ہمارے ایک بہت ہی پرانے قاری احمد عثمانی آجکل ایک الجھن کا شکار ہیں اور ہم ان پر الگ سے پوسٹ لکھ کر اردو بلاگران اور قارئین سے گزارش کرنے کی جسارت کر رہے ہیں۔ گزراش یہ ہے کہ ہماری پوسٹ جس بھی موضوع پر ہو احمد عثمانی صاحب رافضی، قادیانی اور شیعہ کا قصہ چھیڑ دیتے ہیں۔ ہم نے جب بھی انہیں سمجھانے کی کوشش کی انہوں نے ہمیں بھی رافضی قادیانی اور شیعوں کا ساتھی قرار دینا شروع کر دیا۔

ابھی کل ہی ہم نے ان کے تبصرے جو ہمارے ضابطہ اخلاق پر پورے نہیں اترتے تھے یعنی جن میں فرقہ بندی پھیلنے کا خدشہ تھا وہ ہم نے ہٹا دیے۔ ہمارا خیال تھا کہ احمد عثمانی صاحب ایک باشعور مذہبی آدمی ہونے کے ناطے ہمارا اشارہ سمجھ جائیں گے مگر انہوں نے تو پہلے سے بھی زیادہ تبصرے کرنے شروع کر دیے اور سب میں وہی پرانی بات یعنی رافضی، قادیانی اور شیعہ۔

ہم مانتے ہیں کہ احمد عثمانی صاحب اپنے مسلک کے پکے ہیں اور وہ رافضیوں، قادیانیوں اور شیعوں کے خلاف ہیں مگر انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ دوسرے مسلک کے لوگوں کی اصلاح کا یہ طریقہ درست نہیں ہے۔ اگر انہیں شیعہ کافر لگتے ہیں تو پھر وہ کسی شیعہ ذاکر سے جا کر ملیں اور انہیں دعوت تبلیغ دیں۔ شیعہ ذاکر کے بات ماننے کی صورت میں وہ بہت سارے شیعہ حضرات کو اپنے مسلک میں شامل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اسی طرح وہ قادیانیوں سے ملیں اور انہیں دعوت تبلیغ دیں۔

ہم نہیں چاہتے کہ احمد عثمانی صاحب کو ہم اپنے بلاگ پر بلاک کر دیں اور وہ ہمارے ساتھ ناراض ہو جائیں۔ ہمارے قارئین کی تعداد چونکہ انتہائی محدود ہے اسلیے ہر قاری ہمارے لیے ایک اثاثہ ہے اور ہم کسی کو بھی کھونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ابھی پچھلے دنوں ایک بلاگر اور قاری نے ہمیں اپنا سمجھتے ہوئے کہ دیا “یار شرم کرو” اور ہم نے گلہ کر دیا۔ وہ دن اور آج کا دن وہ ہمارے بلاگ سے غائب ہیں۔

اب یہ مسئلہ ہم باقی بچ جانے والے قارئین کے سامنے رکھتے ہیں اور ان سے مدد کی اپیل کرتے ہیں۔ آپ بتائیں کہ احمد عثمانی صاحب کو کس طرح سمجھایا جائے کہ وہ ہر پوسٹ کے تبصرے ميں رافضی، قادیانی اور شیعہ کی رٹ لگانا بھی چھوڑ دیں اور ہمارے قاری بھی رہیں۔