ہم نے جب اپنی اس ہفتے والی پوسٹ “دنیا کا ہر چوتھا انسان مسلمان مگر ناامید” دوبارہ پڑھی تو ہمیں خیال آیا کچھ اسی طرح کی خبر تیس سال قبل بھی چھپی تھی۔ جب اپنے پرانے کاغذات کو کھولا تو ہمیں اخبار کا وہ تراشہ مل گیا۔ اس تراشے میں مسلمانوں کے بہت سارے دوسرے ریکارڈ بھی درج ہیں۔ مگر جب ہم نے اس اخباری تراشے کو الٹا تو اس وقت بھی پاکستانیوں کی وہی حالت نظر آئی جو اب ہے۔ اس وقت بھی لڑائی جھگڑے عام تھے اب بھی ہیں۔ اس وقت بھی سیاسی پارٹیوں میں مفادپرست گھسے ہوئے تھے اب بھی ہیں۔ اس وقت بھی چینی کا بحران تھا اب بھی ہے۔ اس وقت بھی بس ڈرائیور لاپرواہ تھے اب بھی ہیں۔ چلیں آپ تراشے کے دونوں حصے دیکھیں اور خود سوچیں کہ ہمارے ترقی نہ کرنے کی کیا وجہ ہے۔
5 users commented in " صرف تعداد بدلی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackواہ کیا ماسٹر پیس نکالا ہے آپ نے ، اور کافی حد تک حقیقت ہے یہ بات کہ ہماری صرف تعداد بدلی اور ہم نے کچھ بھی نہیںکیا، بلکہ ہماری حالت پہلے سے بھی زیادہ خراب ہوئی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ مسلمان چاہے موجودہ تعداد سے دو گنا بھی ہو جائیں وہ کچھ نہیںکر پائیں گے اور ان کی حالت ایسی ہے رہے گی، کیوں کہ مسلمانوںکو جن امور پر توجہ دینی چاہیے ان کے معاملے میںوہ سو رہے ہیں اور جو باطل چیزیں ہیں ان کو اختیار کر رہے ہیں۔
اپنے لئے بددعائیںکرنا چھوڑ دیں۔
کچھ اچھا کرنے کی کوشش کریں۔
ہونی پر رونے کی بجائے آگے کی سوچیں۔
کچھ یہی صورت حال اور چیزوں کی بھی ہے۔ آج سے کئی سال پہلے مہنگائی کو بھی ایسے ہی رویا جاتا تھا، فیشن کو بھی ایسے ہی عجیب نظروں اور القابات (ٹیڈی)وغیرہ کا سامنا تھا۔ اپنی مسلمانی کو کیوںکوستے رہتے ہو آپ لوگ۔
بہت خوب!
یعنی :
وہی ہے چال بے ڈھنگی
جو پہلے تھی، سو اب بھی ہے
میرے پاس تقسیم ہند سے قبل کے رسالوں کے کچھ ٹوٹے رکھے ہیں۔ ہم قیام پاکستان سے پہلے بھی ایسے ہی تھے، اسی لیے تقسیم کا اعلان ہوتے ہی وہی کچھ ہوا جس کی توقع تھی۔ اگر کبھی موقع ملا تو انہیں ضرور پیش کروں گا۔
دنیا کا ہر چوتھا انسان مسلمان
اور ہر میدان میں سب سے پیچھے
Leave A Reply