بنگلہ دیش یعنی سابقہ مشرقی پاکستان کی موجودہ سیکولر حکومت نے ذاتی مفاد کی خاطر جماعت اسلامی کے بزرگ رہنما کو پھانسی دے دی۔ پھانسی لگانے والے بھی مسلم اور پھانسی لگنے والے بھی مسلم بلکہ پکے مسلم۔ مسلمان ممالک میں آج کل باعمل مسلمانوں کو چن چن کر ختم کیا جا رہا ہے۔ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان میں مسنگ پرسنز کے دھرنے میں احتجاج کرنے والوں نے اپنے عزیزوں کی جو تصاویر اٹھا رکھی ہیں ان کی اکثریت باریش ہے۔ باریش ہیں تو نمازی بھی ہوں گے۔
ہمیں سمجھ نہیں آئی کہ بنگلہ دیش کی حکومت کو ایک بوڑھے آدمی کو پھانسی دے کر کیا ملا۔ سچی جمہوری حکومت ہوتی تو بڑے پن سے پھانسی کی سزا کو عمر قید میں بدل دیتی۔ اور اگر جمہوری کیساتھ سچی مسلمان حکومت ہوتی تو صلہ رحمی کرتی اور ایک مسلمان کو معاف کر دیتی۔ مگر نہیں حسینہ واجد کو اپنا مستقبل پیارا ہے اس کیلیے اسے لاکھوں مسلمانوں کا خون بھی بہانا پڑے تو وہ دریغ نہیں کرے گی۔ وہی نہیں بلکہ جو مسلمان بھی اس کی جگہ حکمران ہوتا وہ ایسا ہی کرتا۔ یہی ہماری خود غرضی ہے جس نے مسلمانوں کو ساٹھ سے زیادہ ممالک میں تقسیم کر رکھا ہےاور مسلمان لاوارث دھکے کھا رہے ہیں۔
عبدالقادر ملا کی شہادت نے اس جماعت اسلامی کو سچی پاکستانی جماعت ہونے کا سرٹریفکیٹ دے دیا ہے جس پر پاکستان کی مخالفت کا الزام لگتا رہا ہے۔
8 users commented in " عبدالقادر ملا شہید "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackمیں سمجھا آپ کوئی حقائق پر مبنی بات کریں گے لیکن آپ نے بھی وہی جذباتی تقریر کر دی۔
اگر ایک ملک اپنے شہروں کے قتل و غارت میں ملوث اپنے شہری کو پھانسی کی سزا دے دیتی ہے تو اس میں آپ کا کیا لینا دینا؟
ساری دنیا کی سوچ بدل رہی ہے صرف پاکستانی ابھی تک غاروں میں جی رہے ہیں۔
جناب سہیل صاحب کے تبصرے میں کم از کم ایک بات ایسی ہے جس سے اختلاف نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستانیوں کی بہت بڑی اکثریت آج بھی غاروں والی زندگی گذار رہے ہیں۔
نا انکے پاس اعلیٰ مقصدیت ہے، نا ہی انکا کوئی نظریہ ہے، نا ہی عقل اور نا ہی تاریخ کا شعور۔۔۔۔۔ سانپوں ، مگر مچھوں اور درندوں سے دوستیاں پالتے ہیں اور محسنوں کی بےتوقیری پر کاندھے اچکاتے ہیں۔
جواد تم بھی تيار ہوجاؤ- امريکيوں اور سعوديوں نے تم جماعتيوں کو انتشار پھيلانے کے ليئے استعمال کرنے کے بعد اب کوڑے کے ڈھير پہ پھينک ديا ہے- غداروں کے ساتھ ايسا ہی ہوتا ہے- ان کو اب کوئی پرواہ نہيں تم جماعتيوں کے ساتھ کيا ہو- ان کو اب پی ٹی آئی مل گئی ہے انتشار پھيلانے کے ليئے- ورنہ نواز شريف تو ويسے بھی انکے نيچے لگا ہوا ہے-
افضل کا مسئلہ يہ کہ اکثر پنجابيوں کی طرح ہر کنجر اسکا بھی ہيرو ہوتا ہے-
جواد صاحب! آپ کے اتفاق میں بھی اختلاف ہی چھپا ہے۔
آپ لوگوں کے مطابق سارے پاکستانی جماعت اسلامی کے احسانوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانیوں کے دماغ سے مذہب کا بخار کبھی نہیں اُترنا۔ حالانکہ ہمیں ضرورت ہے صرف ایک مذہب کی اور وہ ہے انسانیت۔
لیکن اس ملک میں نام نہاد مذہبی جماعتیں تو صرف انسانیت کُش ہیں، ان کا انسانیت سے کیا لینا دینا۔
جناب سہیل صاحب !
آپ کا نفاق خود آپ کے تبصروں میں چھپا ہوا ہے ۔ ایک طرف آپ انسانیت کو اپنا مذہب قرار دے رہے ہیں اور دوسری طرف ایک ظالمانہ اور غیر انسانی طرز عمل کو دوسروں کا معاملہ قرار دے کر کسی بھی قسم کی مذمت سے جان چھڑا رہے ہیں۔ یہ بھی بھول گئے کہ انسانیت کے عالمی علمبردار اس سفاکانہ قتل کی کیسی مذمت کر رہے ہیں۔
حسن!
میرا حسن ظن یہ ہے کہ تمہاری کوئی پونچھ یا سینگ نہیں ہیں۔اور غالبآ لمبے لمبے کان بھی نہیں ہونگے مگر تمہاری باتیں؟؟؟؟
جواد صاحب! یہاں معاملہ ایک غدار اور مجرم کا ہے۔ ایک شخص جو کئی لوگوں کے قتل میں ملوث ہے ایک عدالت اسے سزا سنا رہی ہے۔ سزا سنانے والی عدالت اس کے اپنے ہم وطنوں اور ہم مذہب لوگوں کی ہی ہے۔
ہم تو ہر مجرم کو سزا دینے کے حق میں ہیں۔ جب کہ مذہب میں تو ہر چور راستہ موجود ہے۔ کتنی مثالیں سامنے پڑی ہیں جب پیسے کے عوض بڑے سے بڑا مجرم چھوڑ دیا جاتا ہے۔
غدار؟؟؟
حضرت! عبدالقادر شہید کس تعریف کی رو سے غدار قرار دیے جاسکتے ہیں؟ ذرا اس پر تو روشنی ڈالیے۔
غداری کے لیے کسی ملک کا ہونا ضروری پے۔ جب ابھی بنگلہ دیش بنا ہی نہیں تو غداری کا سوال کیسے پیدا ہوگیا؟
پھر اس طرح کے قتل کا کوئی کیسے جواز دے سکتا ہے جب شیخ مجیب الرحمن نے بنگلہ دیش کے قیام پر ایک عام معافی کا اعلان کردیا تھا اور مجیب الرحمن اور ذوالفقار علی بھٹو نے ایک معاہدہ کیا تھا کہ پاکستان کے دفاع کے لیے ہتھیار اٹھانے والوں کو کوئی سزا نہیں دی جائے گی تو چالیس سال بعد اس نا انصافی اور سفاکی کا کیا جواز۔
حضرت آپ تو انسانیت کی بات کرتے ہیں تو انصاف پر بھی یقین رکھتے ہونگے۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں دنیا کے کس مہذب ملک میں اس طرح کی عدالتیں بنائی جاتی ہیں اور اس طرح سزائیں سنائی جاتی ہیں۔
Leave A Reply