جنگ اخبار کی خبر من و عن اسلیے شائع کی جا رہی ہے کہ یہ بہت مزے دار ہے۔ آپ بھی پڑھیے اور ایلیٹ کلاس کی مستیوں کی داد دیجیے۔

کراچی…دوستی ہو تو ایسی، یہ مثل اس وقت صادق آئی جب پی آئی اے کا ایک پائلٹ ٹکٹ  اور بورڈنگ کارڈ کے بغیر ہی اپنے دوست کوطیارے میں بٹھا کرلندن لے اڑا یہاں تک کہ امیگریشن سے پاسپورٹ پر روانگی کی اسٹامپ بھی لگانے کی زحمت گوارا نہ کی۔ یہ واقعہ کل کراچی سے لندن کیلئے پی آئی اے کی پرواز پی کے 787 پر پیش آیا۔ طیارہ تھا بوئنگ 777 اور پائلٹ تھے کپٹن حامد گردیزی، جو ان دنوں پی آئی اے کا طیارہ اڑانے کے ساتھ ساتھ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی میں ڈیپوٹیشن پر پرنسپل ڈائریکٹر ایر پورٹ سروسز کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور مسافر تھے سی اے اے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر اور سابق وزیر سید سلیم احمدزیدی۔ پی آئی اے کی لندن پرواز کا مقررہ وقت صبح دس بجکر 55منٹ تھا۔ سی اے اے کے ممبر بورڈ سلیم زیدی 11 بجے ایرپورٹ پہنچے ،کپٹن گردیزی انہیں لینے طیارے سے باہر آئے اور سیدھے لے جاکر کاک پٹ میں بٹھا دیا ۔ اس موقع پر پی آئی اے ، ایف آئی اے، امیگریشن اور اے ایس ایف کا عملہ ایک دوسرے کا منہ دیکھتا رہا۔ سلیم زیدی کے پروٹوکول کیلئے آنے والے سی اے اے کے اعلی حکام بھی خاموش رہے۔ جب کپٹن گردیزی کو صورتحال کے بارے میں بتایا گیا تو انھوں نے ہدایت کی کہ یہ خانہ پوری بعد میں پوری کرلی جائے۔ گیارہ بجکر دس منٹ پر طیارہ لندن کیلئے پرواز کرگیا۔ تاہم پرواز کے کچھ دیر بعد ہی ایک مسافر اعظم خان کو دل کا دورہ پڑا جس کی وجہ سے 11بجکر 36 منٹ پر طیارے کو واپس کراچی آنا پڑا۔ اس دوران جب کیپٹن حامد گردیزی کو معاملے کی نزاکت سے آگاہ کیا گیا تو انہوں نے بورڈ ممبر سلیم زیدی کا پاسپورٹ امیگریشن حکام کو روانگی کی اسٹامپ لگوانے کیلئے بھجوا دیا اور سلیم زیدی خود طیارے سے باہر نہیں آئے۔ سلیم زیدی کی لندن کی اس پرواز پر بکنگ بھی نہیں تھی۔ سی اے اے حکام کی معرفت پی آئی اے اسٹاف نے 12 بجکر 9 منٹ پر سلیم زیدی کی بکنگ کی اور 12 بجکر 10 منٹ پر ان کا ٹکٹ جاری ہوا اور دن 12 بج کر 35 منٹ پر طیارہ ایک بار پھر لندن کیلئے پرواز کرگیا۔ اس سے پہلے سلیم زیدی کا سوٹ کیس بھی طیارے میں رکھا گیا جو پہلے ایرپورٹ پر ہی رہ گیا تھا۔ یہ ساری تفصیل سی اے اے لاگ بک میں درج ہے۔ پی آئی اے ریکارڈ کے مطابق پرواز کی روانگی کے پونے دو گھنٹے بعد ایک بجکر 57منٹ پر سلیم زیدی کا بورڈنگ کارڈ خانہ پوری مکمل کرنے کیلئے جاری کیا گیا۔ پاکستان میں ایو ی ایشن کی تاریخ کا یہ انوکھا کارنامہ انجام دینے والے کپٹن حامد گردیزی خودکو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا قریبی دوست بتاتے ہیں اور انہیں سی اے اے کا پرنسپل ڈائریکٹر ایرپورٹ سروسز بنانے کا حکم وزیراعظم ہاؤس سے ہی آیا تھا، حالاں کہ کیپٹن گردیزی اس کام کا تجربہ نہیں رکھتے۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق کپٹن گردیزی مہینے میں 20 دن طیارہ اڑاتے ہیں اور ملک سے باہر رہتے ہیں۔ اس طرح وہ سی اے اے سے پرنسپل ڈائریکٹر کی تنخواہ لینے کے علاوہ پی آئی اے سے فلائنگ الاؤنس کی مد میں لاکھوں روپے ماہانہ بھی وصول کر رہے ہیں۔ دوسری طرف سی اے اے بورڈ ممبرسلیم زیدی بھی اپنے آپ کو صدر مملکت کا قریبی دوست بتاتے ہیں ۔ ادھر ایرپورٹ حکام کا کہنا ہے اگر امیگریشن کی اسٹامپ کے بغیر سلیم زیدی لندن پہنچ جاتے تو یہ پی آئی اے، سول ایوی ایشن اور پاکستان کیلئے انتہائی بدنامی کا سبب بنتا کیوں کہ سلیم زیدی ایسے مسافر ہوتے جن کا کوئی ریکارڈ نہ تو پی آئی اے کے پاس تھا اور نہ ایف آئی اے امیگریشن کے پاس۔ سلیم زیدی کو بورڈنگ کارڈ کے بغیر طیارے میں سوار ہونے کی اجازت دینے کے بارے میں اے ایس ایف حکام کا کہنا ہے کہ با اثر لوگوں سے بورڈنگ پاس مانگا جائے تو وہ ناراض ہو جاتے ہیں ۔