سیلاب کے موقع پر زرداری کے یورپی دورے پر یورپین اخبارت کی تنقید، حکمرانوں پر عوام کا عدم اعتماد، حکومت کی بجائے دوسری مذہبی تنظیموں کا سیلاب زدگان کی امداد، نواز شریف اور الطاف حسین کے حکومت مخالف بیانات کے بعد امریکی سفارتکار کی مصروفیت دیکھ کرحکومت میں اہم تبدیلیوں کی توقع کی جانے لگی ہے۔ انہوں نے پہلے الطاف حسین سے لندن میں ملاقات کی اور اب پاکستان میں ارکان پارلیمنٹ سے مل رہے ہیں۔ اخبار نے امریکی سفارتکار کے نام کو ظاہر نہیں کیا۔ خبر کے مطابق امریکی سفارتکار سے ملاقات کیلیے آنے والے ارکان پارلیمنٹ کو اس بات پر حیرانی نہیں ہوئی کہ انہیں ملاقات کیلیے کیوں بلایا گیا بلکہ اس بات پر حیرانی ہوئی کہ انہیں پاکستانی لباس پہن کر ملاقات کیلیے آنے کی درخواست کی گئی۔
کیا یہ پروپیگنڈہ خبر ہے یا پھر واقعی امریکہ بھی حکمرانوں کی کرپشن سے تنگ آ کر تبدیلی کیلیے اقدامات کرنے جا رہا ہے؟
نوائے وقت کے مطابق ٹائم میگزین کا کہنا ہے کہ اس وقت فوجی انقلاب کیلیے بہترین موقع ہے۔
13 users commented in " متوقع تبدیلی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackآپ نے بظاہر ایک چھوٹی سی خبر مگر پاکستان کی داخلی سیاست میں امریکہ کے کردار کے بارے نہائت اہم خبر کا پتہ دیا ہے۔غالبا اپ کو یاد ہوگا کہ آپکی ایک سابقہ پوسٹ ۔۔الطاف بھائی ہوش میں تو ہیں؟۔۔۔ پہ ایک تفضیلی رائے میں عرض کی تھی کہ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔ ۔ ۔۔ہمیں اُسی دن تشویش ہوئی تھی جب “وڈے شاہ جی” یعنی امریکہ کے پاکستان میں متعین قونصلیٹ نے کچھ دن قبل لندن میں الطاف حسین سے تین گھنٹے سے زائد ملاقات کی تھی ۔پاکستان کی بدقسمتی اور پاکستان کے دشمنوں کی خوقسمتی سے پاکستان اس وقت اپنی تارٰک کے بدترین سیلاب کو بھگت رہا ہے۔ جس سے پاکستان کی دشمن طاقتوں نے پاکستان پہ اپنے دانت تیز کرنا شروع کر دئیے ہیں ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مسئلہ یہ نہیں کہ امریکہ یا دیگر طاقتوں کو پاکستان میں پیپلز پارٹی اور دیگر کی کرپشن سے مسئلہ ہے ۔ یا انھیں یہ اندیشہ ہو کہ حکومت چونکہ عوام میں اپنا اعتبار کھو چکی ہے اور امریکہ پاکستان میں اقتدار کے اصل مراکز یا عوام میں بااعتماد سیاستدانوں سے معملات کرنا چاہتی ہے جو ممکنہ طور پہ مستقبل میں پاکستان کی سیاست اور حکومت کے اہل ہو سکتے ہیں۔ یا جنہیں عوام آئیندہ الیکشن میں منتخب کر سکتے ہیں۔ یہ تمام سردردیاں امریکہ کے پالیسی ساز ادارے پاکستان جیسے ممالک کی بہتی یا مفاد کے لئیے سرے سے ہی نہیں پالتے۔ بلکہ موجودہ سیلاب کی صورتحال کے پس منظر میں امریکہ پاکستان میں وہ اہداف ہر ممکن جلدی حاصل کر لینا چاہتا ہے جو اسے لمبے دورانیے کے پرگروام اور منصوبوں میں شامل ہیں۔ جہاں سیلاب پاکستان کے لئیے تباہی لیکر آیا ہے وہیں امریکہ اور پاکستان میں پاکستان کی بولی بڑھ چڑھ کر دینے والوں کے لئیے ۔۔