آج خدا خدا کرکے پاکستان کی تاریخ کی تیرہویں اسمبلی نے حلف اٹھا لیا۔ پہلا اجلاس بغیر کسی ہنگامے اور مارکٹائی سے پاک تھا۔ حذب اختلاف نے بھی کوئی شور شرابہ نہیں کیا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام کا مشترکہ اجلاس بھی بخیروخوبی اختتام پذیر ہوا۔ آج کے دن کی ان انوکھی روایات سے امید ہو چلی ہے کہ یہ اسمبلی پہلی اسمبلیوں سے بہتر ثابت ہوگی اور اسمبلی ممبران ایک دوسرے کی جھولیاں بھرنے کی بجائے عوام کی خالی جھولیوں کو بھرنے کی کوشش کریں گے۔

ملک ابھی تک مکمل جمہوری نظام کی طرف واپس نہیں لوٹا۔ ابھی تک صدر کے پاس ایسے اختیارات ہیں جو موجودہ نظام کو پارلیمانی سے زیادہ صدارتی بنائے ہوئے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صدارتی نظام سے پارلیمانی نظام کی طرف واپسی بخیروخوبی انجام پاتی ہے یا پھر ہم ایک اور کرائسسز میں الجھ جاتے ہیں۔ سمجھداری اسی میں ہے کہ صدر مشرف اور نواز شریف اپنے اپنے مفادات کی بجائے پاکستان کی بقا کی فکر کریں اور ملک کا نظام پارلیمانی بنانے کیلیے ملکر کوئی قدم اٹھائیں۔

اس اسمبلی میں بڑی پارٹیوں نے خواتین کی مخصوص نشتوں پر پارٹی کارکنان کی بجائے اپنے لیڈروں کے رشتہ داروں کو منتخب کرکے پچھلی حکومت کی روایت کو برقرار رکھا ہے۔ یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔  اچھا ہوتا اگر ایک صاف شفاف طریقہء کار اپنا کر خواتین کو منتخب کیا جاتا۔

 اس وقت اسمبلی میں 76 کی ریکارڈ تعداد میں خواتین پہنچی ہیں۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ان خواتین میں اتنی جرات ہوگی کہ وہ مردوں کی سوسائٹی میں اپنے آپ کو منوا سکیں۔ کیا ایسا ممکن ہوگا کہ مرد اسمبلی ممبران عورتوں کو گھر کی باندی  نہ  سمجھیں اور ان کو صرف ووٹوں کی گنتی پوری کرنے کیلیے رکھنے کی بجائے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور انہیں لیڈنگ رولز میں آگے لائیں۔

 لگتا ہے ہماری یہ تجویز پہلے سے ہی  پیپلزپارٹی کے ایجنڈے پر تھی اسی لے انہوں نے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو اسپیکر اسمبلی کیلے نامزد کیا ہے۔

اے اسمبلی ممبران

اب آپ کے ہاتھوں میں ہے ملک کی آن

اپنی تعلیمی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر

تم ختم کرنا ملک سے تعلیمی بحران

تین سو انتیس نے اگر ملکر بانٹ لیں ذمہ داریاں

بحرانوں کو ختم کرنے کی کرلیں تیاریاں

نہ کوئی رکاوٹ نہ کوئی پتھر آئے گا راستے میں

قوم کو ملنے لگیں گے پراٹھے پھر ناشتے میں

ہے صرف ایک خواہش تم تک اپنی پہنچانی

یاد رکھو ہیں سب سے پہلے ہم پاکستانی

کسی بیرونی دباؤ کو تم قبول نہ کرنا

ان کی دھمکیوں سے بالکل نہ ڈرنا

گر تم نے عوام کی بھلائی کے کام کئے

اپنے دن رات ان کے نام کئے

 پھر و ہی مصیبت میں کام آئیں گے

تمہاری ڈوبتی نیا کو کنارے لگائیں گے