جب سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں گھٹائی جانے لگی ہیں پٹرول پمپوں پر لاقانونیت کا دور دورہ شروع ہو چکا ہے۔ جونہی قیمتوں میں کمی کی سفارش کی جاتی ہے، پٹرول پمپ پٹرول اور ڈیزل کی فروخت روک دیتے ہیں۔ دراصل وہ پرانے ریٹ پر مزید تیل خریدنے سے گریز کرتے ہیں اور تیل کے ختم ہونے پر پٹرول پمپ بند کر دیتے ہیں۔ اسی طرح جب تیل کی قیمتیں بڑھ رہی تھیں پٹرول پمپوںکا یہی وطیرہ تھا کیونکہ وہ تیل کا ذخیرہ جمع رکھ کر منافع کمانا چاہتے تھے اور کماتے تھے۔

نہ قیمتیں بڑھتے وقت پٹرول پمپوں کی غیرقانونی حرکتوں پر حکومت نے کوئی قدم اٹھایا اور نہ ہی قیمتوں کی کمی کے موقع پر حکومت پٹرول پمپوں کیخلاف کوئی قدم اٹھا رہی ہے۔ اگر حکومت ذرا برابر بھی عوام سے ہمدردی رکھتی ہوتی تو وہ پٹرول پمپوں کی پہلی ایک دو غیرقانونی بندش پر حرکت میں آ جاتی مگر چونکہ حکومت اپنے آپ کو عوام کی بجائے غیروں کی سپورٹ کو زیادہ اہمیت دیتی ہے اسلیے اسے یہ فکر نہیں کہ عوام کتنے خوار ہو رہے ہیں اسے صرف یہ فکر ہے کہ انڈیا کے طیاروں کی فضائی خلاف ورزی پر انڈیا کو منہ توڑ جواب دینے کی دھمکی دینے کی بجائے اسے تکنیکی خرابی کہ کر انڈیا کی ترجمانی کیسے کی جائے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت تیل کی قیمتوں میں کمی بیشی کو اسی طرح راز میں رکھتی جس طرح بجٹ کو راز میں رکھتی ہے۔ دوسرے جو بھی پٹرول پمپ پٹرول کی فروخت ایک دن کیلیے روکتے ان کے لائسنس ایک ماہ کیلیے معطل کرنا شروع کر دیتی۔ پھر ہم دیکھتے کہ پٹرول پمپ مالکان کس طرح پٹرول اور ڈیزل کی فروخت روکتے ہیں۔ حکومت تیل کی قیمت بڑھانے اور کم کرنے پر پٹرول پمپ مالکان کیساتھ مذاکرات کر کے ایک فارمولا بھی طے کر سکتی تھی جس کی وجہ سے پٹرول پمپ مالکان کو نقصان بھی نہ ہوتا اور پٹرول پمپ بند کرنے کی نوبت بھی نہ آتی۔

ہماری دعا ہے کہ خدا حکمرانوں کو عقل سلیم عطار کرے تا کہ وہ دہشت گردی اور بھارت نوازی سے ہٹ کر بھی کوئی اور کام کرنے کیلیے سوچنا شروع کریں اور عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