نادر مواقع۔۔ لایا ہے۔پاکستان کو گھیرا جارہا ہے۔پاکستان میں عدم استحکام پھیلایا جائے گا جس کا نقطعہ عروج خدا نخواستہ بلوچستان میں کشیدگی کو اسقدر بڑیا جائے گا کہ اسے الگ کر دیا جائے۔ اور یہ کام پاکستان میں حکومت کی غیر طبعی تبدیلی سے ہی ممکن ہے۔ حو مارشل لاء سے بھی ہوسکتی ہے۔پاکستان میں وڈیروں اور جاگیرداروں کے نظام کے خاتمے کا نعرہ ماسوائے لوگوں کے دل خوش کرنے کے لئیے ایک جزباتی نعرہ ہے جسے امریکہ میں پاکستانی عوام کے مزاج اور پاکستان کی موجودہ مشکلات کو سمجھتے ہوئے اس خوش کُن نعرے کو تیار کیا گیا ہے جیسے ماضی میں احتساب اور شفافیت وغیرہ کو بہ مشرف شرف بخشا گیا ۔ ووہ نعرے بھی میڈ ان امریکہ تھے یہ نعرہ بھی میڈ ان امریکہ ہے ۔ امریکن پالیسی ساز ادارے ہمارے عوام کی سائیکی کو سامنے رکھ کر نعرے تخلیق کرتے ہیں اور پاکستان کے بکاؤ مال سیاستدانوں اور جرنیلوں کے منہ میں دے دیتے ہیں
پاکستانی سیاستدان اور عوام ہوش کے ناخن لیں ۔اپنے اندر اتفاق و اتحاد پیدا کریں۔حکمران طبقہ سنجیدگی، ایمانداری اور سیاسی بصیرت کا مطاہرہ کرے اور دیانتداری سے سیلاب زدگان کی بحالی اور پاکستان کے عوام کی ترقی کو ہر بات پہ ترجیج دیں۔
الطاف حسین کے جاگیر داری کے خاتمے اور نظام کی تبدیلی پہ صدقے واری جانے والے ۔ پاکستان میں سو فیصد عوام تبدیلی چاہتے ہیں کی نوید سنانے والے ۔۔مُفتے۔۔ اپنی توانائیاں اور کارتوس اگلے دوسال تک ہونے والے الیکشن تک سنبھال کر رکھیں کیونکہ موجودہ حکومت جو زیادہ تر مخدوموں اور جاگیر داروں پہ مبنی ہے سیلاب کے بعد کی تباہیوں میں بُری طرح ناکام ہوگی تو ان مفتوں اور الطاف حسین کو قدرت کی طرف سے ایک نادر موقع مل جائے گا کہ وہ جاگیرداری نظام کے واحد نکتے پہ اپنا سیاسی منشور جاری کریں اور اگر یہ درست ہے کہ پاکستان کے سو فیصد لوگ یونہی چاہتے ہیں جیسے الطاف حسین کے حوای بتاتے ہیں تو ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔ گزارش صرف اتنی ہے کہ اس تبدیل کو آپ ایک پرامن طریقے سے نافذ کرنے کا موقع مل جائے گا۔
اور یہ ہی وہ نکتہ ہے جو امریکہ اور پاکستان مخلاف دیگر طاقتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان مین ایک باقاعدہ سیاسی طریقے سے بہتری کی طرف تبدیلی ممکن ہو سکے۔اسی وجہ سے مارشل لاء اور دیگر طریقوں سے ملک میں ایک نیا انتشاری سلسلہ شروع کیا جارہا ہے۔
اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور ہمیں ایسا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
واہ جی واہ،
حکومت پر رال تو گنجے کی ٹپک رہی ہے. بس ڈر ہے کیانی کا، اس لیے چپ بیٹھا ھے۔ الطاف حسین نے گنجے کا چانس خراب کر دیا اور سب کو مرچیں لگ گئیں 🙂
اگر پرامن طریقے سےسیاسی تبدیلی نافذ ھو جاے، تو گننجا خود چل کے عزیز آباد جاے گا، مکھن لگانے. جس طرح پہلے دو بار گیا تھا.
