ایکسپریس اخبار آج کل ہر روز اپنی سائٹ پر فوٹو لگاتا ہے جو اگلے دن اخبار کی زینت بن جاتی ہیں۔ کل کی تصاویر میں ایک تصویر دیکھ کر ہم تو حیران و پریشان رہ گئے۔ اس تصویر کے نیچے لکھا تھا کہ اسلام آباد کی ایک مسجد میں مرد و زن ایک ساتھ نماز پڑھ رہے ہیں۔ladiesmenpraying

ابھی تک تو امریکہ میں ایک عورت نے جمعہ کی نماز کی امامت کر کے شہرت حاصل کر رکھی ہے اور ہم سمجھتے رہے ہیں کہ ایسا صرف امریکہ میں ہو سکتا ہے پاکستان میں نہیں۔ مگر اس تصویر کو دیکھ کر لگتا ہے سکولوں میں مخلوط تعلیم کا اثر مساجد میں بھی نظر آنے لگا ہے۔

اب تک تو ہم یہ سنتے آئے ہیں کہ اسلام مخلوط محفلوں سے روکتا ہے اور مساجد میں بھی عورتوں کے الگ نماز پڑھنے کی ہدایت ہے۔

اس سے پہلے بقول علامہ اقبال غلام اور بادشاہ نے ایک صف میں نماز پڑھ کر مساوات کا درس دیا تھا مگر اب اسلام آباد کی انتظامیہ نے مرد و زن کو ایک صف میں کھڑا کر کے مساوات کا درجہ اور اوپر کر دیا ہے۔

علامہ اقبال فرماتے ہیں

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز

نہ کوئی بندہ رہا نہ بندہ نواز

علامہ اقبال سے معذرت کیساتھ موقع کی مناسبت سے ہم اس شعر کی پیروڈی کرنے کی کوشش کرتے ہِیں۔

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے مرد و زن

روشن خیالی نے کر دیا ناممکن کو ممکن

اب کوئی اسلام آبادی ہی تحقیق کر سکتا ہے کہ یہ کونسی مسجد ہے اور کس مسلک کی ہے۔ ہو سکتا ہے کسی عالم نے مخلوط نماز کے جائز ہونے کا فتویٰ دے دیا ہو۔