آج کل ہمارے ہاں سياسي بھولے اس بحث ميں اپنے آپ کو ہلکان کۓ جاررہے ہيں کہ کيا صدر مشرف دوبارہ صدارت کا انتخاب لڑسکتے ہيں؟ کيا قانون اس کي اجازت ديتا ہے کہ صدر موجودہ اسمبلي کے تحليل ہونے سے پہلے اس سے دوبارہ اپنا انتخاب کراليں؟

ہمارے قانون ميں واضح طور پر درج ہے کہ ايک سرکاري ملازم دوسال کي ريٹائرمنٹ کے بعد ہي کسي سياسي عہدے کيلۓ نامزد ہوسکتا ہے۔

دنيا کے کسي بھي ملک ميں آج تک ايسا نہيں ہوا کہ ايک ہي اسمبلي اپني مدت کے دوران دو دفعہ صدر يا وزيرِ اعظم کا انتجاب کرے۔

دنيا کے چند ايک ممالک ہيں جہاں فوجي سربراہ ملک کا بھي سربراہ ہے

دنيا ميں يہ مثال کم ہي ملے گي کہ حکومت فوجي ہو اور اس کا سيٹ اپ سياسي ہو۔ يعني اصل سربراہ جنرل ہو مگر اس نے دکھاوے کيلۓ سياستدانوں کا ٹولہ بھرتي کر رکھا ہو

دنيا ميں شائد ہي ايسا ہوتا ہوگا کہ آپ اپنا انتخاب براہِ راست اليکشن کي بجاۓ ريفرنڈم سے کرائيں اور قانون کا بال تک بيکا نہ ہو۔

دنيا ميں يہ ايک انوکھي مثال ہے کہ سپريم کورٹ کے ججوں کو حکومت کي طرفداري کيلۓ حلف لينے پر مجبور کيا جاۓ اور جو حلف لينے سے انکار کرديں انہيں گھر بھيج ديا جاۓ

دنيا ميں يہ بھي ايک مثال ہے کہ اپني گھريلو صنعت کو تباہ کرنے کيلۓ اور اپنے غيرملکي آقاؤں کو نوازنے کيلۓ بہت سي درآمدات پرکسٹم ڈيوٹي کم يلکہ بلکل ختم ہي کر دي جاۓ

دنيا میں يہ صرف نوآباديوں ميں ہوتا ہے کہ ايک غيرسياسي آدمي کو حکومت کا وزيرِ اعطم بنا ديا جاۓ اور کمزور سياستدان کچھ بھ نہ کرسکيں

اگر يہ تمام کام بناں کسي رکاوٹ سے ہو سکتے ہيں تو پھر صدر صاحب کو دوبارہ انتجاب لڑنےسے کون روک سکتا ہے۔ حکومت کا فوجي سربراہ تو ويسے ہي جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے اور اس کي طاقت تب لامتناہي ہوجاتي ہے جب جنگل ميں سارے گيدڑ رہ رہے ہوں۔

صدر صاحب کو ہم يہ شنيد دينا چاہتےہيں کہ آپ گھبرائيں نہيں آپ کے سارے کام بحسن و خوبي انجام پاجائيں گے اور وہ بھي آپ کي مرضي کے مطابق کيونکہ آپ کو غيروں کي آشيرباد حاصل ہے اور ملک ميں بھي ابھي لوٹوں کي کمي نہيں جو آپ کے باتھ روم کي زينت بننے کيلۓ ہروقت تيار بيٹھے ہيں۔