آج پشاور میں جو دہشت گردی کا حادثہ ہوا اس نے دل چیر کر رکھ دیا۔ کتنے سفاک ہیں وہ لوگ جو اپنے مفادات کی خاطر عام آدمی کو بھی قتل کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ اگر ہم پولیس کے سربراہ ہوتے تو اس حادثے کی کچھ اس طرح تفتیش کرتے۔
جب بھی کسی واردات کی تفتیش کی جاتی ہے تو سب سے پہلے ان لوگوں کو شامل تفتیش کیا جاتا ہے جن کو اس حادثے سے فائدہ پہنچا۔ یہ الگ بات ہے کہ کرپٹ معاشرے میں بااثر افراد اس اصول سے مستثنہ قرار پاتے ہیں اور غریب دھر لیے جاتے ہیں۔
پشاور کے دہشت گردی کے واقعے سے مندریجہ ذیل فریقین کو فائدہ پہنچے گا۔
امریکی حکومت
پاکستانی حکومت
طالبان
انڈیا، افغانستان اور ایران
امریکی حکومت کی وزیرخارجہ پاکستان کے دورے پر ہیں اور ان کی موجودگی میں یہ واقعہ رونما ہوا ہے۔ اس سے قبل جب بھی کوئی اہم امریکی عہدیدار پاکستان کا دورہ کرتا ہے اس طرح کا حادثہ اسے تحفے میں پیش کیا جاتا ہے۔ ایسے حادثات کی مدد سے پاکستانی قوم کے مورال کو ڈاؤن کرنا اور اسے باعمل مسلمانوں سے متنفر کرانا آسان ہو جاتا ہے۔
پاکستانی حکمرانوں کو چونکہ براہ راست اس سے کوئی ذاتی نقصان نہیں پہنچا اور سو پچاس جانوں کے جانے سے اس کی عزت اپنے آقاؤں کی نظر میں مزید بڑھی ہے۔ جس طرح مشرف نے اپنے ہی لوگوں کو بیچ کر حکومت بچائے رکھی اسی طرح موجودہ حکمران اپنے ہی لوگوں کی قربانی دے کر اپنی کرسی بچا رہے ہیں۔ اسلیے حکمرانوں پر بھی شک کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔
ایک طالبان وہ تھے جنہوں نے افغانستان میں اپنے دور میں امن قائم کیا، منشیات کا کاروبار بند کیا اور عام آدمی کو انصاف مہیا کیا۔ اس طرح کے طالبان اس طرح کی حرکت کریں یقین نہیں آتا۔ پھر بھی قیاس کیا جا سکتا ہے کہ طالبان نے معصوم لوگوں کی جانیں لے کر عام آدمی کو حکومت کیخلاف اکسانے کی کوشش کی ہو گی تا کہ پبلک وزیرستان اور بلوچستان میں جاری آپریشن کو بند کرنے پر زور دے۔
پاکستان کی بنیادوں کو ہلانے کا فائدہ انڈيا، افغانستان اور ایران کو ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے یہی لوگ طالبان کی آڑ میں ایسی کاروائیاں کر رہے ہوں۔ کیونکہ اس طرح وہ پاکستان میں لڑی جانے والی لڑائی کو ایندھن فراہم کر رہے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک مسلمان اپنے ہی معصوم بہن بھائیوں کی اس طرح جان لے لے۔ لازمی اس حادثے کے پیچھے مسلمانوں اور پاکستانیوں کے دشمن چھپے ہوئے ہیں۔
ہمارے تفتیش کاروں پر چونکہ آؤٹ آف باکس سوچنے پر پابندی ہے اسلیے صدر سے لیکر ڈی سی تک بس یہی نتیجہ نکالیں گے کہ وزیرستان میں جاری آپریشن کا یہ ردعمل ہے۔ وہ اس حادثے کے دوسرے پہلوؤں پر غور کر ہی نہیں سکتے کیونکہ انہیں منع کیا گیا ہے۔
