کہاوت ہے کہ کبھی کبھی قدرت ہاتھی کو چیونٹی سے بھی مروا دیتی ہے لیکن اس کہاوت میں کبھی کبھی پر بہت زور دیا گیا ہے کیونکہ ہاتھی کو مارنے کیلیے چیونٹی کا ہاتھی کی سونڈ میں گھسنا بہت ضروری ہوتا ہے جو اتنا آسان نہیں ہے۔ اب اس کہاوت کو سامنے رکھ کر اگر کوئی ہاتھی سے ٹکر لے لے  تو ضرور اس کے پاؤں تلے روندا جائے گا۔

چیونٹی والا کام فلسطینیوں سمیت تحریک آزادی کی تمام مسلمان تنظیمیں کر رہی ہیں اور ہاتھیوں کے پاؤں تلے کچلی جا رہی ہیں۔ اگر کوئی بچ بچا کر ہاتھی کو مار بھی دیتی ہے تو وہ باقی ہاتھیوں کو الرٹ کر دیتی ہے جس کی وجہ سے ہاتھی چیونٹیوں کو مزید تندہی سے پاؤں تلے روندنا شروع کر دیتے ہیں۔

فلسطینیوں نے پہلے ہی غزہ اور مغربی کنارے کو تقسیم کر کے اپنی قوت آدھی کر لی ہوئی ہے۔ دوسرے چھ ماہ کی جنگ بندی جاری رکھنے کی بجائے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کرنے شروع کر دیے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملہ کر کے حماس کو جانی اور مالی نقصان پہنچانا شروع کر دیا۔ تفریق کی وجہ سے مغربی کنارے والے فلسطینی تماشہ دیکھ رہے ہیں اور سوائے خالی احتجاج کے کچھ بھی نہیں کر رہے۔ یہی حال مشرق وسطیٰ دوسرے مسلمان ملکوں کا ہے۔ عرب وزرائے خارجہ کا اجلاس بلاہا گیا ہے جس میں اس بات پر غور نہیں کیا جائے گا کہ فلسطینیوں کی مدد کیسے کی جائے بلکہ یہ سوچا جائے گا کہ اسرائیل سے خود کو کیسے محفوظ رکھا جائے۔

اگر فلسطینی عقل مند ہوتے تو تب تک اسرائیل کیساتھ پنگا نہ لیتے جب تک اس کے برابر طاقت حاصل نہ کر لیتے یعنی ایسا ہتھیار نہ بنا لیتے جس کا اسرائیل کے پاس توڑ نہ ہوتا۔

فلسطینیوں کا اسرائیل کیساتھ پنگا کچھ کی نظر میں بہادری میں شمار ہوتا ہے اور وہ انہیں یہ کہ کر شاباش دیتے ہیں کہ نہتے ہونے کے باوجود وہ ہار نہیں مان رہے۔ یہ نقطہ نظر بھی غلط نہیں ہے مگر اس طرح دشمن کی بجائے اپنا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔

ہمارے خیال میں فلسطینیوں کو دوبارہ جنگ بندی کر لینی چاہیے اور اس امن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے آپ  کو تب تک مضبوط بناتے رہنا چاہیے جب تک وہ آزادی کی فیصلہ کن جنگ لڑنے کے قابل نہ ہو جائیں۔

ایک بات اسرائیل کو بھی نہیں بھولنی چاہیے کہ ہوائی حملوں سے فلسطینیوں کے حوصلے پست نہیں ہونے والے اور یہ انہوں نے انتفادہ کی تحریک چلا کر ثابت کر رکھا ہے۔ اس کے باوجود اگر اسرائیل نے حماس کو سبق سکھانے کی ٹھانی ہے تو وہ غلطی پر ہے۔ اس کا اسے سیاسی فائدہ تو ہو سکتا ہے مگر وہ فلسطینیوں کو زیر نہیں کر پائے گا۔