گوجرہ میں جو مذہبی فساد عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان ہوا اس کی وجہ ایک افواہ بتائی گئی ہے۔ افواہ یہ تھی کہ عیسائیوں نے قرآن کو آگ لگا دی اور اس کی بے حرمتی کی۔ اکثر ہمارے ہاں افواہ کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ یعنی یا تو افواہ میں پانچ دس فیصد سچائی ہوتی ہے

یا دشمنی کے چکر میں لوگ اپنے مخالفین کو مروانے کیلیے اس طرح کا بہانہ گھڑتے ہیں

یا غیرملکی ایجنٹ ملک میں افراتفری پھیلانے کیلیے اس طرح کی افواہ اڑا دیتے ہیں

یا محلے کا مذہبی رہنما جوش خطابت میں اس طرح کی بات کہ دیتا ہے کہ وہ بدلتے بدلتے افواہ کا روپ دھار لیتی ہے

یا مخالفین جوش مردانگی میں ایسا جھوٹا واقعہ بیان کر دیتے ہیں جس کا کوئی سر پیر نہیں ہوتا

جو بھی ہوا بہت غلط ہوا اور ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت اس واقعے کے ذمے داروں کو گرفتار کر کے ضرور سزا دے گی۔