ابھی تک جتنی بھی جنگیں لڑی گئی ہیں ان پر بہت ساری فلمیں بن چکی ہیں۔ اسی طرح یہودیوں کے ہولوکاسٹ پر بھی کئی فلمیں بنیں جن میں یہودیوں پر ظلم ہوتے دکھایا گیا۔ ایک فلم شنڈلرز لسٹ میں تو کیمپ سے ایک آدمی کے فرار کی کہانی فلمائی گئی ہے جسے بہت سارے ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ اسی طرح کشمیر کی آزادی کی آڑ میں آتنک وادیوں پر انڈیا نے بہت ساری فلمیں بنائی ہیں جن میں مسلمانوں کو آزادی کی جنگ لڑتے دکھا کر آخر میں ان پر قابو پاتے دکھایا گیا ہے۔ ویتنام کی جنگ پر بننے والی ہالی ووڈ کی فلمیں تاریخ کا حصہ ہیں۔ اسی طرح افغانستان کی جنگ پر بہت ساری فلمیں بن چکی ہیں جن میں چک نورس نے کام کیا تھا۔
انڈوپاکستان میں آزادی کے بعد برطانیہ راج کیخلاف بہت ساری فلمیں بنیں اور بعض میں تو ڈاکوؤں کو جہادی بنا کر پیش کیا گیا۔ اسی موضوع پر سدھیر کی ایک فلم سلطانہ ڈاکو بہت مشہور ہوئی تھی۔ انڈیا کی مشہور فلمیں لگان اور بھگت سنگھ بھی اسی موضوع پر بنی ہیں۔
مگر حیرانی اس بات پر ہے کہ گوانتاناموبے پر ابھی تک کسی نے فلم بنانے کی ہمت نہیں کی۔ نہ ہی ہالی ووڈ نے سوائے ایک آدھ ڈاکومنٹری کے علاوہ کوئی مکمل فلم بنائی ہے اور نہ ہی بولی ووڈ کے فلم سازوں نے اس موضوع پر کام کرنے کی جرات کی ہے۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری کو زوال سے نکالنے کیلیے اس موضوع پر فلم بنائی جا سکتی ہے۔ ہمیں سوفیصد امید ہے یہ فلم ضرور مشہور ہو گی۔ ہمیں یہ خیال جنگ اخبار میں گوانتاناموبے سے آج ہی رہائی پانے والے قیدی قاری سعد اقبال کی داستان غم پڑھ کر آیا۔
پاکستان میں ملا ضعیف اور انہی کی طرح کے بہت سے افراد زندہ ہیں جو گوانتاناموبے کی قید کاٹ چکے ہیں۔ ملا ضعیف نے تو کتاب بھی لکھی ہے۔ پاکستان میں ظلم زیادتی پر بننے والی فلیمیں عورتوں میں بہت مشہور ہوتی رہی ہیں۔ اگر گوانتاناموبے کے ایک قیدی پر ہونے والے مظالم پر فلم بنائی جائے تو ہم یقین سے کہ سکتے ہیں کہ یہ تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دے گی۔ اس موضوع پر مواد بھی موجود ہے اور لوگ بھی جو اپنی اپنی آپ بیتی سنا سکتے ہیں۔ بس ضرورت ہے تو ایک بہادر فلم ساز کی جو اس موضوع پر فلم بنانے میں پہل کر سکے۔
9 users commented in " گوانتاناموبے پر فلم "
Follow-up comment rss or Leave a TrackbackThe Road to Guantanamo Bay?
Harold and Kumar escape from Guantanamo Bay?
