دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی خراب پلاننگ کی وجہ سے لانگ مارچز ناکام ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ ایک تو لوگوں کو اتنا لمبا گھیسٹا گیا کہ کچھ راستے سے ہی واپس چلے گئے، کچھ نے ارادہ بدل لیا اور رہے سہے اسلام آباد میں ہمت ہار جائیں گے۔
اچھا ہوتا اگر دونوں جماعتیں عوام کے روزمرہ کے مسائل کو ایجنڈہ بنا کر انہیں پہلے متحرک کرتیں اور پھر مارچ کی بجائے اسلام آباد میں دھرنا دیتیں۔
اس دفعہ ہمارا خیال غلط نکلا۔ حکومت نے پہلے تاثر یہی دیا کہ وہ لانگ مارچ نہیں ہونے دے گی اور اس طرح اس نے عوام کو اکٹھا ہونے نہیں دیا۔ پھر عین وقت پر لانگ مارچ ہونے دینا حکومت کی بہترین حکمت عملی ثابت ہوئی۔ اسی حکمت عملی کی وجہ سے دونوں پارٹیاں اتنے کارکن اکٹھے نہیں کر سکیں جتنے ہم لوگ اندازے لگا رہے تھے۔
بہترین حکمت عملی مصر کی طرح التحریر سکوائر پر دھرنے والی تھی۔ اب بھی اگر دونوں پارٹیاں چاہیں تو وہ دھرنے کو موثر بنا سکتی ہیں۔
ابھی تک تو یہی لگتا ہے کہ دونوں لانگ مارچ ناکام رہے ہیں اور مولانا قادری اور عمران خان وہ مقصد حاصل نہیں کر سکے جو وہ چاہتے تھے۔