سنا ہے تحریکِ انصاف نے پارٹی انتخابات موخر کرنے کا ارادہ کر لیا ہے اور کور کمیٹی دوبارہ بحال کی جا رہی ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں پارٹی کے اندر مارشل لاء لگایا جانے والا ہے۔ عمران خان ڈکٹیٹر ہوں گے اور کور کمیٹی ان کی معاون۔ جس طرح تحریکِ انصاف جمہوریت کا tehreek insaafڈھنڈورا پیٹتی رہی ہے اس سے پارٹی انتخابات التوا میں ڈالنے کی امید نہیں تھی۔ ملکی یا پارٹی حالات جیسے بھی ہوں عمران خان کو پارٹی انتخابات ملتوی نہیں کرنے چاہیے بلکہ انتخابات کروا کر دوسری پارٹیوں کیلیے مثال بننا چاہیے۔ مگر لگتا ہے وقت کیساتھ ساتھ تحریکِ انصاف بھی دوسری پارٹیوں کی طرح عام سیاسی پارٹی میں ڈھلنے لگی ہے اور پھر وہی جوڑ توڑ جو زرداری صاحب کیا کرتے تھے یا اب نواز شریف کر رہے ہیں۔ ہمیں تو کم از کم اس خبر سے بہت مایوسی ہوئی ہے اور جو ذرا سی بہتری کی امید عمران خان سے تھی وہ بھی ختم ہوتی جا رہی ہے۔