آئی ایم ڈی بی سرچ کرنے پر کچھ اور ٹائٹل بھی نظر آئے ہیں
Camp X-Ray: Ghosts of Guantánamo Bay
Torture: The Guantanamo Guidebook (2005) (TV)
ابھی حال ہی میں ایک اور فلم بھی ریلیز ہوئی ہے گو کہ مکمل گوانتانامو بے پر نہیں لیکن اصل مسئلہ تشدد پر ہی ہے۔
Taxi to the Dark Side
Standard Operating Procedure
پاکستانی فلم انڈسٹری کا فلم پیٹرن کچھ ایسا ہے کہ اسطرح کے موضوعات پر فلم بنانا کافی مشکل ہوگا۔
The Road to Guantanamo Bay
نامی فلم ڈاکومنٹری ٹائپ ہے۔ اور چونکہ فلم میں ساتھ ساتھ اور آخر میں انہی نوجوانوں کی پاکستان وغیرہ میں شادی اور اسطرح کی تقریبات میں گھومتے گھماتے دکھایا گیا ہے ۔ اس فلم کا مطلب یہ تھا کہ اگر کوئی واقعی بے گناہ ہو تو گوانتاناموبے جیسی بدنامِ زمانہ جگہ سے بھی رہائی ممکن ہے۔ اس ڈاکومنٹری فلم کا اصل مقصد گوانتاناموبے جیل کی دہشت اور ظلم وستم کو کم کرنا اور بعد میں وہاں سے رہائی ممکن اور آخر کار زندہ واپس لوٹ آنے والوں کو ہنسی خوشی زندگی گزارتے دکھانا ہے۔جبکہ حقیقت میں گوانتاناموبے یوں نہیں بلکہ اس کا الٹ ہے۔
Harold and Kumar escape from Guantanamo Bay
یہ امریکن پورکی س اسٹائل کمرشل فلم ہے۔ اٹھارہ سال سے زائد عمر کے بالغ افراد کے لئیے ہے۔ ( کاروباری جس کا مقصد پیسہ اکھٹا کرنا ہوتا ہے نا کہ حقیقت پہ روشنی ڈالنا) فلم ہے۔ یہ مزاحیہ اور گندی فلم ہے۔ اس فلم میں انتہائی واہیات اور غلیظ جنسی زبان استعمال کی گئی ہے۔ جس طرع علی بابا اور اس کی چالیس بیویاں یا چالیس چور عرب مسلم معاشرے کی صحیح عکاسی کرنے کی بجائے مغرب کے ذہن پہ الٹا مسلمانوں اور مسلم معاشرے کا انتہائی غلط تاثر پیش کرتے ہیں۔ اسی طرح اس فلم میں بھی ایک فرضی غلط فہمی پہ ایک فرضی فلم بنائی گئی ہے ۔ جس کا اصل مطلب عام آدمی کو کو گوانتاناموبے لفظ کے پس پردہ دہشت اور ظلم سے گمراہ کرنا ہے۔
جبکہ گوانتاناموبے اور ابو غریب جیسی بدنامِ جیلوں نے امریکہ کا نام نہاد انسانی حقوق کا نقاب تار تار کر دیا ہے جسے بنیاد بنا کر بڑے بڑے بزعمِ خویش دانشور مسلمانوں پہ تنقید کرتے تھے ۔ اس کے بدلے طالبان کی قید میں آنے والے برطانوی صحافی خاتون جس نے طالبان کے حسنِ سلوک سے متاثر ہو کر اسلام کا مطالعہ شروع کیا اور مسلمان ہو گئیں اس طرح کی ایک مثال بھی مغرب اور امریکہ پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ جبکہ افغانستان میں طالبان بہت ہی کسمپرسی اور انتہائی کم سازو سامان سے دنیا کی غریب ترین قوم دنیا کے امیر ترین اور ٹیکنالوجی میں ایک نمبر کے ساتھ ایک قسم کی گوریلا جنگ لڑ رہے ہیں، جس میں اپنا وجود زندہ رکھنا ہی ایک مسئلہ ہوتا ہے چہ جائیکہ قید میں آئے دشمن کے قیدیوں کے ساتھ اسلامی سلوک کیا جائے۔ یہ صرف اسلام کے زرین اصولوں ہی کی وجہ سے ہے۔ یاد رہے کہ ہم نے افغانستان کے اندر جنگ کرتے حقیقی طالبان کا ذکر کیا ہے۔ یہ وضاحت اس لیے بھی ضروری ہے کہ کچھ نادان دوست اور کچھ اپنے مخصوص مقاصد کے لیے کام کرنے والے حضرات پاکستان میں طالبان نما اور در حقیقت بھارتی و امریکن دہشت گردایجنٹوں کو طالبان کا نام دے کر بے چارے امریکہ کے حق میں تبصروں کی لائن لگا دیں گے۔ اس لیے سند رہے۔
