پچھلے کچھ عرصے سے پوزیشن ہولڈر طلبا کو انعامات دینے کا سلسلہ چلا ہوا ہے۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت اور پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت اس دوڑ میں ایک دوسرے پر سبقت لینے کے چکر میں کچھ بنیادی حقائق کو فراموش کر رہی ہیں۔ ابھی کل حمزہ شہباز نے ایک پوزیشن ہولڈر طالبہ کو کار کی چابی پیش کی۔ اس وقت طالبہ کو تعلیم کی طرف توجہ دینے کی زیادہ ضرورت ہے ناں کہ ڈرائیونگ کی۔ پھر کار کی دیکھ بھال اور اسے استعمال کرنے کیلیے سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے جو طالبعلمی کے دور میں والدین کی سپورٹ کے بغیر ناممکن ہے۔ بہتر ہوتا حمزہ شہباز صاحب طالبہ کو اچھے تعلیمی ادارے میں فری تعلیم بعمہ ہوسٹل میں فری رہائش کا پیکیج پیش کرتے تا کہ طالبہ تعلیم کی بدولت اپنی اور اپنے ملک کی بہتر خدمت کرنے کی صلاحیت حاصل کر پاتی۔
اسی طرح پچھلے ہفتے ایک تندورچی کو پوزیشن حاصل کرنے پر لاکھوں روپوں سے نوازا گیا۔ اچھا ہوتا اگر پوزیشن ہولڈر طالبعلم کو صرف فری تعلیم کا پیکیچ دیا جاتا اور اگر نوازنے کی دوڑ میں آگے بڑھنے کا زیادہ ہی شوق تھا تو دوسری پارٹی طالبعلم کو نوکری کی ضمانت دے سکتی تھی۔
ہمارے خیال میں طالبعلمی کے دور میں طللبا کے ہاتھوں میں لاکھوں روپے اور کار جیسا سامان تعیش تھما دینا ان کو بھٹکانے کا سبب بنیں گا۔ ہو سکتا ان کے غریب والدین ہی ان سے یہ انعامت چھین کر اپنی ذاتی ضروریات پوری کر لیں اور طالبعلم کی تعلیم ادھوری رہ جائے۔ اس لیے حکموتیں اگر طلبہ کی خیرخواہ ہیں تو پھر ان کو کیش کی بجائے صرف وضائف دیں اور اچھی پوزیشن میں تعلیم مکمل کرنے پر نوکری کی ضمانت دیں۔
1 user commented in " پوزیشن ہولڈر طالبعلموں کیلیے حکومتی انعامات کی غلط روایت "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackخوب نقطہ اٹھایا ہے۔
دراصل انعام دینے والے جتنے پانی میں ہیں اس کے مطابق ہی انعام کا انتخاب کریں گے نا۔ اُن کے نزدیک تعلیمی کامیابی گویا کرکٹ میچ یا کشتی کا مقابلہ جیتنے کے مترادف ہے۔
Leave A Reply