سٹاک مارکیٹ کا کاروبار بھی ایک ایسا کاروبار ہے جس پر کوئی بھی اصول عمل نہیں کرتا۔ ہم نے آٹھ سال قبل حصص کا کاروبار شروع کیا اور شروع میں کچھ منافع بھی کمایا مگر نو گیارہ کے جھٹکے نے ہم سمیت بہت سارے اناڑی سرمایہ داروں کا سرمایہ ڈبو دیا۔ ہماری رقم گھٹ کر صرف دس فیصد رہ گئی مگر ہم نے تب تک ہمت نہ ہاری جب یہ صفر ناں ہو گئی۔ آخری حصص ہم نے ڈیلفائی کمپنی کے خریدے جو اب نیویارک سٹاک ایکسچینج سے آوٹ ہو چکی ہے۔ یعنی ہماری لاکھوں کی رقم آٹھ سالوں میں صفر ہو گئی۔ اس کے مقابلے میں ہم نے اپنے ریٹائرمنٹ فنڈز کے میوچل فنڈز خرید لیے جو اب دگنے ہو چکے ہیں۔

اس آٹھ سالہ تجربے کا نچوڑ یہی ہے کہ حصص کا کاروبار ایک جوا ہے۔ سٹاک بروکر چونکہ تجربہ کار جواری ہوتے ہیں اسلیے کچھ منافع کما لیتے ہیں مگر مزے کی بات یہ ہے کہ وہ یہ جوا اپنے گاہکوں کی رقوم سے کھیلتے ہیں اور اگر ہار بھی جائیں تو صرف ان کی نوکری چلی جاتی ہے مگر انہیں پلے سے کچھ ادا نہیں کرنا پڑتا۔ کہتے ہیں بروکر بھی اوسط آٹھ یا دس فیصد سے زیادہ منافع سٹاک کے کاروبار سے نہیں کماتے۔ مارا جاتا ہے تو بیچارہ لالچی اناڑي شخص جسے حصص کے کاروبار کی کوئی سدھ بدھ نہیں ہوتی اور وہ دوسروں کی دیکھا دیکھی ایک ایسے سمندر میں چھلانگ لگا دیتا ہے جس کی گہرائی کا اسے اندازہ نہیں ہوتا۔

انٹرنیٹ پر آپ کو بہت سی سروسز پیش کی جائیں گی۔ کوئی شیئرز کے بڑھنے کے اصول بتائے گا، کوئی اپنے سابقہ ریکارڈ کو پیش کرکے منافع کا لالچ دے گا، کوئی اپنے کمیشن کے چکر میں آپ کی جمع پونجی کو رسکی کاروبار میں لگا دے گا اور جب آپ کی رقم ڈوبے گی تو پھر سو طرح کے بہانے تراش کر آپ کو مزید سرمایہ کاری کی طرف راغب کرے گا۔ بعض اوقات آپ کے اناڑي دوست بھی کسی ایک سٹاک میں خوش قسمتی سے  زیادہ منافع کمالینے کے بعد آپ کو سٹاک ٹریڈنگ کی خوبیاں گنوانا شروع کردیں گے لیکن ہو سکتا ہے جب تک آپ کی رقم ڈوبے وہ بھی اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہوں۔

ہم نے تو یہ دیکھا ہے جو شیئر آپ خریديں وہ نیچے جانا شروع ہو جائے گا اور جب آپ اسے بیچیں گے وہ اوپر کی طرف دوڑ لگا دے گا۔ اس سارے کھیل میں آپ کا وقت بہت ضائع ہو گا۔ ہو سکتا ہے آپ کی نوکری کی کارکردگی بھی خراب ہونے لگے کیونکہ اکثر لوگ جاب پر بھی شیئر خریدتے اور بیچتے ہیں۔ آپ ہزار اندازے لگا لیں، سو طرح کے تجزیے کرلیں، درجنوں بروکرز کی رائے کو سامنے رکھیں، جب سٹاک مارکیٹ گرے گی تو آپ کو بتا کر نہیں گرے گی۔ کئی دفعہ تو ایسا ہوتا ہے کہ آپ کی کمپنی نے ایک دم کوئی بری خبر نشر کردی اور آپ کے شیئر گر گئے اس کے بعد اگر آپ نے ہولڈ کئے تو وہ مزید گرتے جائیں گے اور ایک دن صفر ہو جائیں گے۔

ہمارا مشورہ یہی ہے کہ شیئر کا کاروبار اگر کرنا ہے تو پھر اسے پروفیشن کے طور پر اپنا لیں وگرنہ اپنی نوکری خراب نہ کریں اور اپنا سرمایہ کسی اچھی جگہ پر لگائیں جہاں اس کے صفر ہونے کے امکانات کم ہوں۔ دوسرے آپ جتنا وقت ضائع کرکے حصص خریدتے بیچتے ہیں ان کا منافع آپ کے وقت کا نعم البدل نہیں ہوتا۔ یہی وقت آپ اگر اپنی نوکری میں ترقی کیلیے صرف کریں تو آپ زیادہ ترقی کریں گے اور آپ کی تنخواہ بھی بڑھے گی۔

کراچی کی مارکیٹ ہم سب کے سامنے ہے۔ بہت عرصہ پہلے ہم نے اس بلبلے کے بارے میں لکھا تھا مگر اس بلبلے نے پھٹنے میں ہماری توقع سے زیادہ دیر لگا دی۔ اب جب بلبلا پھٹا ہے تو لوگ عرش سے زمین پر آگرے ہیں۔ چند ماہ میں مارکیٹ کا تیس فیصد گرنا کوئی عام سی بات نہیں ہے۔ لیکن اس دفعہ حیرانی اس بات پر ہوئی ہے کہ سرمایہ ڈبونے والوں نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔ کل سٹاک ایکسچینج کے کرتا دھرتاؤں نے مارکیٹ کو اونچا لے جانے کیلیے کچھ پابندیوں کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے آج پاکستانی مارکیٹ ایک دن میں نو سو سے زیادہ پوائنٹس پر بند ہوئی ہے لیکن ہو سکتا ہے مرنے والے کے آخری سانسوں کی طرح پاکستانی سٹاک ایکسچینج کی یہ بھی عارضی چھلانگ ہو۔

ایک بار پھر ہم نصیحت کریں گے کہ خدارا اس جوے کی لت سے بچیے تاکہ آپ اپنا فالتو وقت اپنے بال بچوں کے درمیان گزار سکیں۔ سرمایہ کاری کے اور بہت سے مواقع ہیں مثال کے طور پر پراپرٹی میں سرمایہ لگانا، میوچل فنڈ خریدنا، کسی اچھے اور نیک آدمی کی کمپنی میں سلیپنگ پارٹنر بننا وغیرہ وغیرہ۔ اگر آپ ضرور ہی شیئر خریدنا چاہتے ہیں تو پھر اپنی کمپنی کے خریدیے جہاں آپ کام کر رہے ہیں کیونکہ اس کمپنی کی معاشی حالت سے آپ آگاہ ہوں گے اور آپ کو معلوم ہو گا کہ کمپنی اگلے چند سالوں میں کس طرف جائے گی۔