گوانتاناموبے اصل میں بے بس اور مجبور لوگوں پہ ہر قسم کے دنیاوی، مذہبی، انسانی، اخلاقی اور عالمی حتٰی کہ خود امریکن قانون و آئین کے خلاف اور اس میں مروجہ قیدیوں کے حقوق خواہ وہ قیدی جنگی ہوں یا سول قیدی ہوں ان بے بس انسانوں پہ ظلم و تشدد اور دہشت کا انسانیت سوز سلوک کا نام ہے۔
اس سلوک میں مسلمان شامل ہوتے ۔ ابو غریب اور گوانتاناموبے جیسی جیلیں اگر مسلم ممالک میں ہوتیں اور ان میں قید افراد امریکی ہوتے تو آپ اندازہ کرسکتے ہیں یہ اپنے آپ کو تہذیب یافتہ ہونے اور شائستہ کہلوانے کا پروپنگنڈہ کرنے والی قومیں آپ کو کئی صدیوں تک مسلمان ہونے اور اسلام کا طعنہ دیا جاتا۔
افضل صاحب آپ نے بات کی ہےگوانتاناموبے پہ فلم بنانے کی ۔ افضل صاحب! آپ کی خواہش بجا اور جذبات بھی، مگر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ صاحبِ فلم کو قاری سعد اقبال کی طرح گوانتاناموبے میں نہ پہنچا دیا جائے؟۔ جبکہ قاری سعد اقبال بے گناہ ہوتے ہوئے بھی امریکیوں کے ہاتھوں گوانتاناموبے میں تشدد اور انسانیت سوز سلوک کی وجہ سے اس عالم کو پہنچے اور سات سال قید بھگتی۔ جبکہ صاحبِ فلم لوگو ں کا تو قصور بھی بہت واضح ہو گا۔ کہ طاقت کے نشے میں بد مست امریکہ کے چہرے سے نام نہاد تہذیب و شائستگی کا نقاب تار تار کرنا کوئی کم قصور ہوگا۔؟
Road to Guantanamu
Janab javed saheb ke tabsire ke bad kuch kehne ki zarurat nhi
ek haqayq se labrez tabsira hai
جاوید صاحب سچائی بیان کرنے پر مبارکباد
شائد کسی کے دل سے کچھ بغض کم ہو
تو اب کیا ممانعت رہ جاتی ہے ان کو پکے سچے مسلمان تسلیم کرنے کی جن کے حسن سلوک سے ایک غیر ملسم مسلمان ہوگئی؟ اور یہاں ان کے خلاف صفحے کالے کرنے والے کسی ایک کی بھی ہدایت کا زریعہ نہ بن سکے
عقل والوں کیلئے بے شک یس میں بڑی نشانیاں ہیں
یہ مت کہو بھائی
پاکستانیوں نے فلم بنائی تو ثنا صائمہ اسکی ہیروئن ہوں گی اور معمر رانا و سعود ہیرو
یہ تو فانتانا موبے کی جیل میں بھی دھم دھم رقص کرتے اور گولیاں چلاتے دکھائے جائیں گے
واہ ،واہ ڈفر صاحب کیا تبصرہ کیا ہے ۔۔۔۔۔
پہلے پہل تو ایسی کوئی فلم بننی نہیں، اور اگر بن بھی گئی تو ایسی کوئی کامیابی نہیں حاصل کر پائے گی، کیونکہ یہ مغرب کی مرضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں اگر کامیاب کرنی ہے تو معتدل مزاج کوئی مغربی فلم ساز بنائے تو بات ہے، رہ گئی بات ڈفر جی کے تبصرے کی تو، ابھی پاکستانی فلمسازوں کو بنیادی معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے، ایسے کہیے کہ ابھی کچی میں داخل کرانا ہے۔۔۔۔ہی ہی ہی ہی ہی
Leave A Reply