http://www.youtube.com/watch?v=OQEm_2xWEh8
بی بی بھی گئے تھے دو بار، اور فرمایں تھہں کے الطاف حسین ھماریں بھائ ھیں (لہجہ یاد آیا ؟)
گوندل صاحب،
ادھر بھی کچھ نظر ڈالیں
http://talkhaaba.wordpress.com/2010/08/23/the-death-of-bacha-khans-ahimsa/#comment-458
وسلام،
گفتاری
لو جئ ہسپانوی درویش ادھر بھی حجامت بنوانے پہنچ گئے
مُلا دی وصیت
مُلا ہوریں قبر وچ لتاں لمکا کے بیٹھے ہان۔ بِماری دا چنگا زور ہائی۔مُلا دے یار دوست اوہناں دی پچھنی لے کے آئے ہان۔ مُلا ہوراں آکھیا،”سجنو! جدوں میں مر جاواں تاں مینوں ہک پرانی تے میہناں دے پانیاں ماری قبر وچ دبنا۔ نویں کھٹ کے نہ دبنا۔”
یاراں دوستان وجہ پُچھی تاں مُلا ہوراں کھبی اکھ مار کے پولی جہی آکھیا، “جدوں منکر نکیر حساب لین اوسن تاں میں پرانی قبر وکھا کے آکھساں، میرا حساب تاں ہک واری کرکے گئے ہو، ہُن دوجی واری کیہ لینا جے؟مینوں میرا جنت دا پرمٹ دیو تے میں جاواں۔”
سبحان اللہ-
لگتا ھے اب الطاف بھائی وزارت اعظمی کے مزے لوٹنا چاہیں گے۔بلوچستان سے پہلے ہمیں کراچی کا مستقبل مخدوش لگتا ھے۔
جاپانی صاحب،
الطاف بھائی وزارت اعظمی کے امیدوار کبھی بھی نھیں تھے، الطاف بھائی نے کبھی الیکشن نھیں لڑا-اصل رال نواجو کی ٹپک رھی ھے۔
میرا پرانا تبصرہ غور سے پڑھیں۔
الطاف حسیں نے مارشل لاء کی حمایت میں بیان دے کر جو ۔۔لُچ تلا۔۔ ہے۔ اسکے بعد شاید موصوف کو مزید ۔۔لُچ تلنے۔۔ کا موقع نہیں دیا جائے گا۔
@مولانا ڈیزل،
یار اب ایسے لوگوں کو درویش کہہ کر درویشوں کی توہین تو نہ کرو نا!!!!!
It is fact that American diplomats are engaged with political and military leadership of Pakistan. However, I find it very strange that some analysts call these kind of meetings a conspiracy against Pakistan to bring martial law without realizing that the meetings between the political leadership and diplomat officials of foreign countries including the US is in accordance with the rules and regulations and spirit of the diplomatic relationships.
Just to clarify that it is the responsibility of U.S. diplomats to stay in touch with the leadership of the host country, as well as with the opposition leaders and other civil societies, and exchange views and ideas on issues of mutual interests. United States Government has good working relationship with both civilian and military establishment of Pakistan.
United States made it a strategic priority to strengthen our partnership with the Pakistani people. The US Government wants Pakistan’s civilian government to succeed and it has been providing technical leadership and strategic support in promoting sustainable democracy. The spokesman for the State Department made our support for civilian democratic rule in Pakistan quite clear this week.
یہ حقيقت ہے کہ امريکن سفارتکار پاکستان کی سياسی اور فوجی قيادت کے ساتھ بات چيت ميں مصروف ہيں۔ تاہم مجھے يہ جان کر خيرانگی ہوئ ہے کہ کچھ تجزيہ نگار اس حقیقت کا ادارک کيے بغيران ملاقاتوں کو پا کستان کے خلاف فوجی قانون کے نفاذ کی ايک سازش قرار ديتے ہيں حلانکہ ايسی ملاقاتيں سياسی قيادت اور امريکہ سميت کسی بھی ملک کے سفارتی عہديداروں کے درميان قواعد و ضوابط کے دائرے کے اندر اور سفارتی تعلقات کی روح کے عين مطابق ہوتی ہيں-
ميں واضع کرنا چاہتا ہوں کہ يہ امريکن سفارت کاروں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ميزبان ملک کے حکومتی سربراہان، مخالف جماعت کی قيادت اور ديگر سول سوسائٹیوں کے ساتھ مسلسل ملاقاتوں کے ذريعے دو طرفہ امور پر خيالات اور نظريات سے ايک دوسرے کو آگاہ رکھيں- امريکی حکومت کے پاکستان کی سویلین اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھی بنياد پرمبنی ہيں۔
امريکہ نے پاکستانی عوام کے ساتھ شراکت مضبوط کرنے کی اہميت کو تذویری ترجیح بنايا۔ امريکہ چاہتا ہے کہ پاکستان کی سویلین حکومت کامیاب ہو اور اس سلسلے ميں پائیدار جمہوریت کے فروغ کے ليے تکنیکی امداد بھی فراہم کررہا ہے۔ اس ہفتے سٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے ترجمان نے پاکستان میں جمہوری اقتدار کے استقام کے حوالے سے اپنی حمايت کو واضع کيا۔
زوالفقار- ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://www.state.gov
http://www.jang.com.pk/jang/aug2010-daily/30-08-2010/col3.htm
میگا کرپشن کے جائزے کے لیئے الطاف حسین کو دعوت دیں گے،چوہدری نثار علی
http://ejang.jang.com.pk/9-2-2010/pic.asp?picname=1056.gif
اے خاک نشینوں اٹھ بیٹھو،
http://ejang.jang.com.pk/9-2-2010/pic.asp?picname=04_26.gif
Leave A Reply