اس تصویر کو دیکھ کر ہماری بھی رگِ ظرافت پھڑکی اور  ہمیں مہدی حسن کا یہ گانا یاد آ گیا۔

جھکے جھکے نینوں والے چین میرا لے گئے

درد انوکھا  میرے  منوا  کو    دے  گئے

آئیں ہم بھی ان جھکی نظروں پر خیال آرائی کریں اور اپنے اپنے تکے لگائیں کہ موصوف نے نظریں کیوں جھکائی ہوئی ہیں۔ دراصل یہ تصویر آج کے جنگ اخبار میں چھپی ہے جس میں ہمارے وفاقی وزیر راؤ سکندر اقبال امریکی سفیر این ڈبلیو پٹرسن کواعزازی شیلڈ دے رہے ہیں۔

سفیر صاحبہ روشن خیال ملک سے آئی ہیں اور روشن خیالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عورت ہونے کے باوجود کیمرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ رہی ہیں اور دوسری طرف پاکستان کی طاقتور فوج کے وزیر دفاع نظریں جھکائے مسکرا رہے ہیں۔ ان کے نظریں جھکانے کی کئ وجوہات سمجھ میں آتی ہیں۔

1. ہوسکتا ہے وزیر صاحب کے اندر اپنے مذہب کی ذرا سی رمک ابھی باقی ہو اور انہوں نے عورت کو دیکھنا مناسب نہ سمجھا ہو یا الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے موصوف اپنے دوسرے روشن خیال ساتھیوں کی طرح مذہب کو ڈھال بنا رہے ہوں۔

2. یہ ہماری عادت ہے کہ ہم لوگ لڑکیوں کو ڈائریکٹ نہیں ڈیکھتے بلکہ کن انکھیوں سے دیکھتے ہیں اور جونہی لڑکی کو معلوم ہو کہ ہم اسے دیکھ رہے ہیں ہم اپنی آنکھیں جھکا لیتے ہیں جیسے ہم جانتے ہی کچھ نہیں۔

3. رنگیلے نے کئی سال قبل ایک فلم بنائی تھی عورت راج، جس میں مردوں اور عورتوں کے کام آپس میں بدل دیے تھے۔ فلم میں عورت گھوڑے پر دلہن بن کر جاتی ہے اور دولہے کو ڈولی میں ڈال کر گھر لاتی ہے۔ کہیں یہ اسی زمانے کی عکاسی تو نہیں۔

4. یہ بھی ہوسکتا ہے کہ موصوف سفیر نے جب دیکھا کہ سفیر صاحبہ فوٹو بنوانے کے چکر میں پڑي ہوئی ہوں تو انہوں نے سفیر کے گورے گورے ہاتھوں کا نظارہ کرنا شروع کردیا ہو۔

5. یہ بھی ہوسکتا ہے وزیر صاحب آنکھیں بند کرکے سفیر کے ہاتھوں کے لمس کے مزے لوٹ رہے ہوں اور اپنے خیالوں کی اڑان میں کہیں کھو گئے ہوں۔

6. آنکھیں جھکانے کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وزیر دفاع کے محکمے نے ابھی تک سفیر سے ملنے والے احکامات بجا نہ لائے ہوں اور شرمندگی کی وجہ سے نظریں نہ ملا رہے ہوں۔ 

7. ہماری اشرافیہ نوآبادیاتی نظام کی پیداوار ہے اور اب تک گوروں کی جی حضوری ان کے دلوں سے نہیں نکلی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ انگریزی بولنے اور گوروں والے رکھ رکھاؤ پر اب بھی ناز کرتے ہیں۔ یہ اشرافیہ جب بھی ایسٹ انڈیا کمپنی کے دربار میں پیش ہوا کرتی تھی تو انہیں اپنی آنکھیں نیچی رکھنے کا حکم ہواکرتا تھا اور یہی عادت لگتا ہے اب تک اشرافیہ کی باقیات میں چلی آرہی ہے۔

آپ بھی ان جھکی جھکی نظروں کے پیچھے چھپے راز کو ڈھونڈنے میں ہماری مدد کرسکتے ہیں۔