وردی   کے  زو ر پر  وہ سیاست کرتےہیں، کمال کرتے ہیں

پہنے بھیڑیئے بکرے کی کھال پھرتے ہیں، کمال کرتے ہیں

اپنے ہی گھر  کو  جلا  کر  پکائیں ہنڈیا  ضمیر  فروشی  کی

پھر اسی سے پیٹ کا دوزخ بھرتے ہیں، کمال  کرتے  ہیں

یہ اسمبلی، یہ سینٹ  ہیں  قائم  بس  دکھاوے   کے  لئے

 صدارتی احکامات ہی قانون بدلتے ہیں، کمال کرتے ہیں

ان کو ڈر ہے اگلے جہاں میں بھی وہی سپر پاور  نہ  ہو  کہیں

وہ خدا سے نہیں، اس سپر پاور سے ڈرتے ہیں، کمال کرتےہیں

ہم ہیں حکومت کے  مالک،  باقی  سب  ہیں  یہاں  لے  پالک

سیاستدان ہمارے ہی دم سے الیکشن لڑتے ہیں، کمال کرتے ہیں

افضل جاوید