آج ایکپریس کی خبر ہے کہ شراب میں دھت پولیس انسپکٹر نے اپنی گاڑی ایک موٹر سائیکل سوار پر چڑھا دی۔ حادثے کے بعد پولیس انسپکٹر نے موٹرسائیکل سوار کی مدد کی بجائے اسے پیٹنا شروع کر دیا۔ زخمی کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ انسپکٹر کے پیٹی بند بھائیوں نے نہ صرف کوریج کرنے والے کا کیمرہ توڑ ڈالا بلکہ شرابی کو نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا۔

جومسلمان سؤر کا گوشت نہیں کھاتا مگر شراب پی لیتا ہے اس کے پاس بھی اس گناہ کبیرہ کا جواز موجودہ ہے۔ حالانکہ دونوں چیزیں اسلام میں حرام ہیں مگر شراب اب مسلمانوں کیلیے ایک روزمرہ کا مشروب بن چکی ہے۔

معاشرے کو اس لعنت سے بچانے کیلیے قوانین موجود ہیں مگر حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ان پر عمل نہیں ہو رہا۔ شاید ہی کوئی مجرم ہو جو شراب پینے کی وجہ سے سزا کاٹ رہا ہو۔ اگر حکومت اور میڈیا چاہے تو شراب نوشی کی لعنت پر کنٹرول کرنا مشکل نہیں ہے۔ شرابی کو شرابی ثابت کرنا پولیس کیلیے انتہائی آسان ہے اگر وہ چاہے تو۔

پچھلے کئی ماہ سے ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ خراب شراب پینے سے بہت ساری اموات ہو رہی ہیں۔ مگر ہماری آبادی چونکہ کروڑوں میں ہے اسلیے اگر دو چار سو لوگ مر بھی جاتے ہیں تو حکومت کے ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی آمدنی میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسلیے حکومت ایسی خبروں پر دھیان ہی نہیں دے رہی۔

ہماری حکومت اور میڈیا سے التجا ہے کہ وہ شراب جیسی ام الخبائث لعنت پر کنٹرول کرنے کیلیے مہم چلائے اور مجرموں کو سرعام سزا دے۔