20 users commented in " کون ہو سکتا ہے؟ "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackبالکل۔ ہماری اخلاقی فریضہ ہے کہ ہم ہر مسئلہ کو ویسے ہی دیکھیں سمجھیں، جیسا امریکہ ہم سے تقاضا کرتا ہے۔ اور حل؟؟؟ ہاہاہا
وہ تو آپکو پتا ہی ہے کہ کسی کے پاس موجود نہیں
یہ جو بھی لوگ ہیں اور جہاں سے ہیں جہاں کہیں ہیں ۔ اللہ پاک سے یہی دعا ہے کہ اب تک جتنے شہید ہوئے ۔ اور بے گناہ تھے ۔ کتنے گھروں کے چراغ بجھے کتنے بچے یتیم ہوئے ۔ کتنی ماوں کے امیدیں اور کتنے بزرگوں کے سہارے چھین لیے گئے ۔ انکے ساتھ کچھ ایسا ہو کہ پھر کوئی اس قسم کی حرکت نہ کر سکے ، عبرت بن کر رہ جائے اس دنیا میں ۔
وزیرستان آپریشن کا ردعمل یہ کیوں نہیںہو سکتا؟ پاکستانی ظالمان کے پچھلے ریکارڈ کو دیکھ کر اور ان کی اپنی تسلیم شدہ کاروائیوں کو دیکھتے ہوئے کیونکر ایسا کہا جاسکتا ہے کہ یہ بھی ان کی کرتوت نہ ہوگی؟ وزیرستان آپریشن تو جاری ہے سو فوج یا حکومت کو اس کے لئے عوامی حمایت میں زیادتی درکار نہیں کہ عوام کی اکثریت تو ان کے ساتھ ہے۔
ایک خبر یہ بھی ہے کہ قصرِ صدارت میں میاں نواز شریف کی مدارت و ضیافت ذرداری نے بشمول بٹیر کے گوشت سے کی اور اعلٰی قسم کے کھانوں کی خصوصی تیاری کی گئی۔
ہمرا سوال صرف اتنا سا ہے کہ جب ملک باقاعدہ ایک جنگ لڑرہا ہو۔ مرنے والوں میں غیر ملکی دہشت گرودوں کے ساتھ عام آدمی بھی شہید ہورہے ہوں۔ عوام بھوک کے ہاتھوں خودکشیاں کر رہے ہوں۔ ایسے میں بھیک میں ملی خیرات سے اسطرح کی خصوصی ضیافتیں جن کے “خاص“ ہونے کی وجہ سے انکا اخبارت میں بھی چرچا ہو، کیا قوم کی رہنمائی کا دعوٰاہ کرنے والوں کو زیب دیتا ہے۔
بے شرمی اور بے حسی کی بھی ایک حد ہونی چاہئیے۔
کچھ صحیح کرلیں
تفتیش کی جاتی ہے تو سب سے پہلے ان لوگوں کو شامل تفتیش کیا جاتا ہے
جو اس قسم کے گھنونے اقدامات میں پہلے سے گرفتار ہوتے ہیں یا مارے جاچکے ہوتے ہیں۔
آنکھوں سے پردے اٹھالیں، سب صاف صاف نطر آجائے گا ورنہ امیر جماعت کے آج کے اے ار وائی کے دئیے ہوا انٹرویو دوبار سن لیں جس میں انہوں نے فرمایا کہ “کل کے ہمارے جلسے کو پشاور میں سبوتاش کیا گیاتو لوگ تشدد کی طرف ہی جائیں گے“
اب بھی کچھ سمجھنے کے لیے باقی رہتا ہے۔
ویسے آپ کب فرشتوں میں شامل ہوئے ۔۔۔۔۔
امیریکہ کو یہاں سے باہر کریں اور اپنی فوج کو درست بارڈرز پر تعینات کریں ۔۔ پھر بھی گر یہی حالات رہے تو میں اپنا نظریہ بدل لونگا
یقین کریں آپ کے سے تفتیشی افسران ہی ہماری ایجنسیاں چلارہے ہیں جبھی تو ہمارا یہ حال ہے۔
کل کے امت اخبار پر ایک سابق سفارتکار جو کہ بہت عرصہ ایران میں رہے انہوں نے بتایا تھا کہ ایران شروع ہی سے ظالمان ہے ایسی بہت سی کاروائیاں کرتا ہے حتیٰ کہ سن 1971 کی جنگ میں جبکہ پاکستان کمزور تھا بلوچستان پر قبضہ کی کوشش کی، ایران نے کوئٹہ کے ایک مشہور فسادات میں مین کردار ادا کیا جہاں اس کے کماڈو بھی پکڑے گئے
