کہيں تختہ نہ ہوجاۓ، شفاف اليکشن سے ڈرتے ہو
بناں وردي کے کچھ نہيں، تبھي دم اس کا بھرتے ہو
ذخيرہ اندوزي کي کمائي سے بانٹو خيرات غريبوں ميں
اندر سے ہو بنيۓ، اوپر سے بنےحاجي پھرتے ہو
واہ رے آپ کي عياري، رہے صدا شاہي پارٹي ميں
گدھے ہوکر بھي عاقل ہو، سرکاري ميداں ميں چرتے ہو
گر روتے ہو رونا دہشت گردي ميں بيروني ہاتھوں کا
تو پھر نجکاري ميں ايسے ہاتھ کيوں ملّوث کرتے ہو
جاويد اڑانوں میں بھول جاتے ہو عذابِ خداوندي
ہڈياں بھي نہيں ملتيں جب زميں پر گرتے ہو
افضل جاوید
2 users commented in " غزل "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبہت اچھا لکھا ہے ، مگر میرے خیال میں قصور عوام کا بھی ہے ، جیسے عوام ویسے حاکم
ووٹ تمہارے ہاتھ میں ، طاقت تمہارے ہاتھ میں
بھوک سے مر جاتے ہو ، ایک روٹی سے دبتے ہو؟
کاش ہمارے عوام سمجھ جائیں ۔ ۔ ۔ تو سب بدل جائے گا
شاید آپ اپنی سرکار سے بہت ناراض ہیں!
Leave A Reply