سينٹ کے اليکشن ميں سنا ہے کہ سرحد حکومت کے ممبرانِ اسمبلي نے اپنے مخالفين کو ووٹ دے کر انہیں اکثريت دلا دي ہے يعني اپنے ووٹ موجودہ مشرف کي حکومت کو ديۓ ہيں۔ اب تک سولہ مولویوں کے نام لۓ جارہے ہيں جنہوں نے غداري کي۔ اس سے پہلے تو ہم يہي سنتے آۓ تھے کہ سب کچھ دنيا ميں خريدا جاسکتا ہے ليکن مسلمان کا ايمان نہيں۔ مگر آج يہ بات بھي چھوٹي ثابت ہوگئ۔ اس کے بعد تو مجلسِ عمل کو اپنا نام بدل کر مجلسِ بےعمل رکھ لينا چاہۓ۔ ہميں يہ اميد نہيں تھي کہ ايم ايم اے کے اندروني اختلافات اس حد تک بڑھ چکے ہيں کہ وہ اپني مولوي برادري سے غداري کرکے بے دينوں کا ساتھ ديں گے اور روشن خيالي کي ايک اور شمع روشن کريں گے۔ اس کے بعد اب ہم کس کو ايمانداري کي سند ديں يہ بہت بڑي مشکل ہے جو ہم پر آن پڑي ہے۔
اے خدا مسلمانوں کو صرف اتني عقل دے دے کہ وہ اپنوں سے غداري سے باز آجائيں پھر ديکھنا وہ تيرا جھنڈا ساري دنيا ميں گاڑ ديں گے۔ اگر اتني عقل بھي تو نے مسلمانوں کو نہ دي تو پھر تھوڑي دير کي بات ہے جب تيرا نام ليوا دنيا ميں ايک بھي نہيں رہے گا۔
5 users commented in " کيا مولوي بھي بک سکتے ہيں؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبہت اچھی پوسٹ
مولوی صاحبان تو اسی دن بک چکے تھے جس دن انہوں نے مشرف کی وردی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ااور روزانہ بکتے رہیں ہیں اور اگر روزانہ نہ بکتے رہے ہوتے تو شروع ہی میں استعفی دے چکے ہوتے۔بہانہ یہ بنایا جاتا تھا کہ حکومت میں رہتے ہوئے ہم زیادہ فعال ہو کر حکومت کے خلاف کام کر سکتے ہیں۔اور دنیا نے دیکھا کہ ہر ہر ایشو پر ان کا موقف اور نظریہ کیا رہا۔
کوئی نامور مولوی کسی کام کے ہاتھوں بکا،کوئی اپنے پیارے کے ہاتھوں ، کوئی دوستی کے ہاتھوں اور کوئی خود ساختہ مصلحت کے ہاتھوں ۔بکے اب تک سب ہی ، جو کے سیاست میں ہیں۔
اب تو انتہا کر دی گئی ۔ چند نام نہاد مولویوں نے سرعام پیسہ لے روشن خیالی کے حق میں ووٹ دیا ہے اور سر عام بکنے کی ایک نئی روایت قائم کی ہے اور اگر ایسے نام نہاد مولویوں کے گریبان نہ پکڑے گئے تو یہی لوگ ملک و قوم کو اور تباہی کے دہانے کی طرف لے جائیں گے۔
ارے آپ کو ان کے عمل سے نہيں لگتا کہ يہ بے عملوں کي مجلس ہے،،،،،،،،،،،، ويسے خبر واقعي افسوس ناک ہے ،ايک کڑروڑ لگاءي ہے قہمت سنا ہے
Hum to pahlay hi kah rahay thay ab aap ko yaqeen aagaya,Allah nay to musalmanon ko aqal di hay magar aisay kaam bay aqli ki wajah say naheen balkay zaati mafadat kay liay kiay jatay hain or zahir hay khuda us qoom ki halat kabhi naheen badalta na ho jis ko khayal khod apni halat kay badalnay ka…………
Molvion per aik lateefa yaad aya hay pata naheen aap nay perha hay ya naheen baharhal aik molvi sahab jab ghar aatay hain to unki bewi unhain batati hain kay aaj unhon nay murgi pakaai hay,woh pochtay hain mugi kahan say aai? baygum batati hain kaheen say ghomti howi gher mainaagai thi mainay zibah ker kay paka li molvi sahab naraz hotay hain kay yeh to gunah hay,baygum kahti hain aap na khaain main to khaon gi,jab woh khana shro kerti hainto khoshbo say molvi sahab kay monh main bhi pani aajata hay kahtay hain bhai is main masala to mera laga hay is liay mujhay shorba daydo baygum un ki plate main shorba undailnay lagti hain to chand botian bhi girnay lagti hain baygum rokti hain to molvi sahab unhain roktay hain or fermatay hain AAP SAY AAY TO AANAY DO,kahiay lateefa kaisa laga………
اصل میں مولوی صاحبان کا قصور یہ نہیں کہ انھوں نے رشوت لی ہے بلکہ ان کا قصور یہ ہے کہ وہ ایک ایسے نظام کا حصہ بنے ہیں جس میں یہ چیزیں لازم و ملزوم ہیں ۔ یہ لوگ جو سیاست کرتے ہیں اس کو مغربی سیاست کہتے ہیں یہ نظام سیاست اہل مغرب کو تو سوٹ کرتا ہے لیکن ایک اسلامی نظریاتی ملک کے لئے یہ زہر قاتل ہے۔ اس نظام کے تحت ہم ہر دن اور ہر لمحہ تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ اس نظام کا جو بھی حصہ بنے گا چاہے وہ مولوی ہو یا کوئی کرپٹ دنیا دار آدمی ، کرے گا وہ وہی جو اس نظام کا تقاضا ہے۔
یہ ملک ایک اسلامی نظریاتی ملک ہے اور یہ بنا بھی اسلام کے نام پر ہے اور اس میں سوائے اسلامی نظام کے اور کوئی نظام نہیں چل سکتا اس کا تجربہ ہم پچھلے 59 سال سے کرہے ہیں مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم آج بھی اسلامی نظام لانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اسے مولویوں کی حکومت کہہ کر نظر انداز کررہے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ اگر ہم تمام علماء کرام کو مولوی کہہ کر ان کی تذلیل کریں گے توپھر کیا آسمان سے فرشتے آئیں گے ہماری نجات دہندہ بن کر؟؟؟
Leave A Reply