے یچھے چل دیے اور ایک ملین مارچ کی شکل میں کراچی سے چل پڑے۔ کارواں چلتا گیا اور بڑھتا گیا۔ اسلام آباد پہنچتے پہنچتے یہ کارواں ایک کروڑ تک پہنچ چکا تھا۔ ایک کروڑ انسانوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر اپنے میں سے کیئر ٹیکر گورنمنٹ چنی اور اپنے اپنے گھروں کو چل دیے۔ اس کیئر ٹیکر گورنمنٹ نے دو چار سادے سے اصولوں پر  انتخابات کروائے اور ملک میں پہلی بار ایک عام آدمی کو حکومت مل گئی۔ اس عام سے حکمران نے پارلیمنٹیرینز میں  سے انتہائی قابل ممبران کو وزیر بنا دیا۔
اس حکومت نے پانچ سال کا پلان دیا۔ بیرونی قرضے لینے بند کردیے، انتہائی سادہ حکومت کی روایت ڈالتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر دیا۔ وہ دن اور آج کا دن نہ کوئی امیر حکمران بنا، نہ قرضہ لینے کی ضرورت پڑی اور لوگ خوشحال سادہ زندگی گزارنے لگے۔
اس کے بعد ہماری آنکھ کھل گئی۔