جب نواز شريف حکومت کا تختہ الٹا گيا تو سب سے پہلے جن لوگوں نے نواز شريف کو چھوڑا وہ چوہدري برادران تھے۔ دراصل چوہدري برادران تجتہ الٹنے سے پہلے ہي مياں برادران سے اندرہي اندر ناراض تھے اور ايک اچھے موقع کي تلاش ميں تھے۔ يہ بھي ہو سکتا ہے کہ نوازشريف کا تختہ الٹانے ميں چوہدري برادران کا ہاتھ بھي ہو اور سي وجہ سے فوجي حکومت نے ان کو حکومت ميں نماياں مقام دياہو۔
مگر يہاں چوہدري برادران وہي غلطي کرگۓ جو مياں برادران کر رہے تھے يعني اقربا پروري۔ اب اس غلطي کے اثرات نماياں ہونا شروع ہو گۓ ہيں ۔جب سے حکومتي پارٹي ميں فارورڈ بلاک بنا ہےچوہدري برادران پہلي دفعہ مسائل ميں گھرے ہيں۔ کل جيو پر رياض پير زادہ اور مظہر قريشي نے کھل کر چوہدري برادران کے خلاف بات کي اور کہا کہ ان کو ٣٥ ارکان کي حمائت حاصل ہے۔ مزے کي بات يہ ہے کہ وہ فوجي صدر پرويز اور امپورٹڈ وزيرِاعطم کے خلاف بات نہيں کر رہے بلکہ صرف اور صرف چوہدري برادران کي اجارہ داري کے خلاف متحرک ہوۓ ہيں۔ ان کا کہنا يہ ہے کہ چوہدري برادران صرف اور صرف اپنے خاندان کو نواز رہے ہيں۔
جيو کے پروگرام ميں جب چوہدري شجاعت کے پوچھنے پر مزيد باغي ارکان کے نام مانگے گۓ تو انہيں کئ نام گنواۓ گۓ مگر اس کے بعد چوہدري صاحب کوئي خاطر خواہ جواب نہ دے سکے۔
ابھي بھي وقت ہے کہ چوہدري برادران ہوش کے ناخن ليں اور بانٹ کر کھائيں ورنہ حالات بگڑ بھي سکتے ہيں۔ ابھي تک مسلم ليگ جو بھان متي کا کنبہ ہے صرف اور صرف پرويز مشّرف کي ڈکٹيٹرشپ کي وجہ سے متحد ہے ورنہ کب کي بکھر چکي ہوتي۔ اب آگے ديکھيں يہ باغي ارکان کس ڈيل پر راضي ہوتے ہيں۔