موجودہ صدر کے گورے مٔشیر بہت شاطر تھے جنہوں نے صدر کو قومی اداروں کے مساوی بلدیاتی نظام لانے کا مشورہ دیا۔ أن کا یہ مشورہ پچھلے چار سال سے اثر دکھا رہا ہے اور تبھی اِخطیارات کی جنگ دونوں اداروں میں جاری ہے۔ اب تو سننے میں آ رہا ہے کہ صدر بلدیاتی نظام کو اپنے نام کرنے جارہے ہیں۔ مگر صدر صاحب یہ بھول رہے ہیں کہ کبھی کبھی صیّاد اپنے ہی جال میں پھنس جاتا ہے۔ ابھی تھوڑی دیر کی بات ہے کہ ذولفقار علی بھٹو نے فیڈرل سکیورٹی فورس (ایف ایس ایف) فوج کے متوازی بنایی تھی مگر آخر میں أسی کا سربراہ أس کی موت کا سبب بنا۔ اب بھی وقت آسکتا ہے کہ اگر قوم جاگ پڑی تو یہی بلدیاتی نمایندے اِس کے خلاف أٹھھ کھڑے ہوں گے۔
2 users commented in " بلدیاتی حکومتیں! کیوں؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجنرل ایوب خان نے اپنے آپ کو اسی طرح صدر بنایا تھا تو اس کا کیا بنا ۔ یہ لوگ اللہ سے تو ڈرتے نہیں فانی چیزوں سے ڈرتے ہیں ۔ ان کو تاریخ یاد نہیں ۔
بلدياتی انتخابات ميں جيتنے والوں سے کوئی توقع نہ کريں کيوں کہ ان ميں عوامی نمائندے کم ہی ہيں کيوں کہ حکومت دھاندلی اور سرکاری وسائل سے اپنے ہی آدميوں کو جتوايا ہے جبکہ کراچی ميں تو پاکستان تاريخ کی سب سے بڑی غلطی کہنے والوں کو اسی مشرف نے دہشت گردی کی کھلی چھوٹ دي ہوئی ہے۔
Leave A Reply