ہمارا یہ دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ دوہری شہریت کے حامل افراد پر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہونی چاہیے۔ آخرکار الیکشن کمیشن نے اس پر پابندی لگا ہی دی اور ساتھ ہی ایسی پارلیمنٹ کو اس بارے میں قانون سازی کی درخواست کر دی جس کے بہت سارے ارکان دوہری شہریت رکھتے ہیں۔ حالانکہ بقول کالم نگار عرفان صدیقی قانون پہلے سے موجود ہے بس اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو سی ایس ایس کے امتحان میں بھی بیٹھنے نہیں دینا چاہیے بلکہ دوہری شہریت رکھنے والے بیوروکریٹس کو نوکری سے نکال دینا چاہیے۔ دوہری شہریت کے حامل افراد کو کسی ملک کا سفیر تک نہیں لگانا چاہیے۔ اسی طرح جو بھی ممبر پارلیمنٹ دوہری شہریت لے اس کی رکنیت کینسل کر دینی چاہیے۔

سیدھی سی بات ہے دوہری شہریت رکھنے والا سیاستدان جب دوسرے ملک کی شہریت لیتا ہے تو وہ اس ملک کی وفاردی کا حلف اٹھاتا ہے اور ایسے آدمی سے پاکستان سے وفاداری کی امید باندھنا سخت نادانی ہو گی۔ بلکہ ہم تو یہاں تک کہیں گے کہ صرف اسی سیاستدان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینی چاہیے جو مندرجہ ذیل شرائط پوری کرے۔

اس سیاستدان کا بیرون ملک بنکوں میں پیسہ جمع نہ ہو

اس سیاستان کی اولاد بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل نہ کر رہی ہو

اس سیداستدان کی سو فیصد سرمایہ کاری پاکستان میں ہو