تین سال قبل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو اغوا کیا گیا اور پیرزادوں اور حکمرانوں نے ایڑھی چوٹی کا زور لگا لیا مگر علی کو رہا نہ کروا سکے۔ یوسف رضا گیلانی شروع سے حکومت اور امریکہ کو مدد کیلیے پکارتے رہے مگر کوئی تدبیر کام نہ آئی۔ پچھلے دنوں یوسف رضا گیلانی نے خود کہا کہ تھرڈ پارٹی کے ذریعے اغواکاروں سے علی کی رہائی کی بات چیت چل رہی ہے۔
اس ہفتے خبر آئی کہ نیٹو اور افغان افواج نے کاروائی کرتے ہوئے علی کو رہا کروا لیا ہے۔ یہ کونسی کاروائی ہوئی جس میں اغواکار تو مارے گئے مگر علی کو ایک خراش تک نہیں آئی۔ ہمیں تو دال میں ضرور کچھ کالا لگتا ہے۔ ہمارا پکار خیال یہ ہے کہ علی کو اسی طرح تاوان دے کر رہا کروایا گیا ہے جس طرح شہباز تاثیر کو رہا کروایا گیا ہو گا۔

صدقے جائیے ان حالات کے جن میں اغواکار ہماری حکومت اور فوج سے بھی طاقتور ہیں۔ ہم وہ طاقتور لوگ ہیں جو چھوٹو گینگ کو صرف ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر سکتے ہیں مگر بڑے اغواکاروں کے گھر تک بھی نہیں پہنچ سکتے۔ کبھی کبھی آدمی یہ سوچ کر حیران رہ جاتا ہے کہ اس دنیا کا نظام کس طرح چل رہا ہے۔ غریب کی عزت اچھالی جا رہی ہے، غنڈہ گردی عام ہے اور ترقی پذیر ملکوں میں قانون اور پولیس نام کے محکمے صرف کمزوروں اور غریبوں کیلیے بنائے گئے ہیں۔