کچہ عرصے سے ایم کیو ایم کو میڈیا میں سب سے زیادھ کوریج دی جارہی ہے۔ ملک میں چھوٹے سے چھوٹے حادثے پر بھی الطاف بھائی کا بیان نشر کردیا جاتا ہے اور بار بار نشر کیا جاتا ہے۔ بارہ مئی کے کراچی کے سانحے میں بھی موردالزام ٹھرائے جانے کے بعد ایم کیو ایم نے بھرپور مہم شروع کی تاکہ وہ اس الزام کا ازالہ کرسکے۔ جب کوئی بس نہ چلا تو ایم کیو ایم نے سندھ ہائی کورٹ کا گھیراؤ بھی کر لیا اور بیان حلفی داخل کرنے کے بہانے ایم کیو ایم کے کارکنوں نے سندھ ہائی کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاکہ بارہ مئی کے واقعات پر کورٹ کی تحقیقات پر اثر انداز ہوسکے۔
ابھی دو روز قبل وکلا اور صحافیوں پر بدترین تشدد کیا گیا اور بہت سارے وکلا اور صحافی شدید زخمی بھی ہوگئے۔ اس زیادتی کے بعد جب وزیر مملکت طارق عظیم اور ایم کیو ایم کے لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار متاثرین کو نظر آئے تو وہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور انہوں نے دونوں حضرات کی پٹائی کردی۔
انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ جہاں فاروق ستار کی پٹائی کی مذمت کی جاتی وہیں شدید زخمی ہونے والے وکلا اور صحافیوں سے بھی اظہار ہمدردی کیا جاتا۔ جس طرح فاروق ستار کی ہسپتال میں بیمار پرسی کی گئی، وکلا اور صحافیوں کی بھی بیمار پرسی کی جاتی۔ جس طرح فاروق ستار پر حملہ کرنے والوں کو پکڑ کر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا اسی طرح وکلا اور صحافیوں کو زخمی کرنے والوں پر بھی مقدہ درج کیا جاتا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا اسلیے کہ وکلا اور صحافی تو ٹھرے موجودہ حکومت کے مخالفین اور فاروق ستار کی ایم کیو ایم حکومت کی حلیف جماعت۔
طارق عظیم اور فاروق ستار نے صحافیوں اور وکلاء کو بچانے کی کوئی کوشش نہ کی بلکہ ایک دو صحافیوں کو ہسپتال پہنچانے کے بہانے کشیدہ صورتحال سے جان بچا کر نکل گئے۔ یہ تو سراسر انگلی کٹوا کر شہیدوں میں نام لکھوانے کی کوشش نظر آتی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دونوں قائدین زخمیوں کو ایمبولینسوں میں ہسپتال روانہ کرنے کے بعد پولیس کے آگے کھڑے ہوجاتے اور اسے صحافیوں اور وکلاء پر تشدد کرنے سے روکتے۔ انہوں نے تو وہی کیا جو اتحادی افغانستان اور عراق میں کررہے ہیں۔ ایک طرف وہ دونوں ملکوں کا انفراسٹرکچر تباہ کررہے ہیں اور دوسری طرف شہریوں کو باور کرارہے ہیں کہ وہ ان کے ملکوں کی تعمیرِ نو کررہے ہیں۔
حکومت اگر ذرا سی بھی سیاسی سوجھ بوجھ رکھتی تو وہ زخمی ہونے والے وکلا اور صحافیوں کی تیمارداری کرکے وکلا اور صحافیوں کے جذبات کو ٹھنڈا کرسکتی تھی۔ اگر حکومت نے ایسا نہیں کیا تو ضرور اس کے پیچھے کوئی گہری چال ہے اور لگتا ہے حکومت میں شامل کچھ شرارتی جان بوجھ کر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
