کل حکومت نے پٹرول سستا کیا اور آج بیشتر پٹرول پمپس بند۔ عوام جگہ جگہ پٹرول اور تیل کیلیے خوار ہو رہے ہیں اور حکومت پٹرول پمپ مالکان کے آگے بے بس نظر آ رہی ہے۔ اس بے بسی کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ہو سکتا ہے زیادہ تر پٹرول پمپ حکومتی ارکان کی ملکیت ہوں۔
پٹرول پمپ مالکان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تب تک پٹرول سستا نہیں کریں گے جب تک نئی قیمتوں پر پٹرول کی ترسیل شروع نہیں ہو جاتی۔ مگر جب پٹرول مہنگا ہوتا ہے تووہ یہ اصول اس وقت بھول جاتے ہیں بلکہ ایک دن پہلے ہی پٹرول پمپ بند کر دیتے ہیں تا کہ اگلے دن سستے داموں پر خریدا گیا پٹرول مہنگا بیچ سکیں۔
عجیب اندھیر نگری اور لاقانونیت ہے۔ نہ انتظامیہ کچھ کر رہی ہے اور نہ مقننہ۔ اب وقت ہے سوموٹو ایکشن لینے کا مگر نہیں کیونکہ عوام ابھی حکومت کیلیے خطرہ نہیں بنے اس لیے کوئی کچھ نہیں کرے گا۔ لیکن حکومت یہ بھول رہی ہے کہ جس دن عوام بپھر گئے تو پھر یہی پٹرول پمپ آگ میں جلیں گے اور ساتھ ہی حکومت بھی جل جائے گی۔
ہمارے خیال میں حکومت کو پٹرول پمپ مالکان کیساتھ مذاکرات کر کے اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے اور ایک فارمولا طے کر لینا چاہیے۔ اس معاہدے پر عمل نہ کرنے والوں کو سزا تجویز ہونی چاہیے۔ اس کے بعد بھی اگر پٹرول پمپ مالکان باز نہ آئیں تو پھر ان کے لائسنس کینسل کر دینے چاہئیں۔ سعودی عرب اور چین اگر منشیات کی سمگلنگ پر سزائے موت دے سکتے ہیں تو ہماری حکومت جان بوجھ کر پٹرول پمپ بند کنے والوں کے لائسنس کیوں کینسل نہیں کر سکتی۔