جس دن ہم نے دو نئے لطیفے سنے، اسی دن وزیراعظم کا قوم سے خطاب تھا۔ اس خطاب نے تین گھنٹے لیٹ ہونے اور تاریخ میں پہلی دفعہ تقریر کے دوران وقفہ ہونے نے ہمارے لطائف کا مزہ دوبالا کر دیا۔ عقل کے اندھو، اتنی ٹیکنالوجی کے ايڈوانس ہونے کے باوجود تم سے خطاب وقت پر نہیں ہو  سکا اور پھر تم نے وزیراعظم کے سامنے پڑھنے والی سکرین کے خراب ہونے کی صورت میں لکھی ہوئی تقریر کا پہلے سے بندوبست کیوں نہیں کیا گیا۔ پی ٹی وی نے سکرین خراب ہونے پر وزیراعظم کی تقریر روک کر پہاڑی مناظر دکھانے شروع کردیے۔ وزیراعظم کی اس تقریر کا دنیا بھر کے میڈیا نے مذاق اڑایا۔

جس دن وزیراعظم کی تقریر تھی اس دن چیئرمین پی ٹی وی ڈاکٹر شاہد مسعود کو حقیقت میں ٹٹیاں لگ گئیں اور وہ موجود نہیں تھے۔ انہیں دوسری بار پی ٹي وی کی خراب کارکردگی پر شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ اس سے پہلے وہ شاعر احمد فراز کی موت کی جھوٹی خبر چلا کر شرمندہ ہو چکے ہیں۔ کہتے ہیں ان کے تعلقات وزیر اطلاعات شیریں رحمان کیساتھ بگڑ چکے ہیں اور لگتا ایسے ہی ہے کہ اب وہ چند دن کے مہمان ہیں۔ امید ہے “میرے مطابق” میں وہ جلد ہی دوبارہ جلوہ افروز ہوں گے۔

کافی دنوں سے ملکی صورتحال پر قصیدے لکھ لکھ کر طبیعت بوجھل ہو چکی ہے اور ابھی کل ہی پٹرول کی قمیتوں میں نئے اضافے نے بدن سے جان ہی نکال لی ہے۔ آئیں مندرجہ ذیل لطیفے پڑھ کر وقتی طور پر اپنے غموں کو ہلکا کریں۔ امید ہے آپ بھی ہماری طرح کھل کھلا کر ہنسیں گے۔

شوہر دال کیساتھ روٹی کھا رہا تھا کہ اس کے دانتوں میں پتھر آگیا۔ اس نے غصے میں بیوی کو آواز دی اور کہنے لگا “خدا نے تمہیں اتنی بڑی بڑی دو آنکھیں دی ہیں تم دال سے پتھر نہیں چن سکتی تھی” بیوی بولی “میری تو صرف دو آنکھیں ہیں، خدا نے تمہیں بتیس دانت دیے ہیں کیا تم ان بتیس دانتوں سے ایک پتھر نہیں چبا سکتے تھے”۔

شادی والے دن رخصتی کے وقت دلہن نے زور زور سے رونا شروع کردیا۔ دلہن کو روتا دیکھ کر دولہا بھی رونے لگا۔ دلہن بولی “میں تو بہن بھائیوں اور ماں باپ کے چھوٹنے کی وجہ سے رو رہی ہوں، مگر تم کیوں رو رہے ہو؟” دولہا بولا ” میں اس لیے رو رہا ہوں کہ سسرال جا کر تم میرے بہن بھائی اور ماں باپ بھی چھڑوا دو گی”۔