سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواستوں کی آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اگر سپریم کورٹ نے مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا تو پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کا یہ پہلا مقدمہ اگر ہو گا جس میں کسی ریٹائرڈ جنرل پر غداری کا مقدمہ چلے گا۔ اس مثال کے باوجود پاکستان کی سابقہ تاریخ یہی بتاتی ہے کہ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو سزا کبھی نہیں ہو گی۔ یہ مقدمہ چلتا رہے گا، تاریخیں پڑتی رہیں گی بلکہ پرویز مشرف بناں سزا کے اپنی طبعی موت مر جائے گا۔
ہماری عدالتیں جب مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے ذمہ دار جنرل یحی اور ہتھیار پھینکنے والے جنرل نیازی کو سزا نہیں دے سکیں تو پھر جنرل مشرف کو کیسے سزا دیں گی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے جنرل مشرف کو کسی دن خصوصی اجازت پر باہر جانے کی بھی اجازت مل جائے۔
ہماری نظر میں تو جنرل مشرف کیلیے یہی سزا کافی ہے کہ وہ آزادی سے گھوم پھر نہیں سکے گااور وہ اپنے گھر کی چاردیواری تک محدود رہے گا۔ جہاں بھی موقع ملے گا لوگ اس پر جوتے برسائیں گے بلکہ اس کی اس سے بھی زیادہ توہین کریں گے۔ سنا ہے اس نے الیکشن مہم بھی ختم کر دی ہے اور وہ شاید انتخابات میں حصہ بھی نہ لے سکے اور اگر انتخاب لڑا بھی تو اس کی ضمانت ضبط ہو جائے گی۔