نوائے وقت کی خبر کیمطابق آئی ایم ایف سے پاکستان نے 3٫2 ارب ڈالر کا مزید قرضہ منظور کرا لیا ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر پاکستان آئی ایم ایف کا گیارہ ارب تیس کروڑ  ڈالر کا مقروض ہو گیا ہے۔ جیسا کہ ہم پہلے کئی بار دہائی دے چکے ہیں کہ اس قرضے سے کوئی ایسا پروجیکٹ شروع نہیں ہو رہا جو اپنی آمدنی سے قرض واپس کرنے کے قابل ہو سکے۔ بلکہ اس قرضے سے پاکستان پرانے قرضوں کی قسطیں ادا کرے گا اور موجودہ مالی پروگرام یعنی حکومتی اخراجات میں معاون ثابت ہو گا۔

ہمیشہ کی طرح اس قرضے کے بدلے پاکستان نے آئی ایم ایف کی مزید ٹیکسز لگانے کی شرائط مان لی ہیں۔ ان شرائط کو عملی جامہ پہنانے کیلیے بجلی مہنگی ہو گی اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس بھی لگایا جائے گا۔

اگر قرضہ لینے کی یہی رفتار رہی تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان اتنا دیوالیہ ہو جائے گا کہ مشرف دور میں بچ جانے والے قومی اثاثے بھی بیچنے پڑ جائیں گے اور ہر رکشے اور گاڑی کے پیچھے ایسی آہ و زاریاں دیکھنے کو ملیں گی۔

rakshamehngai