چودہري شجاعت حسّين نے کہا ہے کہ مسيحيون اوريہوديوں سميت کسي سے مزاکرات کرنے ميں کوئي حرج نہيں۔
ہمارا نقطہ نظر يہ ہے کہ ٹھيک ہے آپ مسيحيوں اور يہوديوں سے مزاکرات کريں مگر اپنے مقام پر رہ کر۔
اگر آپ عيسائيوں اور يہوديوں سے مزاکرات کر سکتے ہيں تو پھر اپنے مسلمان اور پاکستاني بھائيوں سے مزاکرات کرتے ہوۓ کيوں کتراتے ہيں۔ اپنے دل کو بڑا کريں اورضمير کے قيدي جاويد ہاشمي سے مزاکرات کريں۔ بے نظير کو پاکستان لائيں اور اس سے بات کريں۔ نوازشريف کي جالاوطني ختم کريں اور اس سے مزاکرات کريں۔ ايم کيو ايم کے الطاف حسين کو حفاظت کا يقين دلائيں اور اسے پاکستان آنے ديں اور اس سے معاملات طے کريں۔اکبر بگٹي کي ناراضگي دور کريں۔ اپنا دل بڑا کر کے غيرملکي مسلمان جو آپ کے کہنے پر روس کے خلاف لڑے اور اب دہشت گرد ٹھرے ہيں ان کو معاف کريں۔ قبائيلي سرداروں کے خلاف زور آزمائي بند کريں اور ان کو گلے لگائيں۔ حزب اختلاف کي سنيں اور ان کے ساتھ ملکر بيٹھيں اور ملک کي خدمت کريں۔ ابھي ان سميت اور کتنے لوگوں سے ملک ميں مزاکرات کرنے کي ضرورت ہے مگرآپ کو غيروں سے مزاکرات کي جلدي ہے۔ کہيں آپ يہ تو نہيں سمجھتے کہ يہ لوگ آپ کيلۓ اہم نہيں ہيں کيونکہ يہ في الاحال آپ کي حکومت کيلۓ خطرہ نہيں ہيں۔ ابھي آپ کو خطرہ ہے تو امريکہ اور اسرائيل سے اس لۓ ان سے مزاکرات کرنا ضروري ہيں۔
مگر ياد رکھيں وقت بہت تيزي سے گزر رہا ہے۔ کل آپ جوان تھے اور آج آپ بوڑھے ہو گۓ ہيں۔ ايک دن خالي ہاتھ دنيا سے رخصت ہو جائيں گے اورصرف آپ کے کارنامے يا د رہ جائيں گے۔ خدارا صرف اپنے پيٹ پر نہ ہاتھ پھيريۓ عوام کا بھي سوچۓ جو آپ کو ساري عمر دعائيں ديں گے۔
مگر آپ کو لگتا ہے دعاؤں کي پرواہ ہي نہيں ہے کيونکہ آپ کا ايمان ہے کہ يہي آخري زندگي ہے اور مرنے کے بعد دوسري زندگي صرف ڈراوے کا نام ہے۔ نہ آپ مرنے کے بعد اٹھيں گے اور نہ خدا کے حضور پيش ہوں گے۔ فرض کريں آپ کا آخرت پر ايمان نہيں ہے پھر بھي آپ کوايک کامياب بزنس ميں کي طرح سيکنڈ پلان ضرور رکھنا چاہۓ۔ اگر آپ کو قيامت کے دن خدا کے حضور پيش ہونا پڑ گيا تو پھرجان کيسے چھڑائيں گے۔ہماري مانيں تو اس وقت کيلۓ کچھ کرتے جايۓ کيونکہ ابھي آپ کے پاس وقت ہے۔