بھارت اور راس اس کے پکے ساتھی ہیں۔ انکا ماننا تھا کہ پاکستانی میڈیاایسی باتوں کو سامنے نہیں لاتا اور حکومت آنکھ بند رکھتی ہے
ناپاک میڈیا پر شیعہ، جماعتی اور “بابے “ قابض ہیں ان کا جدامجد اور قبلہ یہی ایران ظالمان ہے
ہم حشمت صاحب کی بات کو بے سرمی کہیں گے کہ جماعت اسلامی پر الزام لگائیں گو کہ یہ جماعت شیعت کا نیا اڈیشن ہے اور شیعت کی حفاظت کا سب سے مظبوط قلعہ ہے مگر ایسا کام یہ نہیں کریں گے۔ بات حقائق کو سامنے رکھ کر کرنی چاہیئے
کسی نے دعا کی ہے کہ اللہ پاک سازش کرنے اور قتل فسادات کرنے والوں کو عبرت بنا دے، آمین آمین آمین
یہ دور اپنے عمر فاروق کو آواز دے رہا ہے
ان سب کچھ کے پیچھے امریکا ہے۔ استعمال ان کے ایجنٹوں یعنی طالبان کا ہورہا ہے لیکن ذمہ دار ہماری حکومت اور فوج ہے جنہوں نے ایجنٹوں کو مارنے کے لیے تو آپریشن شروع کردیا لیکن اصل دہشت گردوں کے ساتھ ایسے تعلقات استوار کررکھے ہیں کہ۔
پشاور واقعہ کے پیچھے کون ہے؟ اس سوال کا جواب اس لنک پر مل جائے گا۔
http://talkhaaba.wordpress.com/2009/10/29/who-are-pakistani-taliban/
کالعدم تحریکِ طالبان کا دھماکے میں ملوث ہونے سے انکار۔
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1100753450&Issue=NP_LHE&Date=20091029
—————-
دھماکہ خیز کار کو دو خواتین جائے وقوعہ تک لائیں
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1100753309&Issue=NP_LHE&Date=20091029
————–
دھماکے پر امریکہ کاردًِعمل
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1100753432&Issue=NP_LHE&Date=20091029
————
میرے مطابق یہ طالبان کا کام نہیں کیونکہ انہیں اس دھماکے سے فائدے کی بجائے نقصان ہی ہو گا کہ عوامی رائے ان کے خلاف ہو جائے گی جبکہ وہ (طالبان) خود اس وقت مصیبت میں ہیں۔
کام جسکا بھی ہو۔ فائدہ کسکو ہوا؟
دہشت کو ہم قدم نہیں جمانے دینگے
ماتھے پر یم داغ نہیں لگانے دینگے
طالبا ن کوبےدری سے مارے گے ہم
اور قبر بھی پاکستان میں بنانےنہیں دینگے
ـــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــ
پاکستان ،پاکستانی عوام اور پاک فوج زندہ باد
احمد صاحب ۔
اگر میری اولاد بچوں، عورتوں، مزدوروں، بھوک سے ستائیے غریبوں جو دو وقت کی روٹی کی تلاش میں صبح اپنے گھروں سے نکلتے ہیں کو قتل کرے تو اگر مجھ میں اتنی ہمت نہیں کہ خود اس کو پکڑ کر قانون کے حوالے کروں (اولاد ہے نا) تو کم از کم مجھ میں اتنی غیرت ضرور ہونی چاہے کہ میں اس کے منہ پر تھوک کر کہوں کے بے غیرت اگر تو اتنا ہی بڑا جوان تو جاکرامریکہ یا امریکوں پر حملہ کر، بے غیرت نھتوں کو مارنا جہاڈ نہیں۔
امید ہے اس مثال ہے جماعت کی پوزیشن واضح ہو گئی ہوگی۔
امریکہ، امریکہ، امریکہ ۔۔۔۔۔۔