میڈیا کی اتنی پٹائی کے باوجود ایم کیو ایم جو حکومتی حلیف پارٹی ہے کے لیڈر کو اتنی کوریج دینا اپنی سمجھ میں نہیں آٰیا۔ فاروق ستار کو پہلے ہنگاموں میں زمین پر لیٹے ہوئے دکھایا گیا، پھر ہسپتال میں ان کے جسم پر آئی معمولی چوٹیں تفصیل کیساتھ دکھائی گئیں اور بعد میں ان کی تھانے جا کر ایف آئی آر درج کرانے کی پوری رپورٹ نشر کی گئی۔ دوسری طرف نہ تو صحافیوں اور وکلا کو ہسپتال میں ذخمی حالت میں دکھایا گیا بلکہ چپ چاپ فاروق ستار کے مقدمے میں وکلا کو ہسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔ اب ان پر دہشت گردی کی کورٹ میں سپیشل مقدہ چلائے جانے کا بندوبست کیا جارہا ہے۔
اس طرح کی یکطرفہ میڈیا کوریج لازمی ثابت کرتی ہے کہ ایم کیو ایم کی بہت دور تک پہنچ ہے۔ میڈیا کو بہت سمجھداری کیساتھ اپنے حق میں استعمال کرنے پر ایم کیو ایم داد کے قابل ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت کی اصل جماعت سے بڑھ کر اس میں شامل ایک اقلیتی جماعت کو زیادہ کوریج دی جارہی ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم ہی جنرل مشرف کی اصل جماعت ہے۔
5 users commented in " ایم کیو ایم کو میڈیا پر دوسروں سے زیادہ کوریج کیوں؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackايك تو فوج كي دسويں كور ايم كيوايم كو نجانے كيوں يہ گمان ہوگيا ہے كہ سارا پاكستان انكا حامي ہے اور انكے قائد الطاف حسين سے كس نے ازراہ مذاق كہا كے آپ تو فلسفي ہيں جس كو انہوں نے سنجيدہ لے ليا چناچہ وہ اپنے آپ كو مفكر اور فلسفي سمجھتے ہيں چناچہ ہر مسئلے ميں نہ صرف يہ كے ٹانگ اڑاتے ہيں بلكہ اتني بلند آواز سے اڑاتے ہيں كہ انكي آواز ويسے ہي زيادہ سننے ميں آتي ہے۔ دوسرا فاروق بھائي كي پھينٹي كو آپ عام خبر نہ سمجھے ۔۔ يہ دراصل ايك تبديلي ہے ۔۔ جسطرح عوام نے اب فوج كي دہشت گردي سے نجات حاصل كرنے كا سوچ رہي ہے اسي طرح كئي لوگ ايم كيو ايم كي دہشت گردي سے بھي اب نجات حاصل كرنا چاہتے ہيں۔۔ اور يہ اس جانب پہلا قدم ہے۔۔ چلو كم از كم اب حكومتي نمائندوں كو پتہ تو چلا كے دھلائي ہوتي ہے تو كيسا لگتا ہے۔۔
ارے بھائی صاحب! آپ کو اتنی سی بات سمجھ نہ آئی، ارے بھئی ان ٹی وی چینلوں نے اپنا چینل چلانا ہے، کوریج نہیں دیں گے تو اُن کی جانب سے یہ نعرہ بھی لگ سکتا ہے “نہیں چلے گا، اگر چلے گا تو جلے گا”۔ آئی سمجھ میں۔ 12 مئی کو آج ٹی وی کے ساتھ جو کیا گیا وہ یاد نہیں کیا؟
درست فرمایا آپ نے لیکن یہ کوریج صرف جیو نیوز تک ہی محدود تھی دیگر نجی چینلز میں مذکورہ کوریج ندارد تھی جیو نیوز کے گھناؤنے کردار سے تو سبھی بخوبی آگاہ ہیں
بحرحال آپ کی بیان کردہ بات کا سپریم کورٹ نے بھی نوٹس لیا ہے
سپریم کورٹ نےاس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے معمولی زخموں کے باوجود ان پر حملہ کرنے والے وکلاء پر دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کو بے جا کوریج دی جاتی ہے۔ اور میں راشد کامران کی اس بات سے اتفاق کرونگا کہ الطاف حسین کچھ زیادہ ہی فلسفہ بھگارنے لگے ہیں۔ جیو ٹی وی نیٹ ورک کو خصوصا ایم کیو ایم کی کوریج کو بیلینسڈ کرنا چاہئے۔ ہائیکورٹ کے گھیراؤ کا تو بہت ہی شرمناک حرکت تھی۔اگر وکلاء اور صحافی آزادی اور جمہوریت کے لئے ڈنڈے کھاسکتے ہیں تو کیا طارق عظیم اور فاروق ستار اپنے آمر اور اقتدار کے لئے جوتے نہیں کھا سکتے؟
حب علی ، یا بغص معاویہ !!!! رب کریم بھتر جانتا ھے اقلوب کا حال۔۔۔۔
Leave A Reply