وزیر داخلہ رحمان ملک سے زیادہ ڈھیٹ اور بے شرم آدمی کم ہی ہو گا اس دنیا میں۔ انہیں دوہری شہریت رکھنے کے چکر میں وزارت داخلہ اور سینٹ سے استعفی دینا پڑا۔ مگر وہ مشیر داخلہ کی حیثیت سے وزیر داخلہ کی ڈیوٹی دیتے رہے۔ پھر برطانیہ کی شہریت ترک کرنے کے بعد وہ دوبارہ سینیٹر اور وزیرداخلہ بن گئے۔
اب سپریم کورٹ نے انہیں جھوٹا اور دھوکے باز قرار دیا ہے مگر انہیں شرم تک نہیں آئی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں ہتک عزت کا دعوی کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہوں نے انتہائی گھٹیا اور فضول بیان دیا ہے۔ کہتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے اور کتنے ممبران اسمبلی دوہری شہریت رکھتے ہیں مگر نام نہیں بتانا چاہتے تا کہ ان کے ساتھی یہ نہ کہیں کہ وہ خود تو ڈوبے ہیں انہیں بھی ڈبو دیا ہے۔ لعنت ہے ایسی رازداری پر جو دھوکے بازوں کو تحفظ دے۔ لعنت ہے ایسی حکومت پر جو ممبزان اسمبلی کی دوہری شخصیت جان بوجھ جان بوجھ کر چھپائے۔
شپریم کورٹ کو اب ایک اور سوموٹ ایکشن لینا چاہیے اور رحمان ملک کو عدالت میں بلا کر دوہری شہریت والے ممبران اسمبلی کے نام پوچھنے چاہئیں تا کہ وہ ان کو بھی نااہل قراد دے سکے۔
ویسے کتنا سست ہمارا عدالتی نظام ہے جس نے دوہری شہریت والے ممبران اسمبلی کو تب نااہل قرار دیا جب ان کی رکنیت کی مدت پوری ہونے میں صرف چھ ماہ رہ گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے یہ اچھا کیا کہ نااہل ممبران اسمبلی کے تنخواہوں سمیت تمام اخراجات وصول کرنے کا حکم دیا ہے۔ اب الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ کس طرح ان دھوکے بازوں کیخلاف کاروائی کرتا ہے۔
ویسے سپریم کورٹ کے اتنے بڑے فیصلے کے بعد بھی نظام بدلنے والا نہیں۔ یہی لوگ جعلی ڈگریاں رکھنے والوں کی طرح کل کو دوبارہ منتخب ہو کر اسمبلی میں پہنچ کر سپریم کورٹ کا منہ چڑائیں گے۔