یاہو کیمطابق امریکی حکومت سوئٹزرلینڈ کے بنک یو بی ایس کیساتھ آخرکار معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے جس کی رو سے سوئس بنک امریکی امیروں کے خفیہ بنک اکاونٹس کی تفصیلات فراہم کرے گا۔ ہم سوچ رہے ہیں کیا ہماری حکومت امریکہ کی مدد سے اس طرح کا معاہدہ سوئس بنک کیساتھ کر سکتی ہے۔ ہم سب کا جواب سو فیصد نفی میں ہو گا کیونکہ ہم لوگوں کی اکثریت جانتی ہے کہ صدر اور وزیراعظم سے لیکر منتخب ممبران تک سب کے سوئس بنکوں میں اکاونٹ ہوں گے۔ بلکہ ہمیں نہیں امید کہ حزب اختلاف بھی قومی اسمبلی میں ایسی تحریک پیش کرے گی کیونکہ یہ لوگ بھی اسی بیماری میں مبتلا ہوں گے۔

حیرانی اگر ہو گی تو اے این پی، جے یو آئی اور ایم کیو ایم پر ہو گی جو خود کو مڈل کلاس کی نمائندہ تصور کرتی ہیں۔ اگر یہ جماعتیں بھی خاموش رہیں تو پھر ان میں اور جاگیرداروں کی پارٹی میں کوئی فرق نہ ہو گا۔ افسوس اس بات کا ہے کہ جنہوں نے اصل حزب اختلاف کا کردار ادا کرنا تھا انہوں نے انتخابات کے بائیکاٹ کی غلطی کر کے یہ حق گنوا دیا۔

میڈیا جو حکومتی کرپشن کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ چکا ہے اور حکومتی وزیر اس کیخلاف کاروائی کا سوچ رہے ہیں شاید اس خبر کو اچھالے اور حکومت پر زور ڈالے کہ وہ اس طرح کا معاہدہ سوئس بنکوں کیساتھ کریں۔

ہمارا چیلنج حکومت کیلیے ٹیسٹ کیس ہے اگر حکومت خاموش رہی تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ خربوزوں کی رکھوالی گیدڑ کر رہے ہیں۔