پاکستان میں لا اینڈ آرڈر کی یہ صورتحال ہے کہ کل مسلم لیگ ن کے ایم این اے انجم عقیل کو ان کے حواری زبردستی تھانے سے چھڑا کر لے گئے۔ یہ اچھی بات ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت نے اس غیرقانونی فعل کی مزمت کی ہے مگر اس طرح کی صورتحال میں اس کا مزمت کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔ چونکہ انجم عقیل حزب اختلاف کے ایم این اے ہیں اس لیے ان کے اس فعل پر سخت ایکشن لیا گیا ہے۔ انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے اور اس کاروائی میں ملوث تمام افراد کیخلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس دفعہ حکومت نے سرکاری اہلکاروں کو بھی نہیں چھوڑا اور ایس پی تک کو معطل کر کے گرفتار کیا ہے۔

مسلم لیگ ن نے اس واقعے پر انضباطی کمیٹی بنا دی ہے۔ پتہ نہیں اسلام  آباد راولپنڈی کے پانی کی تاثیر ہے کہ مسلم لیگ ن کیساتھ اس طرح کا دوسرا واقعہ پیش آیا ہے۔ اس سے قبل ایک ایم این اے کسی اور سے امتحان دلواتے ہوئے پکڑے گئے اور مسلم لیگ ن والوں نے ان سے زبردستی استعفی لے لیا۔ اب بھی امید ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت نہ صرف انجم عقیل سے اسمبلی کی رکنیت سے استعفی لے لے گی بلکہ اس کی پارٹی کی رکنیت بھی ختم کر دے گی۔

حیرانی انجم عقیل جیسے کم عقلوں پر ہوتی ہے جو سیاستدان ہوتے ہوئے اس طرح کے غیرقانونی عمل سے بچنے کی تھوڑی سی کوشش بھی نہیں کرتے اور اپنے اور اپنی پارٹی کیلیے عبرت بن جاتے ہیں۔