کل نیول ہیڈکوارٹر کے قریب دہشت گردی کا حملہ ہوا اور آج راولپنڈی کینٹ کی مسجد میں دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا۔ ان حملوں کا نشانہ ہماری پاک فوج تھی جو شمالی علاقوں میں دہشت گردی کی نہ ختم ہونے والی جنگ لڑ رہی ہے۔ دہشت گردی کی جنگ میں ایک طرف فوج شمالی علاقوں میں نبرد آزما ہے اور دوسری طرف دہشت گرد سولین آبادی اور فوجی چھاونیوں میں فوج پر حملے کر رہے ہیں۔ نہ فوج اپنی ہار مان رہی ہے اور نہ دہشت گرد۔ یہ دہشت گرد حملے تبھی ہوتے ہیں جب فوج چڑھائی کرتی ہے۔ جنرل ضیاع کی افغانستان میں روس کیخلاف مزاحمت ہو، مشرف کی طالبان پر چڑھائی ہو یا موجودہ حکومت کی شمالی علاقوں میں کاروائی، دہشت گرد ملک کے تمام حصوں میں حملے شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن حیرانی اس بات پر ہوتی ہے کہ ابھی تک کوئی ان واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کر رہا۔

پتہ نہیں اس عذاب سے ہماری جان کب چھوٹے گی؟ پتہ نہیں کب ہم لوگ بندوق کی نالی کی بجائے مذاکرات کی ٹیبل کا استعمال کرنا شروع کریں گے؟ پتہ نہیں شمالی علاقوں میں فوج کی کاروائی کب ختم ہو گی؟ پتہ نہیں دہشت گردی کے پیچھے ملک دشمن عناصر کب بے نقاب ہوں گے؟ پتہ نہیں ، پتہ نہیں کچھ پتہ نہیں۔