صبح ايم کيو ايم کے چيئرمين الطاف حسين نے پارٹي ليڈرشپ سے کنارہ کشي کي اور رات کو اپنے ہي فيصلے سے مکر گۓ۔ ہم جانتے تھے کہ ايک ہوشيار ليڈر کبھي بھي پارٹي قيادت سے عليحدہ نہيں ہوسکتا کيونکہ پارٹي اسي طرح اس کي طاقت ہوتي جس جنرل کي طاقت اس کي وردي۔ اگر سياستدان پارٹي کي صدارت سے الگ ہوجاۓ تو يہ اس کيلۓ موت ہوتي ہے۔ ابھي تک گنے چنے لوگوں نے اپنے عروج پر سياست سے کنارہ کشي کا مشکل فيصلہ کيا ہے ان ميں سب سے اہم ساؤتھ افريقہ کے نيلسن منڈيلا ہيں اور دوسرے انڈونيشيا کے مہاتير محمد۔ سياستدان تو وہ چکني مٹي ہوتا ہے جو ايک دفعہ پارٹي کي صدارت سے چمٹ جاۓ تو پھر موت ہي اسے الگ کرسکتي ہے۔

الطاف بھائي نے قيادت سے عليحدگي کي بڑي وجوہات يعني صحت کي خرابي اور کارکنوں کي جاگيردارانہ سوچ اور طرزِ زندگي بيان کيں۔ ہوسکتا ہے شام ہونے سے پہلے ہي ان کي صحت بھي بحال ہوگئ ہو اور کارکنوں نے جاگيردارانہ سوچ بھي بدل لي ہو وگرنہ الطاف بھائي کبھي بھي اپنے فيصلے پر نظرثاني نہ کرتے۔

اس سے پہلے جنرل صدر مشرف نے قوم سے وردي اتارنے کا وعدہ کيا اور پھر قومي مفاد ميں وعدے سے مکر گۓ۔ پھر ايم ايم اے والوں نے استعفے دينے کا عہد کيا اور بعد ميں وہ بھي اپنے عہد کو نبھا نہ سکے۔ اب الطاف بھائي نے جن وجوہات کي بنا پر قيادت سے عليحدگي اختيار کي ابھي وہ وجوہات وہيں کي وہيں تھيں کہ وہ بھي اپنے فيصلے پر قائم نہ رہ سکے۔ اس طرح ہم اپني سياسي قيادت کي سوچ کا اندازہ بڑي آساني سے لگا سکتے ہيں اور جان سکتے ہيں کہ ہماري قيادت کتني عوام کي ہمدرد ہے۔ جس طرح ڈاکٹر شير افگن نے مولويوں کے بارے ميں کہا کہ وہ مسجد ميں ايک بار گھس جائيں تو وہاں سے نہيں نکلتے، وہ اسمبليوں سے کہاں نکليں گے۔ يہي بات الطاف بھائي پر بھي صادق آتي ہے کہ جس عہدے کيساتھ وہ دو عشروں سے چمٹے ہوۓ ہيں وہ اسے آساني سے نہيں چھوڑيں گے۔

مزہ تو تب تھا کہ الطاف بھائي تب تک پارٹي کي قيادت دوبارہ نہ سنبھالتے جب تک وہ صحت ياب نہ ہوجاتے اور ان کے کارکن اپني جاگريدارانہ سوچ تبديل نہ کرليتے۔ اگر ہمارے ليڈر ہي پہلے بناں سوچے سمجھے فيصلے کرليں اور پھر بعد ميں پچھتا کر واپس لے ليں تو وہ عوام کو کيا پيغام ديں گے۔ يہي کہ وعدے کي انساني زندگي ميں کوئي اہميت نہيں اور موقع پرستي ہي انسان کي کاميابي کي سب سے بڑی سيڑھي ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے حکمرانوں کو اتني عقل دے کہ وہ فيصلہ کرنے سے پہلے سو دفعہ سوچيں اور جب فيصلہ کرليں تو اس پر قائم رہيں۔ آمين