ارباب رحیم اور ڈاکٹرشیرافگن سے  ناراض لوگوں نے احتجاج کرنے کے جو طریقے اپنائے وہ غیرمہذب تھے۔ اس کے بعد ایم کیو ایم نے جو ریلی کراچی میں نکالی وہ بھی غیرمہذب احتجاج کا ایک اور طریقہ تھا۔ احتجاج کے یہ غیرمہذب طریقےغیرمہذب حکومتوں کے دور میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ مہذب حکومتوں نے احتجاج کے اصول وضح کر رکھے ہوتے ہیں اور غیرمہذب احتجاج کو روکنا بھی انہیں آتا ہے۔

ابھی حال ہی میں اولمپک مشعل کیخلاف جب لندن اور فرانس میں احتجاج ہوا تو امریکی انتظامیہ نے اس طرح کے غیرمہذب احتجاج سے بچنے کیلیے اولمپک مشعل کا راستہ ہی بدل دیا۔ مہذب ملکوں میں بڑی بڑی تقریبات بغیر کسی ہنگامے کے انجام پاتی ہیں اور جوں ہی حکومت کو پرتشدد احتجاج کا گمان ہوتا ہے وہ پولیس کا انتظام کرلیتی ہے۔

ہماری حکومت بھی اگر چاہتی تو ان غیرمہذب احتجاجوں کو روک سکتی تھی۔ دوسرے حکومت اب بھی اگر چاہے تو غیرمہذب احتجاج پر پابندی لگا سکتی ہے۔ کسی بھی ریلی کیلیے حکومت کی اجازت لازمی قرار دے دی جائے۔ جہاں بھی غیرمہذب احتجاج کا ذرا بھی شائبہ ہو وہاں پولیس تعینات کر دی جائے۔ اگر پولیس کی نفری کم پڑے تو فوج بھیجنے سے بھی گریز نہ کیا جائے۔

حکومت کو ان تین واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے تھا اور اگلے ہی روز کابینہ کے اجلاس میں اس طرح کےواقعات کو روکنے کی پلاننگ کرنی چاہیے تھی۔ مگر سوائے مذمتی بیانات کے حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا۔ صدرمشرف چین چلے گئے اور سپیکر اسمبلی فہمیدہ مرزا جنوبی افریقہ۔ نہ کسی کو کراچی میں مرنے والوں افسوس ہوا اور نہ ہی انہوں نے اس نقصان کے  ازالے کی کوشش کی۔

ہمیں اس بات کی بھی امید ہے کہ حکومت بارہ مئی کے واقعات کی طرح ان فسادات کے مجرمین کو بھی پکڑنے میں ناکام رہے گی۔ اگر ہمارے سارے خدشات سچ ثابت ہوئے تو پھر اس میں کسی شک کی گنجائش باقی نہیں رہے گی کہ ان تینوں واقعات میں حکومت یا اس کی ایجنسیوں کا ہاتھ تھا۔

 ڈاکٹرشیرافگن کی کئی گھنٹوں کی حراست نے حکومت کو کافی وقت مہیا کردیا تھا ان کو چھڑانے کا مگر حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا۔ اگر ہماری پولیس اور فوج غیروں کیلیے اپنوں کو منٹوں سیکنڈوں میں  پکڑ کر ان کے حوالے کرسکتی ہے تو پھر اپنوں کو کیوں نہیں چھڑا سکتی تھی۔

ایم کیو ایم نے جب ریلی کا اعلان کیا تو پہلے تو اسے چاہیے تھا کہ وہ پولیس کی سپورٹ مانگتی۔ اگر ایم کیو ایم نے مدد نہیں مانگی تو کم از کم حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ سابقہ تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ریلی کو پرامن بنانے کیلیے پولیس یا رینجرز کا بندوبست کرتی۔

ابھی بھی وقت ہاتھ سے نہیں نکلا حکومت کو اب بھی چاہیے کہ وہ تمام جماعتوں کا اجلاس بلائے اور اسمبلی میں احتجاج کرنے کے بارے میں قانون سازی کرے۔ پولیس اور رینجرز کو غیرمہذب احتجاج سے نمٹنے کیلیے تیار کرے اور اسے مکمل سازوزسامان سے لیس کرے۔ یہی مہذب حکومت کا مہذب احتجاج کو پرامن بنانے کا راستہ ہے لیکن شرط یہی ہے کہ اگر حکومت کی بھی منشا ہو تو۔