اپنے بچے پڑھوانے ہوں امریکہ اچھا۔۔۔۔ اپنا علاج کروانا ہو امریکہ برطانیہ اچھا ۔۔۔۔۔ چھٹیاں گزارنی ہو امیریکہ برطانیہ اچھے ۔
میں دس روپے چوکیدار کو اس لیے دیتا ہوں کہ وہ میری اور میرے بچوں کی حفاظت کرے اور میرے محلے میں امن رہے اس لیے نہیں کہ وہ مجھے اور میرے بچوں کو ہلاک کرے ۔
عراق میں جوکچھ ہو رہا ہے امریکہ کروا رہا ہے، افغانسان میں جو کچھ ہو رہا ہے امریکہ کی وجہ سے پاکستان مہں بے گناہوں کو امریکہ مروارہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بس آج ہمیں اقتدار دے دیجئے سب ٹھیک ہو جائے گا اقتدار کے بھوکے ۔۔۔۔۔ غریبوں کو مرواتے ہوئے ان بے غیرتوں کو شرم تک نہیں آتی بات کرتے ہیں دین کی اور اسلام کہ بے غیرت۔
تلخانہ ۔
یہ خود کس کی ایجنٹ ہے اگر آپ خود ہی لکھ دیتی تو بہلا کرتیں۔
سعود ۔
جن لوگوں نے وضاحت کی ہے ان کو چاہئے تھا کے تصویر کے ساتھ وضاحت کرتے ، ان کے پیر جوڑے ہونے سے آپ انکی وضاحت کا خود ہی اندازہ کرلیتے۔
جھوٹے ، بے غیرت ، بے شرم۔
حضرت امیر معاویعہ رضی اللہ کے دور میں سب سے زیادہ مسلمانوں کا نقصان ہوا، کیونکہ اس وقت حضورص کی دست شفقت اور تربیت سے فیضیاب ہونے والے نہایت جید صحابہ کرام رض شہید ہوئے۔
مگر ان میں سے کچھ صحابہ کرام نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ انہیں اقتدار کا راستہ ترک کرکے دین کو بچانے کا کام کرنا چاہیے۔
اور ایسی کی تقلید پھر نواسے رسول ص حضرت امام حسین رضی اللہ نے کی۔
بندوں کی اصلاح کے لیے دین کی طرف بلانا عین اسلام ہے مگر اسلام کے لیے اقتدار حاصل کرنا دین نیہں اس میں مسلمانوں کو نقصان ہی نقصان ہے۔
چوھدری صاحب بجا فرمایا، تو کیا فرماتے ہیں آپ اس وقت پر جبا روزانہ 40، 50 انسان مارے جاتے تھے؟ بازاروں کو آگ لگائی جاتی تھی، سارا مہینہ کرفیو لگتا تھا اور غریب دیہاڑی دار تو بس فاقے کرتے تھے
انصاف انصاف انساف کی دہائی ہے۔ ایک تو اپنے ظلم کو درست سمجھتے ہو اور دوسرا کسی کا ظلم کسی کے نام لگاتے ہو
غنیمت ہے ایک آدمی اکثر اور ایک آدمی کبھی کبھی سچ بیان کر دیتا ہے بلاگز پر، ہیں وہ لوگ آپ کے ہی گروہ سے مگر کبھی کھبی سچ کی توفیق مل جاتی ہے
سارے اندھوں میں کانا راجا ہوتا ہے
یہ ملک دوبارہ بنانا پڑے گا اس بار اقلیت اقلیت رہنی ہوگی
احمد صاحب ۔
غلط غلط ہوتا، چاہے جو بھی کرے، کچھ جلد احساس کر لیتے ہیں اور کچھ بے غیرت اور ہٹ دھرم ہوتے ہیں۔
میں دوسرا کسی کا ظلم کسی کے نام نہیں کیا بلکہ بم دھماکہ کے بعد موصوف کے اے انٹرویو کا ذکر کیا تھا، اب آپ کی بھی فرشتوں کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔ تو معازرت چاہتا ہوں۔
میرا خیال ہے کہ اس میں طالبان تو نہیں ملوث
لیکن بیرونی ہاتھ ضرور بالضرور ملوث ہے
“سیکرٹ آؤٹ کرنے پر مجھے شاباش ملے گی کیا؟”
Leave A Reply