پاکستان میں سال 2013 میں کئی سنگ میل تو عبور ہوئے مگر عملی طور پر پاکستانی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پہلے مندرجہ ذیل سنگ میل کا خلاصہ اور اس کے بعد ہماری رائے۔
پاکستان میں پہلی بار اقتدار ایک جمہوری حکومت سے دوسری جمہوری حکومت کو منتقل ہوا۔
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے بھرپور طریقے سے پرفارم کیا اور ریٹائر ہو گئے۔
جنرل کیانی ملکی تاریخ میں پہلی بار مارشل لا کے بغیر آٹھ سال چیف رہنے کے بعد ریٹائر ہو گئے۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار اپنی پانچ سالہ صدارتی مدت پورے کرنے والے آصف زرداری ایوان صدر سے رخصت ہوئے۔
قومی انتخابات میں عمران خان کی پی ٹی آئی ایک تیسری قوت بن کر ابھری۔
ایم کیو ایم کے الطاف حسین ڈاکٹر عمران کے قتل اور منی لانڈرنگ کی تفتیش میں پہلی بار پریشان دکھائی دیے۔
کراچی میں آپریشن کلین اپ شروع ہوا مگر ابھی تک سو فیصد کامیاب نہیں ہوا۔ کراچی میں قتل و غارت اور لوٹ مار ختم نہیں ہو پائی۔
حکومت نے آل پاکستان پارٹیز کانفرنس بلائی اور اس میں طالبان کیساتھ مذاکرات کی قرارداد منظور ہوئی۔ ابھی مذاکرات شروع ہونے ہی والے تھے کہ امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر حکیم اللہ محسود کی ہلاکت نے مذاکراتی عمل سبوتاژ کر دیا۔
ان تمام ریکارڈ ساز کارکردگیوں کے باوجود پاکستان میں نہ تو بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم ہوئی، اور نہ ہی لاقانونیت، دہشت گردی اور فرقہ واریت میں کمی آئی۔ ہماری روایات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف ابھی تک اپنے انتخابی وعدے پورے نہیں کر پائے۔ کشکول توڑنے کا وعدہ کرنے والے آئی ایم ایف سے قرض لیتے گئے۔ موجودہ حکومت کا پہلا بجٹ آئی ایم ایف کی منظوری سے پہلے سے تیار شدہ تھا اور اس بجٹ نے مہنگائی میں اور اضافہ کر دیا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپیہ گر کر ایک وقت 112 سے بھی اوپر چلا گیا۔ اسی وجہ سے ہمارے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اسحاق ڈالر کا نام دیا گیا۔
سال 2013 میں بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نمائشی اقدامات کی بھرمار کیے رکھی۔وفاقی حکومت نے 500 بلین روپے کی بجلی سپلائی کمپنیوں کو ادائیگی کر کے کہا کہ لوڈشیڈنگ بہت حد تک کم ہو جائے گی مگر ایسا نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی نے پشاور میں ڈرون حملوں کیخلاف احتجاج کے طور پر نیٹو سپلائی بند کر دی مگر یہ اقدام ابھی تک بے نتیجہ ہے۔ پنجاب حکومت نے سپورٹس فیسٹیول شروع کیا۔
وفاقی حکومت نے اپنی ناقص کاکردگی پر پردہ ڈالنے کیلیے جنرل مشرف کا غداری کا ٹرائیل شروع کر دیا۔
ہمیں سال کا بہترین مقولہ جنرل مشرف کا مندرجہ ذیل لگا جو انہوں نے سابق صدر آصف زرداری کے اس فقرے “سیاسی قوتوں کو لڑا کر دودھ پینے والا بلا اب جکڑا جا چکا” کے جواب میں کہا۔
یہ سب کو معلوم ہے کہ “بینظیر کی شہادت کے بعد کونسا بلا دودھ پی گیا”۔
ہمیشہ کی طرح سال 2013 کی تان بھی اسی پر ٹوٹتی ہے کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔
یعنی
یہاں عجب اک رواج ہے
یہاں ڈالر ہی معراج ہے