یکم اکتوبر کو ہم نے اپنی پوسٹ میں درخواست کی تھی کہ کیری لوگر بل کو اسمبلی میں‌پیش کیا جائے۔ خدا خدا کرکے ہماری یہ درخواست قبول ہوئی اور اب اسمبلی میں اس پل پر بحث جاری ہے مگر یہ کہیں سے پتہ نہیں چلا کہ آیا کیری لوگر بل کی کاپیاں اسمبلی ممبران میں‌ تقسیم بھی کی گئی ہیں ‌یا پھر ممبران زبانی کلامی ہی اپنے دل کی بھڑاس نکال رہے ہیں۔
فوج کی طرف سے تحفظات کے بعد امید ہے حکومت آسانی سے یہ امداد قبول نہیں کر پائے گی اور اسے اپنے حاکموں سے مل کر کوئی اور گیم کھیلنی پڑے گی۔ اس گیم کے کپتان امریکہ میں پاکستان کےسفیر حسین حقانی ہوں گے جو مستقبل کے وزیراعظم بھی ہیں۔
ہمارے خیال میں باقی بڑے بڑے مسائل کی طرح اس مسئلے پر بھی گرما گرم بحث ہو گی اور پھر جب دھول بیٹھ جائے گی تو امداد انہی شرائط کے ساتھ قبول کر لی جائے گی جن کیخلاف شور مچایا جا رہا ہے۔

میڈیا نے جس طرح اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے وہ قابل تحسین ہے۔